ETV Bharat / bharat

New Rules of JNU: جے این یو میں احتجاج کرنے پر بیس ہزار روپے کا جرمانہ، تشدد پر داخلہ منسوخ - انڈیا دی مودی کوشچن

جے این یو کے طلباء کو اب احتجاج کرنا مشکل ہو جائے گا۔ جے این یو کے نئے قوانین کے مطابق کیمپس میں احتجاج کرنے پر طلبہ پر 20 ہزار روپے کا جرمانہ اور تشدد پر ان کا داخلہ منسوخ یا 30 ہزار جرمانہ کا عائد کیا جا سکتا ہے۔Twenty thousand fine for protesting in jnu

جے این یو میں احتجاج کرنے پر بیس ہزار روپئے کا جرمانہ
جے این یو میں احتجاج کرنے پر بیس ہزار روپئے کا جرمانہ
author img

By

Published : Mar 2, 2023, 10:19 AM IST

نئی دہلی: جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) کے نئے قوانین کے مطابق کیمپس میں دھرنا دینے اور تشدد کرنے پر طلبہ پر 20 ہزار روپے کا جرمانہ عائد کیا جا سکتا ہے یا ان کا داخلہ منسوخ کیا جا سکتا ہے یا 30 ہزار روپے کا جرمانہ لگایا جاسکتا ہے۔ 10 صفحات پر مشتمل 'رولز آف ڈسپلن اینڈ پرپر کنڈکٹ برائے جے این یو طلبہ' مختلف کاموں جیسے کہ احتجاج اور جعلسازی کے لیے سزا تجویز کرتا ہے اور نظم و ضبط کی خلاف ورزی کے لیے تفتیشی عمل کو بیان کرتا ہے۔

دستاویز کے مطابق یہ قوانین 3 فروری کو نافذ ہوئے تھے۔ ان کا نفاذ یونیورسٹی میں بی بی سی کی گجرات فسادات سے متعلق ایک متنازعہ دستاویزی فلم دکھانے پر ہونے والے احتجاج کے بعد کیا گیا۔ بتادیں بی بی سی کی دستاویزی فلم 'انڈیا: دی مودی کوشچن' میں گجرات فسادات کے لئے وزیراعظم نریندر کو مبینہ طور پر ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے۔ رولز دستاویز میں کہا گیا ہے کہ اس کی منظوری ایگزیکٹو کونسل نے دی ہے۔ یہ کونسل یونیورسٹی کی اعلیٰ ترین فیصلہ ساز ادارہ ہے۔ تاہم ایگزیکٹو کونسل کے اراکین نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ اس معاملے کو ایک اضافی ایجنڈا آئٹم کے طور پر اٹھایا گیا تھا اور اس بات کا ذکر کیا کہ دستاویز عدالتی مقدمات کے لیے تیار کی گئی تھی۔

مزید پڑھیں:۔ BBC Documentary on PM Modi جے این یو میں بی بی سی کی دستاویزی فلم کی اسکریننگ پر انتظامیہ کا انتباہ

جے این یو میں اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد کے سکریٹری وکاس پٹیل نے نئے قوانین کو 'تغلق فرمان' قرار دیا ہے۔ جے این یو کی وائس چانسلر شانتی سری ڈی پنڈت کا ردعمل جاننے کے لیے 'پی ٹی آئی بھاشا' نے انہیں پیغامات بھیجے اور کال کیا، لیکن انہوں نے جواب نہیں دیا۔

نئی دہلی: جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) کے نئے قوانین کے مطابق کیمپس میں دھرنا دینے اور تشدد کرنے پر طلبہ پر 20 ہزار روپے کا جرمانہ عائد کیا جا سکتا ہے یا ان کا داخلہ منسوخ کیا جا سکتا ہے یا 30 ہزار روپے کا جرمانہ لگایا جاسکتا ہے۔ 10 صفحات پر مشتمل 'رولز آف ڈسپلن اینڈ پرپر کنڈکٹ برائے جے این یو طلبہ' مختلف کاموں جیسے کہ احتجاج اور جعلسازی کے لیے سزا تجویز کرتا ہے اور نظم و ضبط کی خلاف ورزی کے لیے تفتیشی عمل کو بیان کرتا ہے۔

دستاویز کے مطابق یہ قوانین 3 فروری کو نافذ ہوئے تھے۔ ان کا نفاذ یونیورسٹی میں بی بی سی کی گجرات فسادات سے متعلق ایک متنازعہ دستاویزی فلم دکھانے پر ہونے والے احتجاج کے بعد کیا گیا۔ بتادیں بی بی سی کی دستاویزی فلم 'انڈیا: دی مودی کوشچن' میں گجرات فسادات کے لئے وزیراعظم نریندر کو مبینہ طور پر ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے۔ رولز دستاویز میں کہا گیا ہے کہ اس کی منظوری ایگزیکٹو کونسل نے دی ہے۔ یہ کونسل یونیورسٹی کی اعلیٰ ترین فیصلہ ساز ادارہ ہے۔ تاہم ایگزیکٹو کونسل کے اراکین نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ اس معاملے کو ایک اضافی ایجنڈا آئٹم کے طور پر اٹھایا گیا تھا اور اس بات کا ذکر کیا کہ دستاویز عدالتی مقدمات کے لیے تیار کی گئی تھی۔

مزید پڑھیں:۔ BBC Documentary on PM Modi جے این یو میں بی بی سی کی دستاویزی فلم کی اسکریننگ پر انتظامیہ کا انتباہ

جے این یو میں اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد کے سکریٹری وکاس پٹیل نے نئے قوانین کو 'تغلق فرمان' قرار دیا ہے۔ جے این یو کی وائس چانسلر شانتی سری ڈی پنڈت کا ردعمل جاننے کے لیے 'پی ٹی آئی بھاشا' نے انہیں پیغامات بھیجے اور کال کیا، لیکن انہوں نے جواب نہیں دیا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.