ٹورنامنٹ کے باقی بچے حصے میں چھ ڈبل ہیڈر مقابلے ہوں گے، جس میں 21 جون کو ہونے والا کوالیفائر اور ایلیمنیٹر ایک بھی شامل ہے۔ اس سے قبل پاکستان میں ٹورنامنٹ کے صرف 15 میچ ہی ممکن ہوسکے تھے۔
بایو بلبل میں کورونا کیسز کی وجہ سے یہ ٹورنامنٹ 4 مارچ کو ملتوی کردیا گیا تھا، تاہم پی سی بی نے سبھی لاجسٹک چیلنجوں کو پار کرنے کے بعد آخرکار ٹورنامنٹ کو متحدہ عرب امارات (یو اے ای) میں منتقل کردیا تھا۔
16 دنوں تک جاری رہنے والے مقابلوں میں سے چھ دن ایسے ہوں گے جب ایک ہی دن میں دو میچز ہوں گے جس میں 21 جون کو کھیلے جانے والا کوالیفائر اور ایلیمنیٹر بھی شامل ہے۔ 9 جون کو کھیلے جانے والے ابتدائی میچ میں لاہور قلندرز کا مقابلہ اسلام آباد یونائیٹڈ سے ہو گا جو دراصل ایونٹ کا 15واں میچ ہو گا۔
اس ٹورنامنٹ کو کامیابی کے ساتھ مکمل کرنے کے لیے پاکستان کرکٹ بورڈ نے انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ کے ساتھ مل کر قومی ٹیم کے دورہ انگلینڈ کی تاریخوں میں ردوبدل کیا ہے اور اب کھلاڑی اسپورٹ اسٹاف 25 جون کو ابوظہبی سے براہ راست انگلینڈ کی پرواز میں سوار ہوں گے۔
پی سی بی کے چیف ایگزیکٹو وسیم خان نے کہا کہ '2016 میں لیگ کے آغاز کے بعد سے اب تک لیگ نے متعدد چیلنجز کا کامیابی سے سامنا کیا ہے اور یہ ہر سال مزید بہتر مضبوط ہو کر ابھرتی رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 'پی ایس ایل کی پذیرائی اور ساکھ بڑی اہمیت کی حامل ہے، لیگ کے بقیہ 20 میچز کی ابوظبی میں میزبانی ہماری لیگ کے مستحکم ہونے کی واضح علامت ہے اور ہمیں خوشی ہے کہ ہمارے فیصلوں کی بدولت لیگ کا چھٹا ایڈیشن مکمل ہونے جا رہا ہے'۔