سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مطالبہ کیا ہے کہ صدر بائیڈن افغانستان میں ہونے والے واقعات پر استعفی دیں۔
ٹرمپ نے اپنے بیان میں کہا کہ امریکی صدر کی غلط پالیسیوں کے سبب افغانستان میں جنگی صورتحال پیدا ہوگئی ہے، ملک میں کورونا وائرس کے معاملات میں زبردست اضافہ ہوا ہے، سرحدیں تباہی کا شکار ہوگئی ہیں اور معیشت بھی تباہ ہو گئی ہے۔
انھوں نے دعوی کیا کہ اگر وہ اس وقت بھی صدر ہوتے تو امریکی فوج کا افغانستان سے انخلا کہیں مختلف اور کہیں زیادہ کامیاب ہوتا۔
سابق صدر کے مطالبے پر صدر بائیڈن کی ٹیم نے جواب میں کہا ہے کہ سابق صدر ٹرمپ کے دور میں ہی طالبان اور امریکہ کے درمیان فوج کا افغانستان سے انخلا سے متعلق معاہدہ فروری 2020 میں طے کیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں:۔ Afghanistan: طالبان کابل میں داخل، افغان صدر اشرف غنی مستعفی، ملک چھوڑا، جلالی ہوسکتے ہیں نئے سربراہ
واضح رہے کہ طالبان کابل میں داخل ہوگئے ہیں، جہاں انہوں نے اشرف غنی حکومت سے حکومت کی پُرامن حوالگی کے تعلق سے مذاکرات کیے۔ افغان صدر اشرف غنی استعفی دیکر ملک چھوڑ کر چلے گئے، علی احمد جلالی کو نئی عبوری حکومت کا سربراہ مقرر کئے جانے کا امکان ہے۔
برطانوی اخبار ٹیلی گراف نے تاجک میڈیا کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ اشرف غنی نائب صدر امراللہ صالح کے ہمراہ کابل سے تاجکستان چلے گئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق دونوں افراد تاجکستان کے درالحکومت دوشنبے میں ہیں اور ان کے وہاں سے کسی تیسرے ملک روانہ ہونے کا امکان ہے۔
واضح رہے کہ طالبان نے ہفتے بھر میں ہی افغانستان کے بیشتر علاقوں پر کنٹرول حاصل کرلیا ہے۔ کابل میں داخلے سے پہلے طالبان نے کہا تھا کہ 'ہم اقتدار کی پر امن طور پر منتقلی چاہتے ہیں، ہم کابل کو طاقت کے زور پر حاصل نہیں کرنا چاہتے'۔