جھانسی: اترپردیش پولیس نے سابق رکن پارلیمان عتیق احمد کو گجرات کی سابرمتی جیل سے پریاگ راج جیل منتقل کرنے کے لیے حراست میں لینے کے ایک دن بعد عتیق احمد کی بہن عائشہ نوری نے کہا کہ وہ تمام فیصلے کو قبول کرنے کے لیے تیار ہیں اور صرف ان کی حفاظت کے لیے فکر مند ہیں۔ عتیق احمد کا قافلہ پیر کو اتر پردیش کے جھانسی میں داخل ہوا۔ عتیق احمد کو اغوا کے مقدمے کے فیصلے کے لیے کل خصوصی عدالت میں پیش کیا جانا ہے۔ ملزمین میں عتیق احمد بھی شامل ہیں، جنہیں عدالت میں پیش کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم عدالت کے تمام فیصلے ماننے کے لیے تیار ہیں۔ ہمیں ان کی (عتیق احمد) کی حفاظت کی فکر ہے۔ ہم راجستھان سے ان کے قافلے کے پیچھے پیچھے آرہے ہیں۔
مزید پڑھیں:۔ Atiq Ahmad Updates مجھے کس بات کا ڈر ہے، عتیق احمد
واضح رہے کہ عتیق احمد کو اتوار کے روز اتر پردیش پولیس کی 45 رکنی ٹیم نے احمد آباد کی سابرمتی جیل سے باہر نکالا جہاں انہیں رکھا گیا تھا اور وہ فی الحال پریاگ راج جیل کے راستے پر ہیں۔ اس سے قبل عتیق احمد نے اتوار کو خدشہ ظاہر کیا کہ اتر پردیش پولیس کے ذریعہ احمد آباد کی سابرمتی سنٹرل جیل سے پریاگ راج لے جاتے وقت ان کا انکاونٹر کیا جا سکتا ہے۔ سابرمتی جیل سے باہر نکلتے ہوئے احمد نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ عدالتی احکامات کی تعمیل کے بہانے انہیں قتل کرنے کی سازش رچی جا رہی ہے۔ حالانکہ اترپردیش سرحد میں داخل ہونے سے قبل ان کے دل سے انکاونٹر کا خوف ختم ہوگیا تھا، کیونکہ اس دوران ایک مقام پر جب قضاء حاجت کے لئے انہیں گاڑی سے باہر نکالا گیا تو وہاں انہوں نے میڈی کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا تھا مجھے کسی چیز کا ڈر نہیں ہے۔ حالانکہ اس قبل عتیق کی اہلیہ شائشہ پروین نے بھی جیل کی منتقلی کے دوران عتیق احمد کے انکاونٹر کا خدشہ ظاہر کیا تھا۔