تریپورہ حکومت کے ذریعہ برطرف کیے گئے 10,323 ٹیچروں کی جانب سے تریپورہ ہائی کورٹ میں دائر عرضی میں ریاستی حکومت پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ حکومت انہیں پرامن مظاہرہ کرنے کے آئینی حق سے محروم کر رہی ہے۔
عرضی کے مطابق اساتذہ کے 25 دنوں کے مظاہرے کے بعد 27 جنوری کو پولیس نے انہیں احتجاج کے مقام سے ہٹا دیا تھا اور احتجاجیوں کے پاس سے اشیائے خورد و نوش اور نقدی ضبط کر لی تھی۔ اس کے بعد انہیں احتجاج کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔
جسٹس سبھاشیش تالپاترا نے ریاستی حکومت کو یکم مارچ کو معاملے کی اگلی سماعت پر جواب دینے کا حکم دیا ہے۔
برطرف کیے گئے ٹیچروں کی سب سے بڑی فورم جوائنٹ موومنٹ کمیٹی نے دوبارہ مظاہرہ شروع کرنے کے لیے ریاستی انتظامیہ سے اجازت مانگی تھی لیکن ان کی مانگ کو مسترد کردیا گیا۔
عرضی گزاروں کے وکیل پی رائے ورمن نے کہا کہ پرامن احتجاج کرنا ہندوستانی شہریوں کا بنیادی حق ہے اور کوئی بھی حکومت اس حق کو نہیں چھین سکتی۔ انہوں نے کہا کہ طویل عرصے تک خدمات انجام دینے کے بعد ملازمت سے محروم ٹیچروں کا مستقبل داؤ پر لگا ہے اور یہ فطری بات ہے کہ وہ زندہ رہنے کے لیے روزگار کے لیے حکومت پر دباؤ ڈالیں گے۔
(یو این آئی)