نئی دہلی: ویلفیئر پارٹی آف انڈیانے دعوی کیا ہے کہ مطابق شمال مشرقی ریاست منی پور میں تشدد اور فساد کو روکا جا سکتا تھا اگر بی جے پی کی ریاستی حکومت قبل از وقت اقدام کر تی اور میتی گروپ کے غیر منصفانہ مطالبہ کو رد نیز قبائلیوں کے جنگلات سے انخلاء کو منسوخ کر دیتی۔ ریلیز کے مبطابق ویلفیئر پارٹی آف انڈیا کے قومی صدر ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس نے ایک پریس بیان میں کہا کہ شمال مشرقی ریاست منی پور میں جاری تشدد میں متعدد چرچوں اور عیسائیوں کے مکانات و دوکانوں کو جلا کر خاکسترکر دیا گیا۔ اس تشدد کی پشت پر ریاست کی میتی آبادی (ہندو آبادی) کا یہ غیر منصفانہ مطالبہ بھی ہے کہ انھیں شیڈول ٹرائبس (ST) کا درجہ دیا جائے۔ منی پور ہائی کورٹ نے بھی اپنے ایک فیصلہ میں ریاستی حکومت سے کہا کہ وہ یہ مطالبہ مرکزی حکومت کے سامنے رکھے۔
ڈاکٹر الیاس نے کہا کہ ریاست میں موجودہ بد امنی کی ایک اور وجہ پہاڑی علاقوں کو جہاں پر قبائلی آباد تھے، جنگلات کا علاقہ نوٹیفائیڈ کر نا نیز ادیباسیوں کو وہاں سے نکالنا ہے۔ بی جے پی کو یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ شمال مشرق کی ان ریاستوں میں لمبی جدوجہد کے بعد علیحد گی پسند تحریکات کو قابو میں کیا جا سکا تھا۔ موجودہ تشدد پر فی الفور قابو نہیں پایا گیا نیز اسے فرقہ وارانہ اور قبائلی آبادیوں کے خلاف منافرت میں تبدیل ہو نے سے نہیں روکا گیا تو اندیشہ ہے کہ علیحد گی پسند تحریکات پھر سے اٹھ کھڑی ہوں گی۔ ڈاکٹر الیاس نے مطالبہ کیا کہ ریاستی سرکار میتی آبادی کے لئے ایس ٹی کا درجہ دئے جانے کے غیر منصفانہ مطالبہ اور قبائلیوں کو جنگلات سے نکالے جانے پر سختی سے روک لگائے، حکومت اور انتظامیہ میں قبائیلوں کو متناسب نمائندگی دے نیز اس مسئلہ کو ہندو۔ عیسائی فرقہ وارانہ مسئلہ بننے سے سختی سے روکے۔
یہ بھی پڑھیں: Manipur Violence 'منی پور تشدد میں تقریباً 20 ہزار افراد بے گھر ہوگئے'
یو این آئی