نئی دہلی: کانگریس نے کہا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی اور ان کی حکومت کو اڈانی معاملے میں خاموشی توڑنی چاہئے اور اپوزیشن کے مطالبے کو قبول کرتے ہوئے ایک مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) قائم کرکے اس معاملے کی تحقیقات کرانی چاہئے۔ کانگریس کے میڈیا انچارج جے رام رمیش نے آج کہا کہ یہاں کچھ دنوں سے کہا جا رہا ہے کہ کانگریس کو جے پی سی کا مطالبہ واپس لے لینا چاہئے۔ تین چار دنوں سے کہا جا رہا ہے کہ اگر اپوزیشن جے پی سی کا مطالبہ واپس لے لیتی ہے تو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) راہل گاندھی سے معافی مانگنے کا مطالبہ واپس لے لے گی۔
جے رام رمیش نے کہا کہ اگر یہ سوچا جا رہا ہے تو یہ ہمارے لیے ناقابل قبول ہے۔ اڈانی گروپ کی تحقیقات کے لیے جے پی سی کی تشکیل کے اپوزیشن کے مطالبے اور راہل گاندھی کے معافی کے مطالبے کو واپس لینے کے درمیان کوئی تعلق نہیں ہے۔ ہم کوئی سودا کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ بی جے پی کی طرف سے ایک فارمولہ تلاش کیا جا رہا ہے، لیکن یہ کانگریس کو بالکل بھی قبول نہیں ہے۔ جے رام رمیش نے کہا کہ کانگریس حکومت سے بنیادی سوالات پوچھ رہی ہے، جو ایک حقیقت ہے کیونکہ ایک گھوٹالہ ہوا ہے ۔ لیکن بی جے پی معافی مانگنے کی بات کر رہی ہے، ان کا الزام بے بنیاد ہے۔ وہ جھوٹ بول رہے ہیں اور ان کا الزام بے بنیاد ہے جبکہ مطالبہ واپس لینے کی باتیں بے بنیاد ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ راہل گاندھی نے لوک سبھا اسپیکر اوم برلا سے درخواست کی ہے کہ انہیں ایوان میں ضابطہ 257 کے تحت بولنے کی اجازت دی جائے۔ ایوان میں بات کرنا ان کا جمہوری حق ہے۔ کانگریس اس بات کا انتظار کر رہی ہے کہ اوم برلا اس سلسلے میں کیا فیصلہ ل کرتے ہیں۔
جے رام رمیش نے کہا، سپریم کورٹ کی طرف سے مقرر کردہ ماہرین کی کمیٹی اڈانی پر مرکوز ہے۔ وہ اڈانی سے سوال پوچھے گی۔ لیکن ہم اڈانی سے سوال نہیں کر رہے ہیں، ہم وزیر اعظم اور ان کی حکومت سے سوال کر رہے ہیں۔ ہمارے سوالات جے پی سی میں ہی اٹھائے جا سکتے ہیں، سپریم کورٹ کی کمیٹی اس کے بارے میں سوچے گی بھی نہیں۔ کانگریس کے لیڈر امیتابھ دوبے نے کہا کہ اڈانی کا جھارکھنڈ میں پاور پلانٹ ہے جو بنگلہ دیش کو بجلی فراہم کرتا ہے۔ جھارکھنڈ کی پالیسی تھی کہ ریاست میں بننے والے پلانٹ سے ریاست کو سبسڈی پر بجلی ملے گی۔لیکن اڈانی کے فائدے کے لیے اس پالیسی کو تبدیل کر دیا گیا۔ یہ تبدیلی کیسے آئی؟ کس نے دباؤ ڈالا، اس کی تحقیقات ہونی چاہیے۔
یو این آئی