محرم کی دسویں تاریخ کو یوم عاشورہ بھی کہا جاتا ہے۔ اس دن کی اسلامی نقطہ نظر سے بہت ہی اہمیت و فضیلت ہے۔ متعدد انبیاء کرام علیہم السلام کی جانب یوم عاشورہ منسوب ہے۔ اور اسی دن نواسہ رسولﷺ حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کلمتہ اللہ کے لئے اپنے 72 جانثار ساتھیوں کے ساتھ کربلا میں شہید ہوئے تھے۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے معروف خطیب اور عالم دین مولانا طلحہ اشرف کچھوچھوی نے کہا کہ ابتدائے اسلام میں جب روزہ فرض نہیں ہوا تھا تب اللہ کے رسولﷺ نے یوم عاشورہ پر روزہ رکھنے کی تلقین کیا کرتے تھے اور دو دن کا روزہ رکھنے کی حدیث میں روایت موجود ہے۔
انہوں نے کہا کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے رمضان کے روزے کے بعد سب سے زیادہ فضیلت عاشورہ کے روزے کی ہے، جو شخص یوم عاشورہ پر روزہ رکھے گا اس کے سال بھر کی گناہ معاف کر دئے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اس دن سرمہ لگانے سے سال بھر آنکھ بیماری سے محفوظ رہتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یوم عاشورہ کے موقع پر مسکین، بے سہارا ،یتیم کی امدادکریں، پیاسوں کو پانی پلائیں، نماز ،ذکر و اذکار اورقرآن کریم کی تلاوت کریں۔ غرض یہ ہے کہ نیکی کرنے کے ہر وہ ذرائع جس سے نیکی کی جاسکتی ہے اسے اختیار کرنا چاہیے۔
مزید پڑھیں:محرم الحرام اور یومِ عاشورہ کی فضیلت
انہوں نے کہا کہ عاشورہ کے دن ہی اللہ رب العزت نے اپنے فضل و کرم سے حضرت موسی علیہ السلام کو دریا نیل سے پار کرایا، جب کہ فرعون کو غرق کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی جودی پہاڑ پر لنگر انداز ہوئی۔ اسی دن حضرت عیسیٰ علیہ السلام آسمان پر اٹھائے گئے۔ حضرت ایوب علیہ السلام مچھلی کے پیٹ سے باہرنکالے گئے تھے۔ اسی دن نواسہ رسول حضرت امام حسین کی شہادت کا واقعہ بھی پیش آیا اور اسی دن قیامت بھی قائم ہوگی۔