نئی دہلی: مرکزی وزیر برائے خواتین و بچوں کی ترقی اور اقلیتی امور کی وزیر اسمرتی ایرانی نے مرکزی بجٹ 2023 پر اپوزیشن پارٹی کی جانب سے کی جانے والی تنقید پر ردعمل کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک مثبت علامت ہے کہ اپوزیشن بجٹ سے مطمئن نہیں ہے۔ یہ اچھی بات ہے کہ اپوزیشن ناخوش ہے، کیونکہ وہ کبھی نہیں چاہتے کہ بھارت خوشحال رہے۔ جب اپوزیشن کی طرف سے اس دلیل کے بارے میں پوچھا گیا کہ مرکزی بجٹ میں خواتین کے لیے کچھ نہیں ہے، تو ایرانی نے اس کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے اپنی تقریر کا آغاز ملک بھر میں سیلف ہیلپ گروپس میں ملازمت کرنے والی خواتین کی صورتحال کو اجاگر کرتے ہوئے کیا۔ وزیر خزانہ نے خواتین کے نقطہ نظر سے مرکزی بجٹ کی پیشکش کا آغاز کیا اور بتایا کہ ان گروپس میں ملازمت کرنے والی نو کروڑ خواتین کو کس طرح مالی طور پر بااختیار بنایا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سیتا رمن نے بدھ کے روز خواتین کے لیے وَن ٹائم سیونگ اسکیم کا اعلان کیا۔ مہیلا سمان بچت پترا نامی اسکیم کے تحت خواتین مارچ 2025 تک دو سال کی مدت کے لیے دستیاب ڈپازٹ کی سہولت حاصل کر سکیں گی۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ میں سیلف ہیلپ گروپس میں کام کرنے والی نو کروڑ خواتین کو معاشی طور پر مضبوط بنانے اور مالیاتی نظام کو نچلی سطح سے مضبوط بنانے پر توجہ دی گئی ہے۔ سیتارامن نے 150 سے زیادہ نرسنگ کالجز کے افتتاح کے بارے میں بھی بات کی ہے جہاں زیادہ تر طالبات کا داخلہ کیا جائے گا۔ چاہے وہ کسانوں کی ترقی ہو یا انفراسٹرکچر ہو یا ای پی ایف او، بجٹ کا مقصد خواتین، نوجوانوں اور کسانوں کے لیے زیادہ مواقع پیدا کرنا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پی ایم مودی نے بار بار کہا ہے کہ وہ اپنی ترقی کے بجائے ملک کے لیے فیصلے کرتے ہیں اور اسی لیے انھیں بھارت کے لوگوں نے منتخب کیا ہے۔ اگر ہم اسے سیاسی زاویے سے دیکھیں تو اُس وقت کوئی الیکشن نہیں ہوا تھا، جب پی ایم مودی ایک روپے میں سینیٹری پیڈ فراہم کرنے کی پہل کی تھی اور ہر گھر میں مناسب بیت الخلاء کا اعلان کیا تھا۔ مودی نے انتخابات سے پہلے بھی ملک کے لیے کام کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس بجٹ میں انکم ٹیکس سلیب میں ردوبدل کیا گیا ہے جو سالانہ سات لاکھ روپے تک کمانے والے افراد کو مکمل ٹیکس ریلیف فراہم کرتا ہے تاکہ متوسط طبقے کے لوگ زیادہ سے زیادہ رقم بچا سکیں تاکہ جب بھی انہیں ضرورت ہوگی، ان کے پاس پیسے کا ایک اچھا حصہ ہوگا۔
مزید پڑھیں:۔ Reactions on Budget 2023 یہ بجٹ ملک کی بے روزگاری کو دور نہیں کرسکتا
ایرانی نے یہ بھی کہا کہ اپوزیشن کا الزام ہے کہ مودی حکومت اپنے ایک فیصد دوستوں کے لئے کام کیا ہے جبکہ وزیر اعظم نے 80 کروڑ شہریوں کو مفت راشن اور تین کروڑ افراد کو مکانات تقسیم کیے ہیں۔ انہوں نے 11 کروڑ کسانوں کو فنڈز فراہم کیے ہیں، 40 کروڑ لوگوں کے لیے بینک اکاؤنٹس کھولے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب مودی نے 80 کروڑ شہریوں کو مفت راشن فراہم کیا، جب انہوں نے تین کروڑ لوگوں کو مناسب گھر فراہم کیے، جب انہوں نے 11 کروڑ کسانوں کو فنڈز فراہم کیے اور جب انہوں نے 40 کروڑ لوگوں کے بینک اکاؤنٹس شروع کیے، اگر وہ ان لوگوں کو اپنا دوست مانتے ہیں تو پھر وہ متعصب ہیں؟ مودی سماج کے ہر طبقے کی ترقی کے لیے کام کرتے ہیں۔