ETV Bharat / bharat

تبتیوں اور چینی حکام کے درمیان زمین قبضے معاملے میں تنازع: رپورٹ

رپورٹ میں کہا گیا کہ تبتی دیہاتیوں اور چینی حکام کے درمیان تعمیراتی منصوبے کے لیے لی گئی زمین کا معاوضہ ادا کرنے میں حکام کی ناکامی پر جھڑپ ہوئی۔

تبتیوں اور چینی حکام کے درمیان زمین پر قبضے معاملے میں تنازع: رپورٹ
tibetans chinese officials clash over land grab report
author img

By

Published : Nov 19, 2021, 7:54 AM IST

لہاسا: میڈیا رپورٹس کے مطابق چین کی جابرانہ پالیسیوں کے خلاف تبت کے صوبے چنگھائی کے شہر ڈومڈا میں چینی حکام اور تبتیوں کے درمیان تصادم ہوا ہے۔ کیونکہ چینی حکام تبتی قبائلیوں سے ان کی زمینیں چھین رہے ہیں۔

ریڈیو فری ایشیا نے مقامی ذرائع کے حوالے سے خبر دی ہے کہ چینی حکام نے تبتیوں سے لی گئی زمین کا معاوضہ بھی ادا نہیں کیا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ تبتی دیہاتیوں اور چینی حکام کے درمیان تعمیراتی منصوبے کے لیے لی گئی زمین کا معاوضہ ادا کرنے میں حکام کی ناکامی پر جھڑپ ہوئی۔

مقامی ذرائع نے بتایا کہ 10 نومبر کو کام کی جگہ پر ہونے والی جھڑپ میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

ریڈیو فری ایشیا کے ایک ذریعے نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ کسی کو بھی جھڑپ کی ویڈیو ریکارڈ کرنے یا تصاویر لینے کی اجازت نہیں تھی۔ تاہم انہوں نے کہا کہ تصادم میں کوئی زخمی نہیں ہوا۔

ذرائع نے بتایا کہ زمینوں پر قبضے کا معاملہ بہت سنگین ہوگیا ہے اور تمام تعمیراتی کام کو فی الحال روک دیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: تبت میں پہلی بلٹ ٹرین سروس شروع

واضح رہے کہ تبت پر چینی کمیونسٹ پارٹی کی حکومت ہے اور مقامی فیصلہ سازی کی طاقت بیجنگ میں مقیم چینی پارٹی کے عہدیداروں کے ہاتھ میں مرکوز ہے۔

1950 میں چین کے حملے سے پہلے تبت ایک خودمختار ملک تھا۔ لیکن پیپلز لبریشن آرمی (PLA) نے شمالی تبت پر قبضہ کر لیا تھا۔

لہاسا: میڈیا رپورٹس کے مطابق چین کی جابرانہ پالیسیوں کے خلاف تبت کے صوبے چنگھائی کے شہر ڈومڈا میں چینی حکام اور تبتیوں کے درمیان تصادم ہوا ہے۔ کیونکہ چینی حکام تبتی قبائلیوں سے ان کی زمینیں چھین رہے ہیں۔

ریڈیو فری ایشیا نے مقامی ذرائع کے حوالے سے خبر دی ہے کہ چینی حکام نے تبتیوں سے لی گئی زمین کا معاوضہ بھی ادا نہیں کیا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ تبتی دیہاتیوں اور چینی حکام کے درمیان تعمیراتی منصوبے کے لیے لی گئی زمین کا معاوضہ ادا کرنے میں حکام کی ناکامی پر جھڑپ ہوئی۔

مقامی ذرائع نے بتایا کہ 10 نومبر کو کام کی جگہ پر ہونے والی جھڑپ میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

ریڈیو فری ایشیا کے ایک ذریعے نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ کسی کو بھی جھڑپ کی ویڈیو ریکارڈ کرنے یا تصاویر لینے کی اجازت نہیں تھی۔ تاہم انہوں نے کہا کہ تصادم میں کوئی زخمی نہیں ہوا۔

ذرائع نے بتایا کہ زمینوں پر قبضے کا معاملہ بہت سنگین ہوگیا ہے اور تمام تعمیراتی کام کو فی الحال روک دیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: تبت میں پہلی بلٹ ٹرین سروس شروع

واضح رہے کہ تبت پر چینی کمیونسٹ پارٹی کی حکومت ہے اور مقامی فیصلہ سازی کی طاقت بیجنگ میں مقیم چینی پارٹی کے عہدیداروں کے ہاتھ میں مرکوز ہے۔

1950 میں چین کے حملے سے پہلے تبت ایک خودمختار ملک تھا۔ لیکن پیپلز لبریشن آرمی (PLA) نے شمالی تبت پر قبضہ کر لیا تھا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.