ETV Bharat / bharat

اردو پسماندگان لوگوں کی زبان نہیں ہے: پروفیسر غضنفر علی

معروف فکشن نگار، شاعر، ماہر تعلیم اور سابق ڈائریکٹر اردو اکیڈمی، جامعہ ملیہ اسلامیہ کے پروفیسر غضنفر علی نے بتایا کہ اردو زبان کو لے کر ہمارے دل اور دماغ میں دو احساسات پیدا ہوگئے ہیں۔ ایک یہ پسماندہ لوگوں کی زبان ہے اور دوسرا اردو سے روزی روٹی نہیں ملتی، یہ دونوں ہی تصورات غلط ہیں۔

Urdu is not the language of the backward people
اردو پسماندگان لوگوں کی زبان نہیں ہے
author img

By

Published : Nov 17, 2021, 10:11 PM IST

'اردو زبان کا قتل تب ہوتا ہے جب یہ کہا جاتا ہے کہ اردو مسلمانوں کی زبان ہے۔ کسی بھی زبان کو کسی بھی مذہب سے جوڑنا درست نہیں ہے۔ اگر ہندوستان میں اردو زبان کا تذکرہ کیا جائے تو یقینا یہ زبان جیسے ماضی میں تھی ویسی تو نہیں ہے۔ اس کے لیے اردو زبان کو جاننے والے ہی قصوروار ہیں۔ لوگوں نے جہاں سوچا کہ زبان کا تعلق صرف معاش سے ہے، ادب کا تعلق معاش سے ہے، وہیں بنیادی غلطیاں ہوئیں۔' یہ کہنا ہے پروفیسر غضنفر علی کا۔

ویڈیو

ان کا کہنا ہے کہ جن گھروں میں پہلے اردو زبان پڑھی، لکھی اور بولی جاتی تھی اور اردو کی کتابیں خریدی جاتی تھیں اب نہیں خریدی جاتی ہیں، جن گھروں میں اردو سے جذباتی رشتہ ہوتا تھا، وہ اب کمزور پڑتا جا رہا ہے۔

سابق ڈائریکٹر، اردو اکیڈمی، معروف فکشن نگار، شاعر، ماہر تعلیم پروفیسر غضنفر علی کا کہنا ہے کہ ''جہاں پہلے اردو کا استعمال شان و شوکت اور فخر سے کیا جاتا تھا، وہیں اردو کو جاننے والے لوگ ہی آج اردو کا استعمال کرنے سے پرہیز کرتے نطر آتے ہیں۔ ایسا لگتا ہے اردو کو جاننے والے اور ذمہ داران کے دل و دماغ میں یہ احساس پیدا ہو گیا ہے کہ اردو زبان پسماندہ لوگوں کی زبان ہے۔ وہ احساس کمتری کا شکار ہیں۔ اردو کے جن ذمہ داران کو اردو کا استعمال فخر سے کرنا چاہیے، اس کو فروغ دینا چاہیے وہی آج اردو کے استعمال سے پرہیز کرتے نظر آرہے ہیں۔''

یہ بھی پڑھیں:

اردو سے متعلق اے ایم یو رجسٹرار کی ہدایت نظر انداز



عالمی شہرت یافتہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) جیسے تعلیمی ادارے پر بھی ان دنوں اردو زبان کے ساتھ سوتیلا برتاؤ کرنے کے تمام الزامات لگتے رہے ہیں، چاہے یونیورسٹی کے مختلف پوسٹر بینرز ہوں یا یونیورسٹی دفاتر کے لیٹر پیڈ ہوں یا پھر یونیورسٹی عمارات پر اردو میں نام نہ لکھے جانے کا معاملہ ہو۔

Urdu is not the language of the backward people
اردو پسماندگان لوگوں کی زبان نہیں ہے

سابق ڈائریکٹر، اردو اکیڈمی، معروف فکشن نگار، شاعر، ماہر تعلیم پروفیسر غضنفر علی نے بتایا کہ کچھ لوگ یہ کہتے ہیں کہ اردو زبان کے ساتھ ہمارا جذباتی رشتہ ہے کیونکہ وہ اردو کو جانتے ہیں، پڑھتے ہیں لیکن ان کے بچے انگریزی میڈیم سے تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ وہ اپنے بچوں کو اردو زبان نہیں سکھاتے تو ان کا اردو سے جذباتی رشتہ نہیں ہے کیونکہ جب کل ان کے بچے جو انگریزی میڈیم میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں، ان کے بچے ہوں گے تو مگر ان بچوں کا اردو سے جذباتی رشتہ نہیں ہوگا اور ان کے والدین کے ہاتھوں میں، گھروں میں اور زبان پر اردو نہیں ہوگی۔

پروفیسر غضنفر علی نے مزید کہا "اردو والے اردو کو اس لئے نظر انداز کر رہے ہیں کہ وہ یہ سمجھتے ہیں کہ اردو گری پڑی زبان ہے، پسماندہ لوگوں کی زبان ہے، اس لیے اگر ہم اردو پڑھیں گے تو ہم پر پسماندگی کا لیبل لگ جائے گا۔ اسی لیے وہ اپنے بچوں کو اردو سے دور رکھتے ہیں یا بچے اسکول میں اردو نہ پڑھیں، مطلب انگریزی کی طرف گامزن ہوں۔

پروفیسر غضنفر علی نے واضح کرتے ہوئے کہا کہ جو دو احساسات اردو زبان سے متعلق ہمارے دل و دماغ میں پیدا ہو گئے ہیں، وہ دونوں ہی غلط ہیں۔ ایک اردو پسماندہ لوگوں کی زبان ہے اور دوسرا اردو سے روزی روٹی نہیں ملتی۔ اگر آپ کو اچھی اردو آتی ہے تو آج اردو میں امکانات بہت زیادہ ہیں۔

'اردو زبان کا قتل تب ہوتا ہے جب یہ کہا جاتا ہے کہ اردو مسلمانوں کی زبان ہے۔ کسی بھی زبان کو کسی بھی مذہب سے جوڑنا درست نہیں ہے۔ اگر ہندوستان میں اردو زبان کا تذکرہ کیا جائے تو یقینا یہ زبان جیسے ماضی میں تھی ویسی تو نہیں ہے۔ اس کے لیے اردو زبان کو جاننے والے ہی قصوروار ہیں۔ لوگوں نے جہاں سوچا کہ زبان کا تعلق صرف معاش سے ہے، ادب کا تعلق معاش سے ہے، وہیں بنیادی غلطیاں ہوئیں۔' یہ کہنا ہے پروفیسر غضنفر علی کا۔

ویڈیو

ان کا کہنا ہے کہ جن گھروں میں پہلے اردو زبان پڑھی، لکھی اور بولی جاتی تھی اور اردو کی کتابیں خریدی جاتی تھیں اب نہیں خریدی جاتی ہیں، جن گھروں میں اردو سے جذباتی رشتہ ہوتا تھا، وہ اب کمزور پڑتا جا رہا ہے۔

سابق ڈائریکٹر، اردو اکیڈمی، معروف فکشن نگار، شاعر، ماہر تعلیم پروفیسر غضنفر علی کا کہنا ہے کہ ''جہاں پہلے اردو کا استعمال شان و شوکت اور فخر سے کیا جاتا تھا، وہیں اردو کو جاننے والے لوگ ہی آج اردو کا استعمال کرنے سے پرہیز کرتے نطر آتے ہیں۔ ایسا لگتا ہے اردو کو جاننے والے اور ذمہ داران کے دل و دماغ میں یہ احساس پیدا ہو گیا ہے کہ اردو زبان پسماندہ لوگوں کی زبان ہے۔ وہ احساس کمتری کا شکار ہیں۔ اردو کے جن ذمہ داران کو اردو کا استعمال فخر سے کرنا چاہیے، اس کو فروغ دینا چاہیے وہی آج اردو کے استعمال سے پرہیز کرتے نظر آرہے ہیں۔''

یہ بھی پڑھیں:

اردو سے متعلق اے ایم یو رجسٹرار کی ہدایت نظر انداز



عالمی شہرت یافتہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) جیسے تعلیمی ادارے پر بھی ان دنوں اردو زبان کے ساتھ سوتیلا برتاؤ کرنے کے تمام الزامات لگتے رہے ہیں، چاہے یونیورسٹی کے مختلف پوسٹر بینرز ہوں یا یونیورسٹی دفاتر کے لیٹر پیڈ ہوں یا پھر یونیورسٹی عمارات پر اردو میں نام نہ لکھے جانے کا معاملہ ہو۔

Urdu is not the language of the backward people
اردو پسماندگان لوگوں کی زبان نہیں ہے

سابق ڈائریکٹر، اردو اکیڈمی، معروف فکشن نگار، شاعر، ماہر تعلیم پروفیسر غضنفر علی نے بتایا کہ کچھ لوگ یہ کہتے ہیں کہ اردو زبان کے ساتھ ہمارا جذباتی رشتہ ہے کیونکہ وہ اردو کو جانتے ہیں، پڑھتے ہیں لیکن ان کے بچے انگریزی میڈیم سے تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ وہ اپنے بچوں کو اردو زبان نہیں سکھاتے تو ان کا اردو سے جذباتی رشتہ نہیں ہے کیونکہ جب کل ان کے بچے جو انگریزی میڈیم میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں، ان کے بچے ہوں گے تو مگر ان بچوں کا اردو سے جذباتی رشتہ نہیں ہوگا اور ان کے والدین کے ہاتھوں میں، گھروں میں اور زبان پر اردو نہیں ہوگی۔

پروفیسر غضنفر علی نے مزید کہا "اردو والے اردو کو اس لئے نظر انداز کر رہے ہیں کہ وہ یہ سمجھتے ہیں کہ اردو گری پڑی زبان ہے، پسماندہ لوگوں کی زبان ہے، اس لیے اگر ہم اردو پڑھیں گے تو ہم پر پسماندگی کا لیبل لگ جائے گا۔ اسی لیے وہ اپنے بچوں کو اردو سے دور رکھتے ہیں یا بچے اسکول میں اردو نہ پڑھیں، مطلب انگریزی کی طرف گامزن ہوں۔

پروفیسر غضنفر علی نے واضح کرتے ہوئے کہا کہ جو دو احساسات اردو زبان سے متعلق ہمارے دل و دماغ میں پیدا ہو گئے ہیں، وہ دونوں ہی غلط ہیں۔ ایک اردو پسماندہ لوگوں کی زبان ہے اور دوسرا اردو سے روزی روٹی نہیں ملتی۔ اگر آپ کو اچھی اردو آتی ہے تو آج اردو میں امکانات بہت زیادہ ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.