متنازع بیانات کی وجہ سے خبروں میں رہنے والے شیعہ وقف بورڈ کے سابق چیئرمین وسیم رضوی نے اپنی وصیت کر دی ہے جس میں وسیم رضوی نے مرنے کے بعد تدفین کے بجائے چتا پر جلانے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی رضوی نے اپنے وصیت میں اپنی چتا جلانے کا حق ڈاسنا مندر کے مہنت نرسنگھانند سرسوتی کو دیا ہے۔
وسیم رضوی نے اتوار کو ویڈیو جاری کرتے ہوئے کہا کہ ملک اور دنیا میں مجھے قتل کرنے اور میری گردن کاٹنے کی سازش کی جا رہی ہے اور اس پر انعام کی بات ہو رہی ہے، کیونکہ میں نے قرآن کی 26 آیات کو ہٹانے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔
وسیم رضوی نے کہا کہ میرا جرم ہے کہ میں نے پیغمبر اسلام حضرت محمد ﷺ پر کتاب لکھی ہے، اس لیے مسلمان مجھے قتل کرنا چاہتے ہیں اور اعلان کیا ہے کہ مجھے قبرستان میں جگہ نہیں دیں گے۔
اس لیے میں نے وصیت لکھ کر انتظامیہ کو بھیج دی کہ مجھے مرنے کے بعد جلا دیا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ میری لاش کو لکھنؤ میں ہندو دوستوں کو دی جائے تاکہ وہ میری چتا کو جلا سکیں اور نرسمہا نند سرسوتی میری چتا کو آگ لگائیں۔
مزید پڑھیں:۔ wasim rizvi accused of rape : وسیم رضوی پر جنسی زیادتی کا الزام
قابل ذکر ہے کہ قرآن کی 26 آیات کو ہٹانے کے لیے کیس کرنے اور اب پیغمبر اسلام حضرت محمدﷺ پر متنازع کتاب لکھنے کی وجہ سے وسیم رضوی کے خلاف مسلم معاشرے میں شدید ناراضگی ہے۔
وسیم رضوی کے خلاف ملک بھر میں مسلم سماج کے لوگ احتجاج کر رہے ہیں اور ان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ مسلم مذہبی رہنما بھی وسیم رضوی پر مسلسل ردعمل کا اظہار کر رہے ہیں۔