نیویارک: ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے جمعرات کو ایک امریکی صحافی کے ساتھ طے شدہ انٹرویو منسوخ کردیا۔ صدر دفتر کی جانب سے بتایا گیا کہ امریکی خاتون صحافی نے حجاب پہننے سے انکار کر دیا تھا، اس لیے صدر نے انہیں انٹرویو نہیں دیا۔ یہ معاملہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ایران میں لازمی حجاب سے متعلق قانون کی بڑے پیمانے پر مخالفت ہو رہی ہے۔ یہ مظاہرے حجاب کے قوانین کی خلاف ورزی کے الزام میں پولیس کی حراست میں لی گئی خاتون کی ہلاکت پر شروع ہوئے ہیں۔ The Iranian president canceled an interview with a female journalist
-
US journalist denied interview with Iran President for not wearing hijab
— ANI Digital (@ani_digital) September 23, 2022 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
Read @ANI Story | https://t.co/Gg5Ny4J2r5#US #journalist #IranPresident #Hijab #Iran #Iranprotest #EbrahimRaisi pic.twitter.com/p5U7e2afeL
">US journalist denied interview with Iran President for not wearing hijab
— ANI Digital (@ani_digital) September 23, 2022
Read @ANI Story | https://t.co/Gg5Ny4J2r5#US #journalist #IranPresident #Hijab #Iran #Iranprotest #EbrahimRaisi pic.twitter.com/p5U7e2afeLUS journalist denied interview with Iran President for not wearing hijab
— ANI Digital (@ani_digital) September 23, 2022
Read @ANI Story | https://t.co/Gg5Ny4J2r5#US #journalist #IranPresident #Hijab #Iran #Iranprotest #EbrahimRaisi pic.twitter.com/p5U7e2afeL
بتایا گیا کہ سی این این کی چیف انٹرنیشنل اینکر کرسچن امانپور کو انٹرویو سے قبل حجاب پہننے کو کہا گیا تاہم صحافی نے حجاب پہننے سے انکار کر دیا۔ جس کے بعد ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کا انٹرویو اچانک منسوخ کر دیا گیا۔ امانپور نے ٹویٹر پر اس معاملے سے متعلق کہا کہ انہیں ہیڈ اسکارف پہننے کا مشورہ دیا گیا تھا لیکن ان کے انکار کے بعد انٹرویو منسوخ کر دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ ایران میں ہونے والے مظاہروں پر بات کرنا چاہتی تھیں۔
-
And so we walked away. The interview didn’t happen. As protests continue in Iran and people are being killed, it would have been an important moment to speak with President Raisi. 7/7 pic.twitter.com/kMFyQY99Zh
— Christiane Amanpour (@amanpour) September 22, 2022 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
">And so we walked away. The interview didn’t happen. As protests continue in Iran and people are being killed, it would have been an important moment to speak with President Raisi. 7/7 pic.twitter.com/kMFyQY99Zh
— Christiane Amanpour (@amanpour) September 22, 2022And so we walked away. The interview didn’t happen. As protests continue in Iran and people are being killed, it would have been an important moment to speak with President Raisi. 7/7 pic.twitter.com/kMFyQY99Zh
— Christiane Amanpour (@amanpour) September 22, 2022
انہوں نے اپنے ٹویٹ میں مزید کہا کہ 'اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے لیے اپنے دورہ نیویارک کے دوران صدر رئیسی کا امریکی سرزمین پر یہ پہلا انٹرویو تھا۔ ہمیں ہفتوں کی منصوبہ بندی اور ترجمے کے آلات، لائٹس اور کیمروں کے ساتھ تیاری میں آٹھ گھنٹے لگے۔ انہوں نے لکھا کہ انٹرویو کے مقررہ وقت کے 40 منٹ بعد صدر کے دفتر سے وابستہ ایک شخص نے مجھے حجاب پہننے کا مشورہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ محرم کا مقدس مہینہ ہے۔
مزید پڑھیں:۔ Iran Protest over Death of Mahsa Amini ایران میں مہسا امینی کی ہلاکت کے خلاف مظاہرے جاری، اکتیس افراد ہلاک
انہوں نے کہا کہ میں نے شائستگی سے انکار کیا اور کہا کہ ہم نیویارک میں ہیں، جہاں حجاب کے حوالے سے کوئی قانون یا روایت نہیں ہے۔ میں نے بتایا کہ جب بھی میں نے ایران سے باہر کسی سابق ایرانی صدر کا انٹرویو کیا تو حجاب کی ضرورت نہیں پڑی۔ صحافی نے خالی کرسی کے سامنے بغیر حجاب کے اپنی ایک تصویر پوسٹ کی۔ انہوں نے کہا کہ حجاب پہننے سے بار بار انکار کرنے کے بعد آخرکار انٹرویو منسوخ کر دیا گیا اور ہم وہاں سے چلے گئے۔
ایران میں جاری مظاہروں میں جمعہ کو شدت آگئی، مظاہرین نے سیکورٹی فورسز پر پتھراؤ کیا۔ مظاہرین نے گاڑیوں کو نذر آتش کیا اور حکومت مخالف نعرے لگائے۔ ایران کے سرکاری میڈیا کا حوالہ دیتے ہوئے سی بی ایس نے اطلاع دی کہ پولیس نے آنسو گیس کا استعمال کیا۔ بدھ کے روز تقریبا ایک ہزار افراد کو گرفتار کیا گیا۔ یہ احتجاج ایران کے 15 شہروں میں ہو رہا ہے۔ دریں اثناء جمعرات کو اقوام متحدہ کے ماہرین نے 22 سالہ ماہا امینی کی ہلاکت کی شدید مذمت کی۔