دہلی کی ایک عدالت نے جے این یو کے سابق طالب علم عمر خالد اور خالد سیفی کو ہتھکڑیوں میں ٹرائل عدالتوں کے روبرو پیش کرنے کی دہلی پولیس کی درخواست کو مسترد کر دیا ہے۔ عدالت کا کہنا ہے کہ دونوں طالب علم گینگسٹرز نہیں ہیں۔
پولیس نے ایڈیشنل سیشن جج ونود یادو کے سامنے سنہ 2020 کے دہلی فسادات کے ملزمین کو ہتھکڑی لگا کر کورٹ میں پیش کرنے کی درخواست دائر کی تھی، جس پر کورٹ نے اس عرضی کو مسترد کیا ہے۔
جج نے پولیس کی عرضی کو مسترد کرتے ہوئے کہا ‘ملزمین، جنہیں ہتھکڑیوں میں پیش کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، وہ سابقہ مجرم نہیں ہیں اور نہ ہی وہ گینگسٹر ہیں’۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اس مرحلے پر کسی عرضی کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ کووڈ-19 وبائی بیماری کے باعث ملزمان کو جسمانی طور پر عدالت میں پیش نہیں کیا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ جج نے دلی پولیس کی تیسری بٹالین کے سپرنٹنڈنٹ منڈولی اور تہاڑ جیل، ایڈیشنل ڈی سی پی (اسپیشل سیل) اور ڈی سی پی کے جمع کردہ جوابات کو بھی نوٹ کیا۔
ڈی سی پی نے عدالت کو بتایا ‘جی ٹی بی ہسپتال میں زیر بحث قیدی کو رہا کرنے کے لیے مسلح حملہ آوروں کی کوشش کے نتیجے میں پولیس نے عدالت سے درخواست کی کہ وہ ہائی رسک قیدیوں کو ہتھکڑی میں کورٹ کے سامنے پیش کریں، کیونکہ ان کے فرار ہونے کا خطرہ ہے'۔