شہر کے دیپکا تھانہ علاقہ سے 800 کلو گرام ( 8quintals) گوبر چوری کرنے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ گوبر کی چوری کا یہ پہلا اور انوکھا واقعہ ہے۔ پولیس نے معاملے کو تیزی سے آگے بڑھاتے ہوئے چوروں کی تلاش شروع کردی ہے۔
اس سے قبل امبی پور اور ضلع درگ میں بھی گائے کے گوبر کی چوری کا معاملہ سامنے آیا تھا، لیکن اس پر ایف آئی آر درج نہیں کی گئی تھی۔
چھتیس گڑھ حکومت نے گائے کے گوبر کی شرح طے کردی ہے کہ اب گوٹھان سے گائے کے گوبر کی چوری ہونے لگی ہے۔
تھانہ دیپیکا علاقہ کے دھورینا گرام پنچایت کے گوٹھان کے ورمی ٹینک سے کیڑے کی کھاد بنانے کے لئے رکھے گائے کے گوبر کو کسی نامعلوم شخص نے چوری کرلیا۔
پولیس نے بتایا کہ کھمن سنگھ کنور دیپیکا پولیس اسٹیشن آیا ہے اور ایک رپورٹ درج کروائی ہے کہ اس کے گوٹھان سے 8 کوئنٹل گائے کا گوبر چرالیا گیا ہے۔
تاہم نائب سرپنچ شیوپال سنگھ کا کہنا ہے کہ گوٹھان سے تقریباً 30 کوئنٹل گائے کا گوبر چوری کیا گیا ہے۔ گائے کے گوبر کی قیمت 1600 روپے بتائی جا رہی ہے۔ فی الحال پولیس نے معاملے میں ایف آئی آر درج کرکے چوروں کی تلاش شروع کردی ہے۔
گائے کا گوبر جو پہلے کوئی نہیں پوچھتا تھا۔ اسے ریاستی حکومت نے قیمتی بنا دیا ہے۔ جب سے کانگریس کی بھوپیش حکومت نے لوگوں سے گائے کے گوبر کو 2 روپیے کلو میں خریدنا شروع کیا ہے۔ تب سے گائے کا گوبر بھی جمع کرنے کا ایک مرکز بن گیا ہے۔ اس کے پیش نظر چوروں نے ڈھورینا گرام پنچایت سے گائے کے گوبر کو بھی چوری کرلیا ہے۔ دیپیکا پولیس نے کہا ہے کہ وہ جلد ہی ملزمان کی تلاش کر کے معاملے کا انکشاف کریں گے۔
واضح رہے کہ گوٹھان نیائی یوجنا اسکیم کے تحت مویشیوں سے 2 روپے کلو گرام کے حساب سے حاصل کیا جاتا ہے اور اس کے بعد اس گوبر سے کیڑے کی کھاد (ورمینگ پوسٹ) تیار کرکے کسانوں کو 8 روپیے فی کلو گرام کے حساب سے فروخت کی جاتی ہے۔ جس کی وجہ سے کسانوں کو گائے کے گوبر کی فروخت سے رقم حاصل ہو رہی ہے، جب کہ دوسری طرف کسانوں کو اپنے کھیتوں کے لئے سستی کھاد ملتی ہے، اس اسکیم کے تحت کسانوں کو کئی فوائد مل رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: چھتیس گڑھ: مقامی لوگوں نے جزیرے پر زراعت کو بنایا ممکن