ETV Bharat / bharat

کفیل خان کی رہائی کے خلاف یوگی حکومت سپریم کورٹ سے رجوع

author img

By

Published : Dec 13, 2020, 11:25 AM IST

گزشتہ یکم ستمبر کو الہٰ آباد ہائی کورٹ نے ڈاکٹر کفیل خان کو ضمانت دے دی تھی اور ان پر لگائے گئے قومی سلامری ایکٹ این ایس اے کو بھی عدالت نے ہٹا دیا تھا۔

کفیل خان کی رہائی کے خلاف یوگی حکومت نے سپریم کورٹ پہنچی
کفیل خان کی رہائی کے خلاف یوگی حکومت نے سپریم کورٹ پہنچی

اتر پردیش حکومت نے قومی سلامتی ایکٹ (این ایس اے) کے تحت ڈاکٹر کفیل خان کی تحویل منسوخ کرنے کے الہٰ آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے، اتر پردیش حکومت نے 12 دسمبر کو سپریم کورٹ میں ایک درخواست دائر کی ہے۔

یوپی حکومت نے اپنی درخواست میں کہا ہے کہ ڈاکٹر خان کا سنگین جرائم کا ارتکاب کرنے کی تاریخ رہی ہے، اور اسی وجہ سے انہیں ملازمت سے معطل کردیا گیا، ایف آئی آر درج کی گئیں اور ان پر این ایس اے نافذ کیا گیا۔

مرکزی حکومت بھی اس درخواست میں شامل ہوگئی ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ ڈاکٹر خان نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے آس پاس نافذ امتناعی احکامات کے سیکشن 144 کی خلاف ورزیاں کی تھی اور یونیورسٹی کے باب سید گیٹ پر جمع ہوئے طلباء کے سامنے اشتعال انگیز تقریر کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: جیل کی آپ بیتی، کفیل خان کی زبانی

درخواست میں کہا گیا ہے کہ کفیل خان کی تقریر کی وجہ سے اے ایم یو کے 10ہزار طالب علموں نے علی گڑھ کی طرف مارچ کرنے کی کوشش کی۔ دی لیفلیٹ کے مطابق یوپی حکومت نے کہا 'اگر پرتشدد طلباء سے بات کرکے اسے روکا نہیں گیا ہوتا تو یہ ہجوم علی گڑھ شہر میں داخل ہوتا اور ضلع کے عوامی نظم و نسق اور ہم آہنگی کو بگاڑ دیتا۔'

آپ کو بتا دیں کہ گزشتہ یکم ستمبر کو الہٰ آباد ہائی کورٹ نے ڈاکٹر کفیل خان کو ضمانت دے دی تھی اور ان پر لگائے گئے قومی سلامری ایکٹ این ایس اے کو بھی عدالت نے ہٹا دیا تھا۔

اتر پردیش حکومت نے قومی سلامتی ایکٹ (این ایس اے) کے تحت ڈاکٹر کفیل خان کی تحویل منسوخ کرنے کے الہٰ آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے، اتر پردیش حکومت نے 12 دسمبر کو سپریم کورٹ میں ایک درخواست دائر کی ہے۔

یوپی حکومت نے اپنی درخواست میں کہا ہے کہ ڈاکٹر خان کا سنگین جرائم کا ارتکاب کرنے کی تاریخ رہی ہے، اور اسی وجہ سے انہیں ملازمت سے معطل کردیا گیا، ایف آئی آر درج کی گئیں اور ان پر این ایس اے نافذ کیا گیا۔

مرکزی حکومت بھی اس درخواست میں شامل ہوگئی ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ ڈاکٹر خان نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے آس پاس نافذ امتناعی احکامات کے سیکشن 144 کی خلاف ورزیاں کی تھی اور یونیورسٹی کے باب سید گیٹ پر جمع ہوئے طلباء کے سامنے اشتعال انگیز تقریر کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: جیل کی آپ بیتی، کفیل خان کی زبانی

درخواست میں کہا گیا ہے کہ کفیل خان کی تقریر کی وجہ سے اے ایم یو کے 10ہزار طالب علموں نے علی گڑھ کی طرف مارچ کرنے کی کوشش کی۔ دی لیفلیٹ کے مطابق یوپی حکومت نے کہا 'اگر پرتشدد طلباء سے بات کرکے اسے روکا نہیں گیا ہوتا تو یہ ہجوم علی گڑھ شہر میں داخل ہوتا اور ضلع کے عوامی نظم و نسق اور ہم آہنگی کو بگاڑ دیتا۔'

آپ کو بتا دیں کہ گزشتہ یکم ستمبر کو الہٰ آباد ہائی کورٹ نے ڈاکٹر کفیل خان کو ضمانت دے دی تھی اور ان پر لگائے گئے قومی سلامری ایکٹ این ایس اے کو بھی عدالت نے ہٹا دیا تھا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.