نئی دہلی: مشہور سیاستدان سبرامنیم سوامی نے کہا ہے کہ چینی صدر شی جن پنگ کی جگہ کوئی بھی نیا لیڈر آنے سے بھارت کی مشکلات بڑھ جائیں گی۔ ڈاکٹر سوامی نے یہ ردعمل اپنے اُس ٹویٹ پر دیا جس میں انہوں نے آج لکھا کہ 'اس افواہ کی تحقیقات ہونی چاہیے کہ کیا چینی صدر شی جن پنگ کو گھر میں نظر بند کر دیا گیا ہے؟ خیال کیا جاتا ہے کہ جب شی جن پنگ شنگھائی تعاون تنظیم کے حالیہ اجلاس کے دوران سمرقند میں تھے تو چینی کمیونسٹ پارٹی کے رہنماؤں نے انہیں فوج کے انچارج کے عہدے سے ہٹا دیا تھا اور پھر انہیں گھر میں نظربند کردیا۔Things will be worse for-india when new leader replaces xi jinping says dr subramanian swamy
سوامی نے کہا کہ ماو زے تنگ کے بعد بہت کم ایسے صدور تھے جنہیں دفاع کا قلمدان بھی دیا گیا تھا۔ شی جن پنگ ان میں سے ایک تھے - وہ سیاسی طور پر آگے بڑھنا چاہتے تھے۔ چینی فوج سیدھا آگے بڑھ کر بھارت کے علاقوں پر قبضہ کرنا چاہتی ہے، کیونکہ اسے لگتا ہے کہ مودی حکومت بہت نرم ہے، اس لیے وہ کوئی رد عمل ظاہر نہیں کرے گی۔ شی جن پنگ کی پالیسی تھی کہ ہمیں بھارت کے ان علاقوں کو تیزی سے نہیں بلکہ آہستہ آہستہ لینا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ اگر شی جن پنگ کو اقتدار سے بے دخل کردیا جاتا ہے اور ان کی جگہ کوئی آور آئے گا تو وہ وہی کرے گا جو فوج چاہے گی۔ اس لیے بھارت کو اس کے لیے تیاری کرنی ہوگی۔
مزید پڑھیں:۔ بھارت-چین کشیدگی: چین نے معلوماتی جنگ شروع کر دی
جب ان سے پوچھا گیا کہ یہ تبدیلی بھارت کے لیے کتنی خطرناک ہے تو انہوں نے کہا کہ خطرہ شی جن پنگ کے ساتھ بھی تھا۔ فرق صرف اتنا ہے کہ پہلے دو تھپڑ مار کر زمین لے لیتا تھا، اب چار تھپڑ مارے گا۔ انہوں نے کہا کہ شی جن پنگ نے مودی سے 18 بار بات کی، لیکن اس نے دھوکہ دیا اور مودی انہیں پہچان بھی نہیں سکے۔ شی جن پنگ کے اقتدار میں رہنے بھارت کو آہستہ آہستہ نقصان ہوگا، اور اگر ان کی جگہ کسی دوسرے شخص کو اقتدار دے دیا گیا اور وہ پی ایل اے کا رہنما بھی ہوا تو ہمیں جنگ کی تیاری کرنی چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ 'شی جن پنگ اب بھی صدر رہ سکتے ہیں لیکن فوج کی کمان ان کے ہاتھ میں نہیں ہوگی۔ اس لیے اگر پی ایل اے اب آگے بڑھا تو بھارت کو جنگ کے لیے آگے بڑھنا چاہیے۔ ہمیں ویتنام، جاپان، انڈونیشیا، تائیوان، کوریا، فلپائن سے مدد ملے گی اور سب کی حوصلہ افزائی کرنے والے امریکہ سے ملے گی ہی۔