کانگریس نے سرکار کے نیشنلائزیشن سے نجکاری کی طرف بڑھتے اقدام کو ملک کے مستقبل کے لیے خطرناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پیسہ جمع کرنے کا یہ طریقہ انتہائی نقصان دہ ہے اور قومی مفادات کو گہرا دھکا پہنچانے کے مترادف ہے۔
کانگریس نے اپنے آفیشل ٹویٹر ہینڈل پر ٹویٹ کیا ’’مودی حکومت کا نیشنلائزیشن سے نجکاری کی طرف جانے کا فیصلہ ملک کے لیے نقصان دہ ثابت ہوگا۔ مودی حکومت جائیدادیں بیچ کر اپنے معاشی مفادات کو تو پورا کر سکتی ہے، لیکن نجکاری کی دوڑ قومی مفادات کو نقصان پہنچائے گی۔
اس کے ساتھ ہی پارٹی نے ایک خبر کا تراشا بھی پوسٹ کیا ہے جس میں لکھا ہے کہ’’ سرکاری املاک کو فروخت کرنے کے لیے مودی سرکار نے نیا پروگرام بنایا‘‘۔
پارٹی کے کے قومی ترجمان رندیپ سنگھ سرجے والا نے بھی ٹویٹ کیا ’’ایک زمانے میں وہ ملک کی دولت بناتے تھے اور آج ملک بیچنے کا پروگرام بنایا جا رہا ہے۔ مودی ہے تو یہی ممکن ہے، ملک کی 6،00،000 کروڑ کی جائیداد فروخت- سڑکیں، ریلیں، کانیں، ٹیلی کام، بجلی، گیس، ہوائی اڈے، بندرگاہیں، اسٹیڈیم، یعنی مودی جی آسمان، زمین اور پاتال سب فروخت کر ڈالیں گے۔ اگر بی جے پی ہے تو ملک کی جائیداد نہیں بچ سکے گی۔
واضح رہے کہ وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے پیر کے روز 6 لاکھ کروڑ روپے کے نیشنل مونیٹائزیشن پائپ لائن (این ایم پی) کا اعلان کیا۔ اس کے تحت مسافر ٹرینوں، ریلوے اسٹیشنوں سے ہوائی اڈوں، سڑکوں اور اسٹیڈیموں کا مونیٹائزیشن شامل ہے۔ انفراسٹرکچر کے ان بنیادی شعبوں میں نجی کمپنیوں کو شامل کر کے وسائل کو متحرک کیا جائے گا اور اثاثے کی ترقی کی جائے گی۔
نجی سرمایہ کاری حاصل کرنے کے لیے ایئر پورٹس اتھارٹی آف انڈیا (اے اے آئی) بشمول چنئی، بھوپال، وارانسی اور وڈوڈرا کے تقریبا 25 ہوائی اڈوں، 40 ریلوے اسٹیشنوں، 15 ریلوے اسٹیڈیموں اور کئی ریلوے کالونیوں کی نشاندہی کی گئی ہے، جن کو نجی شعبے کی سرمایہ کاری سے فروغ دیا جائے گا۔