بہار کے شہر گیا میں واقع مسلم اکثریتی محلے میں کورونا کی دوسری لہر کے دوران کافی اموات ہوئی تھیں، اس کے باوجود افواہوں کی وجہ سے ویکسینیشن کی شروعات میں مسلم محلوں میں ویکسینیشن کی رفتار سست روی کا شکار تھی۔ جون اور جولائی میں مسلم اکثریت والے علاقوں میں صرف پانچ سے سات فیصد ہی ویکسینیشن ہوا تھا تاہم اچانک مسلم علاقوں میں کثیر تعداد میں لوگوں نے ویکسینیشن میں حصہ لیا اور اکتوبر تک 57 فیصد سے زیادہ ویکسینیشن ہوچکا ہے۔
اس بیداری مہم میں حکومت کے ادارے اور انتظامیہ کا کافی تعاون رہا ہے تاہم اس سے کہیں زیادہ شہر میں واقع کریم گنج قبرستان نے ویکسینیشن مہم کو تقویت بخشی ہے۔ دراصل کورونا کی دوسری لہر کے دوران جب بے تحاشہ قبرستان میں جنازے آنے لگے اور ویکسینیشن کے تعلق سے میڈیا میں افواہیں گردش کرنے لگی کہ ویکسینیشن میں مسلم معاشرہ پیچھے ہے، مسلمان ویکسین لینے سے منع کر رہے ہیں، ان سب کے پیش نظر کریم گنج قبرستان نے ویکسینیشن سینٹر " قبرستان کے دروازے" کے اندر ہی بنانے کا فیصلہ کیا۔ میونسپل کارپوریشن اور ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ کے تعاون سے قبرستان میں کیمپ کی شروعات آٹھ جون کو ہوئی۔
یہاں جنازے میں آنے والے لوگوں کو ویکسین کے تعلق سے جانکاری دیکر ویکسین لینے کی اپیل کی جاتی تھی، کچھ دنوں تک بے توجہی کا معاملہ رہا تاہم بعد میں یہ مہم کامیاب ہوئی۔
یہاں کمیٹی کے اراکین کے مطابق علماء کو ویکسینیشن کیمپ میں بلاکر بیٹھایا جاتا اور وہ ویکسینیشن کے حوالے سے لوگوں کو ترغیب دلاتے ہیں۔
اس سلسلے میں مولانا ادریس القادری نے کہا کہ قبرستان ہر کسی کو جانا ہے، موت برحق ہے تاہم احتیاط کی بھی ذمہ داری طے کی گئی ہے۔ قبرستان میں آنے سے اب کوئی نہیں ڈرتا ہے اور بلاتردد ویکسین لی جارہی ہے۔
مولانا مستقیم نے کہا کہ انہوں نے بھی یہیں سینٹر پر ویکسین لگوائی ہے۔ کریم گنج قبرستان ویکسینیشن کیمپ پورے شہر کے لیے مثالی کیمپ ہے۔ اب یہاں مسلمانوں کے علاوہ سبھی طبقات کے لوگ پہنچ کر ویکسین لے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: بھارت میں کورونا ویکسین: 100 کروڑ کا تاریخی عدد پار
انہوں نے قبرستان میں ویکسینیشن کیمپ لگانے کے مقاصد کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ کمیٹی کے افراد کورونا کے وقت مسلسل قبرستان میں آنے والی میت کی تدفین کے لئے وقت دیتے تھے تاکہ کوئی کورونا کے ڈر سے میت کی بے حرمتی نہ کرسکے، تدفین شرعی اعتبار سے ہو، اسی دوران ویکسینیشن کیمپ لگانے کا فیصلہ لیا گیا۔
کریم گنج قبرستان تین محلے کریم گنج، نیو کریم گنج اور علی گنج کے درمیان میں واقع ہے۔ ان تینوں محلے میں ایک لاکھ سے زیادہ کی آبادی ہے۔ کریم گنج قبرستان میں جنازہ شہر کے دوسرے محلوں سے بھی پہنچتا ہے، یہاں قبرستان کی دیکھ ریکھ کرنے والوں کے علاوہ قبر کی کھدائی کرنے والے مستقل تعینات ہیں۔ ویکسینیشن کیمپ لگنے کے بعد یہاں قبر کھدائی کرنے والے افراد قرآن خوانی اور چہلم کے اعلان کے ساتھ ویکسین لگوانے کا اعلان کرتے تھے۔ انکے اعلانات مختلف انداز میں ہوتے تھے۔ اس دوران جب جنازہ پہنچتا اسی دن ویکسین لینے والوں کی تعداد بڑھ جاتی۔
کمیٹی کے اہم رکن کامریڈ نہال کہتے ہیں کہ بھارت میں سو کروڑ کا ہدف جلد پورا ہونے والا ہے لیکن اس ہدف کے تعاقب میں کریم گنج قبرستان کا بھی بڑا تعاون ہے۔ اب تک پہلا اور دوسرا ڈوز 20 ہزار سے زیادہ لوگوں کو لگ چکا ہے جبکہ پہلے ڈوز والوں کی تعداد بھی تیس ہزار کے قریب ہے۔
واضح رہے کہ محکمہ ہیلتھ کے اعداد و شمار کے مطابق ضلع میں اب تک 60 فیصد ویکسینیشن ہوا ہے، جس میں 35 فیصد سکنڈ ڈوز کے ویکسینیشن کی شرح ہے۔ یہاں اب تک پانچ مرتبہ میگا ویکسینیشن مہم چلائی گئی ہے۔ ساتھ ہی ضلع میں پنچایت انتخابات کے دوران ووٹنگ کے دن ہر بوتھ پر ویکسینیشن کے خصوصی انتظامات کئے گئے ہیں تاکہ جنہوں نے ابھی تک ویکسین نہیں لگوائی ہے وہ ویکسین لگوا کر کورونا سے محفوظ رہیں۔