ETV Bharat / bharat

Urdu Schools Closed In Gomtipur گومتی پور کے اردو اسکول گزشتہ تین برسوں سے بند، طلبہ پریشان

author img

By

Published : Feb 12, 2023, 1:48 PM IST

احمدآباد انتظامیہ نے تعمیراتی کام کے نام پر متعدد اردو اسکولوں کو گزشتہ تین برسوں سے بند کردیا ہے۔ جس کے سبب طلبہ کی تعلیم سرگرمیاں متاثر ہورہی ہیں اور ان کو تعلیم کے لئے دور دروز علاقوں کا سفر کرنا پڑتا ہے۔ Urdu schools closed for the past three years in gomtipur

گومتی پور کے اردو اسکول گزشتہ تین برسوں سے بند
گومتی پور کے اردو اسکول گزشتہ تین برسوں سے بند
گومتی پور کے اردو اسکول گزشتہ تین برسوں سے بند

احمدآباد: گجرات میں اردو اسکول سب سے زیادہ احمدآباد میں ہیں لیکن ان میں سے زیادہ تر اردو اسکولوں کو میونسپل کارپوریشن کی جانب سے بند کرنے کی سازش کی جا رہی ہے جس کے تحت احمدآباد کے گومتی پور علاقے میں موجود تین پرائمری اردو اسکولوں کو تعمیراتی کام کے نام پر گزشتہ تین سالوں سے بند کردیا گیا ہے تاہم ان اسکولوں کو اب تک شروع نہیں کیا گیا جس کی وجہ سے تقریبا دو ہزار طالبہ کو دور دراز اسکولوں میں تعلیم حاصل کرنے کے لئے جانے پڑ رہا ہے۔

دراصل احمدآباد کے گومتی پور علاقے میں واقع رکھیال اردو اسکول، راجپور اردو میونسپل اسکول اور گومتی پور اردو میونسپل اسکول کو کورونا وائرس سے ایک سال قبل 2019،2020 سے کو تعمیراتی کام کے نام پر بند کردیا گیا ہے، جس کی وجہ سے اب ان اسکولوں کی عمارتیں خستہ حالی کا شکار ہورہی ہیں۔ ایسے می‍ں ان اسکولوں کے جماعت 1 سے 8 تک پرائمری ایجوکیشن کے تحت تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ کو آس پاس کے اسکولوں میں ٹرانسفر کردیا گیا ہے اور یہ اسکول گجراتی میڈیم کے اسکولز ہیں جس میں پہلے سے گجراتی اسکول کے بچے زیر تعلیم ہیں لیکن اردو اسکول کے بچے بھی ان اسکولوں میں تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہیں۔

اس معاملے پر ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ نے راجپور اردو میونسپل اسکول کا جائزہ لیا اور اسکول کے طلبا اور ان کے والدین سے بات چیت کی، اس دوران ایک طالبہ نے کہا کہ میں چھٹی جماعت میں تعلیم حاصل کر رہی ہوں لیکن جب میں تیسری جماعت میں تعلیم حاصل کر رہی تھی تب اسکول کو بند کردیا گیا جس کی وجہ سے ہمیں دوسرے اسکولوں میں داخلہ لینا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ اب ہمیں طویل مسافت طے کرکے اسکول جانا پڑتا ہے پہلے اسکول ہمارے گھر کے نزدیک تھا۔ وہیں طلبہ کا کہنا ہے کہ ہم سائیکل سے اسکول چلے جاتے ہیں لیکن جھوٹے بچے یا جن کے پاس سائیکل نہیں ان کے لئے کافی مشکل ہوتی ہے۔ جس کے سبب اکثر طلبہ ناغہ کرتے ہیں اور کافی طلبہ نے تو اسکول جانا ہی چھوڑ دیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اسکول میں طلبہ کی کثیر تعداد ہے جس کی وجہ سے طلبہ کلاس میں جگہ کی تنگی شکار ہیں۔ اس لئے ہماری خواہش ہے کہ ہمارا پرانا اسکول دوبارہ شروع کیا جائے تاکہ ہمیں راحت ملے اور ہمارے والدین کو بھی راحت کی سانس لیں۔

مزید پڑھیں:۔ اردو اسکول کا تعمیراتی کام مکمل کر کے جلد ہی شروع کیا جائے گا: احمدآباد میئر

وہیں ایک طالب علم کی والدہ نے بتایا کہ میرا بیٹا دماغی طور پر معذور ہے، یہ تیسری جماعت میں تھا تب تک اردو اسکول میں تعلیم حاصل کر رہا تھا لیکن اسکول بند ہونے کی وجہ سے اسے دور اور گجراتی اسکول میں جانا پڑتا ہے۔ وہاں بھلے ہی اردو کی تعلیم دے رہے ہیں لیکن وہ اسکول ہمارے گھر سے کافی دور ہے اور میرا بیٹا دماغی طور پر کمزور ہے۔ اس کا خیال رکھنا اور اسے کھانا کھلانے کے لیے اسکول لانے اور لے جانے کے لیے مجھے جانا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے ڈر لگتا ہے اس کے ساتھ کوئی شرارت نہ کرے۔

ایک اور طالب علم کی والدہ نے بتایا کہ نے کہا کہ ہمارے بچے اردو راجپور اسکول میں آرام سے تعلیم سے حاصل کر رہے تھے، ہمیں اردو پڑھانے کا شوق ہے، اس لیے ہم نے اپنے بچوں کو اسکول میں ڈالا تھا لیکن یہ اسکول تین سال سے بند ہے۔ جس کی وجہ سے ہمیں بچوں کو خود اسکول چھوڑنے جانا پڑتا ہے جو ہمارے لئے پریشانی کا باعث ہے۔ انہوں نے کہا کہ علاقے کے اسکول کو تعمراتی کام کے نام پر بند کردیا گیا ہے۔ اب یہ اسکول خستہ حال ہوتے جارہے ہیں لیکن ان کی ازسر نو تعمیر کی طرف کوئی حکمراں توجہ نہیں دے رہا ہے۔ اسکول کے خستہ حالی کی رپورٹ بھی اسکول بورڈ میں جمع کی جا چکی کی ہے لیکن ایسا لگتا ہے کہ حکومت چاہتی ہی نہیں کہ اردو اسکول دوبارہ شروع کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ایک جانب حکومت سرو شیکشا ابھیان کا دعوی کرتی ہے اور دوسری طرف بند اسکول کو دوبارہ شروع کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں لے رہی ہے اور اس لئے ہم اسکول کو دوبارہ شروع کرنے لئے مہم چلائیں گے۔

وہیں اس معاملے پر احمدآباد سماجی کارکنان بھی میدان میں اتر گئے ہیں اور اسکول کو دوبارہ شروع کرانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ایسے میں سماجی کارکن رفیق گدی کا کہنا ہے کہ اسکول بورڈ نے بجٹ کا اعلان کیا ہےاور اب احمدآباد میونسپل کارپوریشن نے بھی اپنے 9482 کروڑ روپئے کے بجٹ کا اعلان کردیا ہے۔ اس بجٹ کا ہم پوری طرح استعمال کروائیں گے اور جلد ہی اور اس اسکول کو دوبارہ شروع کروائیں گے تاکہ بچوں کی تعلیم متاثر نہ ہو اور بچے ڈراپ آوٹ کا شکار نہ ہوں۔ سماجی کارکن محمد شفیع نے کہا کہ اسکولوں کو بند کرنے کی سیاست چل رہی ہے اور اس کے لیے اردو اسکولوں کو شروع کرنے میں کسی طرح کی دلچسپی نہیں دکھائی جا رہی ہے لیکن ہم رکیں گے نہیں بلکہ آگے بڑھیں گے اور اس کے لیے آواز اٹھائیں گے، ہم اس کے لیے اسکول بورڈ میں ایک آر ٹی آئی داخل کرکے جواب مانگے گے کہ اردو اسکولوں کو کیوں شروع نہیں کیا جارہا ہے اور اگر اطمینان بخش جواب نہیں ملا تو ہم آنے والے دنوں میں میں اندولن کریں گے.

واضح رہے کہ احمدآباد اسکول بورڈ کے چیئرمین ڈاکٹر سنجے مہتا نے سال 2023-2024 کے لیے 1067 کروڑ کا ڈرافٹ بجٹ پیش کیا تھا جس میں چار کروڑ کا اضافہ کر 1071 کروڑ کا بجٹ منظور کیا گیا تھا لیکن اس میں بھی گومتی پور کے اسکولوں کو مرمت کرنے کے تعلق سے کوئی بجٹ نہیں دیا گیا۔ گجرات سرکار بڑی بڑی اسمارٹ اسکول بنا رہی ہے لیکن کارپوریشن کے بند اسکولوں کی طرف کوئی توجہ نہیں دی جارہی ہے۔

گومتی پور کے اردو اسکول گزشتہ تین برسوں سے بند

احمدآباد: گجرات میں اردو اسکول سب سے زیادہ احمدآباد میں ہیں لیکن ان میں سے زیادہ تر اردو اسکولوں کو میونسپل کارپوریشن کی جانب سے بند کرنے کی سازش کی جا رہی ہے جس کے تحت احمدآباد کے گومتی پور علاقے میں موجود تین پرائمری اردو اسکولوں کو تعمیراتی کام کے نام پر گزشتہ تین سالوں سے بند کردیا گیا ہے تاہم ان اسکولوں کو اب تک شروع نہیں کیا گیا جس کی وجہ سے تقریبا دو ہزار طالبہ کو دور دراز اسکولوں میں تعلیم حاصل کرنے کے لئے جانے پڑ رہا ہے۔

دراصل احمدآباد کے گومتی پور علاقے میں واقع رکھیال اردو اسکول، راجپور اردو میونسپل اسکول اور گومتی پور اردو میونسپل اسکول کو کورونا وائرس سے ایک سال قبل 2019،2020 سے کو تعمیراتی کام کے نام پر بند کردیا گیا ہے، جس کی وجہ سے اب ان اسکولوں کی عمارتیں خستہ حالی کا شکار ہورہی ہیں۔ ایسے می‍ں ان اسکولوں کے جماعت 1 سے 8 تک پرائمری ایجوکیشن کے تحت تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ کو آس پاس کے اسکولوں میں ٹرانسفر کردیا گیا ہے اور یہ اسکول گجراتی میڈیم کے اسکولز ہیں جس میں پہلے سے گجراتی اسکول کے بچے زیر تعلیم ہیں لیکن اردو اسکول کے بچے بھی ان اسکولوں میں تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہیں۔

اس معاملے پر ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ نے راجپور اردو میونسپل اسکول کا جائزہ لیا اور اسکول کے طلبا اور ان کے والدین سے بات چیت کی، اس دوران ایک طالبہ نے کہا کہ میں چھٹی جماعت میں تعلیم حاصل کر رہی ہوں لیکن جب میں تیسری جماعت میں تعلیم حاصل کر رہی تھی تب اسکول کو بند کردیا گیا جس کی وجہ سے ہمیں دوسرے اسکولوں میں داخلہ لینا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ اب ہمیں طویل مسافت طے کرکے اسکول جانا پڑتا ہے پہلے اسکول ہمارے گھر کے نزدیک تھا۔ وہیں طلبہ کا کہنا ہے کہ ہم سائیکل سے اسکول چلے جاتے ہیں لیکن جھوٹے بچے یا جن کے پاس سائیکل نہیں ان کے لئے کافی مشکل ہوتی ہے۔ جس کے سبب اکثر طلبہ ناغہ کرتے ہیں اور کافی طلبہ نے تو اسکول جانا ہی چھوڑ دیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اسکول میں طلبہ کی کثیر تعداد ہے جس کی وجہ سے طلبہ کلاس میں جگہ کی تنگی شکار ہیں۔ اس لئے ہماری خواہش ہے کہ ہمارا پرانا اسکول دوبارہ شروع کیا جائے تاکہ ہمیں راحت ملے اور ہمارے والدین کو بھی راحت کی سانس لیں۔

مزید پڑھیں:۔ اردو اسکول کا تعمیراتی کام مکمل کر کے جلد ہی شروع کیا جائے گا: احمدآباد میئر

وہیں ایک طالب علم کی والدہ نے بتایا کہ میرا بیٹا دماغی طور پر معذور ہے، یہ تیسری جماعت میں تھا تب تک اردو اسکول میں تعلیم حاصل کر رہا تھا لیکن اسکول بند ہونے کی وجہ سے اسے دور اور گجراتی اسکول میں جانا پڑتا ہے۔ وہاں بھلے ہی اردو کی تعلیم دے رہے ہیں لیکن وہ اسکول ہمارے گھر سے کافی دور ہے اور میرا بیٹا دماغی طور پر کمزور ہے۔ اس کا خیال رکھنا اور اسے کھانا کھلانے کے لیے اسکول لانے اور لے جانے کے لیے مجھے جانا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے ڈر لگتا ہے اس کے ساتھ کوئی شرارت نہ کرے۔

ایک اور طالب علم کی والدہ نے بتایا کہ نے کہا کہ ہمارے بچے اردو راجپور اسکول میں آرام سے تعلیم سے حاصل کر رہے تھے، ہمیں اردو پڑھانے کا شوق ہے، اس لیے ہم نے اپنے بچوں کو اسکول میں ڈالا تھا لیکن یہ اسکول تین سال سے بند ہے۔ جس کی وجہ سے ہمیں بچوں کو خود اسکول چھوڑنے جانا پڑتا ہے جو ہمارے لئے پریشانی کا باعث ہے۔ انہوں نے کہا کہ علاقے کے اسکول کو تعمراتی کام کے نام پر بند کردیا گیا ہے۔ اب یہ اسکول خستہ حال ہوتے جارہے ہیں لیکن ان کی ازسر نو تعمیر کی طرف کوئی حکمراں توجہ نہیں دے رہا ہے۔ اسکول کے خستہ حالی کی رپورٹ بھی اسکول بورڈ میں جمع کی جا چکی کی ہے لیکن ایسا لگتا ہے کہ حکومت چاہتی ہی نہیں کہ اردو اسکول دوبارہ شروع کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ایک جانب حکومت سرو شیکشا ابھیان کا دعوی کرتی ہے اور دوسری طرف بند اسکول کو دوبارہ شروع کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں لے رہی ہے اور اس لئے ہم اسکول کو دوبارہ شروع کرنے لئے مہم چلائیں گے۔

وہیں اس معاملے پر احمدآباد سماجی کارکنان بھی میدان میں اتر گئے ہیں اور اسکول کو دوبارہ شروع کرانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ایسے میں سماجی کارکن رفیق گدی کا کہنا ہے کہ اسکول بورڈ نے بجٹ کا اعلان کیا ہےاور اب احمدآباد میونسپل کارپوریشن نے بھی اپنے 9482 کروڑ روپئے کے بجٹ کا اعلان کردیا ہے۔ اس بجٹ کا ہم پوری طرح استعمال کروائیں گے اور جلد ہی اور اس اسکول کو دوبارہ شروع کروائیں گے تاکہ بچوں کی تعلیم متاثر نہ ہو اور بچے ڈراپ آوٹ کا شکار نہ ہوں۔ سماجی کارکن محمد شفیع نے کہا کہ اسکولوں کو بند کرنے کی سیاست چل رہی ہے اور اس کے لیے اردو اسکولوں کو شروع کرنے میں کسی طرح کی دلچسپی نہیں دکھائی جا رہی ہے لیکن ہم رکیں گے نہیں بلکہ آگے بڑھیں گے اور اس کے لیے آواز اٹھائیں گے، ہم اس کے لیے اسکول بورڈ میں ایک آر ٹی آئی داخل کرکے جواب مانگے گے کہ اردو اسکولوں کو کیوں شروع نہیں کیا جارہا ہے اور اگر اطمینان بخش جواب نہیں ملا تو ہم آنے والے دنوں میں میں اندولن کریں گے.

واضح رہے کہ احمدآباد اسکول بورڈ کے چیئرمین ڈاکٹر سنجے مہتا نے سال 2023-2024 کے لیے 1067 کروڑ کا ڈرافٹ بجٹ پیش کیا تھا جس میں چار کروڑ کا اضافہ کر 1071 کروڑ کا بجٹ منظور کیا گیا تھا لیکن اس میں بھی گومتی پور کے اسکولوں کو مرمت کرنے کے تعلق سے کوئی بجٹ نہیں دیا گیا۔ گجرات سرکار بڑی بڑی اسمارٹ اسکول بنا رہی ہے لیکن کارپوریشن کے بند اسکولوں کی طرف کوئی توجہ نہیں دی جارہی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.