مولانا ابوالکلام آزاد کی برسی کے موقع پر لکھنو اقلیتی کانگریس کمیٹی نے کارکن کانفرنس منعقد کیا۔ پروگرام کے کنوینر انیس اختر مودی اور ڈاکٹر شہزاد عالم نے مولانا ابوالکلام آزاد بعد کیے گئے کارناموں اور ان کی تعلیمات کو یاد کرتے ہوئے خراج عقیدت پیش کیا۔ اس دوران بڑی تعداد میں کانگریسی شامل رہے۔
یوپی کانگریس کمیٹی اقلیتی محکمہ کے چیئرمین شاہنواز عالم نے کہا کہ مولانا ابوالکلام آزاد نے آئی آئی ٹی، آئی آئی ایم جیسے کئی تنظیموں کی بنیاد رکھ کر ملک کی ترقی میں اپنا اہم کردار ادا کیا۔ آج ان کی تعلیمات کو عام کرنے کی ضرورت ہے۔
شاہنواز عالم نے کہا کہ مسلم سماج کو ووٹ بینک کے طور پر استعمال کیا گیا ہے چاہے اکھیلیش یادو ہوں یا مایاوتی لیکن اب مسلم سماج کو کنفیوز نہیں ہونا چاہئے بلکہ کانگریس کے ساتھ مل کر سماج و ملک کی ترقی میں اپنا اہم کردار ادا کریں۔
انہوں نے کہا کہ سی اے اے اور این آر سی مظاہرین کے خلاف پولیس بربریت کا معاملہ رہا ہو یا خواتین کا مسئلہ پرینکا گاندھی ہی ہر جگہ نظر آتی ہیں۔ اکھیلیش یادو خود کو اقلیتی سماج کا ہمدرد بتاتے ہیں لیکن کبھی مدد نہیں کرتے۔
سابق وزیر نسیم الدین صدیقی نے کانگریس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اتر پردیش میں جنگل راج قائم ہے۔ یہاں خواتین کے ساتھ زیادتی بڑھتی جا رہی ہے لیکن حکومت آنکھ بند کرکے تماشائی بنی ہوئی ہے۔
نسیم الدین صدیقی نے کہا کہ مسلم سماج کو ایک ہو کر کانگریس کو مضبوط کرنا چاہیے، تبھی مسلم سماج اور ملک مضبوط ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مولانا ابوالکلام آزاد ہندو مسلم اتحاد کے علمبردار تھے لیکن موجودہ حکومت اس کے خلاف کام کر رہی ہے لہذا ہم سب کو ایک ہو کر ظلم و زیادتی کا سامنا کرنا ہوگا۔
پروگرام کے کنوینر ڈاکٹر شہزاد عالم نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران بتایا کہ مولانا ابوالکلام آزاد کے برسی پر یہاں بڑی تعداد میں کانگریسی شامل ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ مولانا ابوالکلام آزاد کی خدمات اور ان کی تعلیمات کو بتانے کے لیے یہ پروگرام منعقد کیا گیا۔
مولانا آزاد نے آزادی کے پہلے اور آزادی کے بعد کیسے زندگی گزاری، اس پر بھی روشنی ڈالی گئی۔ ساتھ ہی یہ بتایا گیا کہ بغیر تعلیم کے کوئی بھی سماج ترقی نہیں کرسکتا۔ اس کے علاوہ سیاسی بیداری پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا اور بتایا گیا کہ موجودہ حکومت کس طرح سے عوام کو بیوقوف بنا کر کچھ خاص لوگوں کو فائدہ پہنچا رہی ہے۔