اے ایم یو میں بی اے سال دوم میں زیر تعلیم بہار کے ضلع ارریہ کے رہنے والے اشرف علی، یونیورسٹی کے سر سید ہال (ساؤتھ) میں رہتا تھا جو گزشتہ 23 فروری سے لاپتہ ہے۔
اے ایم یو پراکٹر پروفیسر محمد وسیم علی کے مطابق اشرف علی کا موبائل بند ہونے کی وجہ سے سرولانس پر لگایا ہوا ہے جس کی مدد سے آخری لوکیشن 24 فروری صبح تقریباً تین بجے آنند بہار تھی۔
علی گڑھ پولیس، اشرف علی کی تلاش میں مصروف ہے لیکن پولیس کی کارروائی سے اشرف علی کے تینوں بھائیوں نے غیر اطمینانی کا اظہار کرتے ہوئے یونیورسٹی انتظامیہ اور علیگڑھ انتظامیہ سے اپنے بھائی کو ڈھونڈنے کے لیے سی بی آئی یا ایس آئی ٹی سے تحقیقات کروانے کا مطالبہ کیا ہے۔
اشرف علی کے بڑے بھائی محمد ایاز عالم بہار سے اور دو بھائی بنگلور سے اے ایم یو پہنچ گئے ہیں، ان کا کہنا ہے 8 روز قبل تلاشی کی کارروائی جہاں تھی اب بھی وہیں ہے ابھی تک کوئی سراغ نہیں ملا اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی انتظامیہ بھی اس سطح کی تلاش نہیں کر رہی جس طرح کی ہونی چاہیے۔
لاپتہ اشرف علی کے بھائی نے بتایا جس طرح سے پولیس کی جانب سے کارروائی ہونی چاہیے ویسی نہیں ہورہی ہے، پولیس کی باتوں سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ وہ لوگ کچھ کرنا ہی نہیں چاہتے۔
انہوں نے انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ وہ اس کے لیے اعلیٰ سطحی ٹیم بنائے اور سی بی آئی یا ایس آئی ٹی سے اس معاملے کی تحقیقات کروائے۔