بھوپال: بھارت کی متعدد ریاستوں میں مدرسہ بورڈ کا قیام عمل میں لایا گیا تھا، جس میں حکومت کی منشا صاف تھی کہ مسلم طبقہ خاص طور سے اپنے دینی علوم سے جڑا رہے اور اسی منشا کے پیش نظر حکومت نے مدارس کو جدید علوم کی طرف راغب کرنے کے لئے مدارس کے طلباء کو دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ عصری تعلیم دینے کے مقصد سے مدرسہ بورڈ کی سنگ بنیاد رکھی گئی تھی۔ لیکن جیسے جیسے وقت بدلتا گیا اور حکومتوں میں تبدیلی آئی تو مدھیہ پردیش مدرسہ بورڈ بھی حاشیے پر چلا گیا۔ پچھلے کئی سالوں سے نہ تو مدرسہ بورڈ کے بجٹ میں اضافہ کیا گیا اور نہ ہی یہاں کام کرنے والے ملازمین کے مطالبات کو پورا کیا جا رہا ہے۔ وہیں پچھلے چھ سالوں سے وہ مدارس جو رجسٹرڈ ہیں اور دینی تعلیم کے ساتھ عصری تعلیم دے رہے ہیں انہیں گرانٹ نہیں دیا گیا ہے اور 2018 سے نئے مدارس کے رجسٹریشن بھی بند کر دیے گئے ہیں۔ مقامی لوگوں کے مطابق مدھیہ پردیش مدرسہ بورڈ مدارس کے طلباء اور حکومت کے بیچ صرف ڈاکیہ کا کام کر رہا ہے۔The Madrasa Board of Madhya Pradesh is suffering from the neglect of the Govt
سینئر صحافی خان آشوں کے مطابق مدھیہ پردیش مدرسہ بورڈ صرف ڈاکیہ کا کام کر رہا ہے کیونکہ اب مدرسہ بورڈ میں فارم جمع کرنا اور وہاں سے اوپن یونیورسٹی میں جمع کروانے کا کام رہ گیا ہے، ناتو مدرسہ بورڈ کے پاس امتحانات منعقد کرانے کا کام ہے اور نہ ہی امتحانات کے نتائج تیار کرنے کا کام اور نہ ہی مارکشیٹ تقسیم کرنے کا کام ہے۔ جب ریاست میں کورونا وائرس نے دستک دی جسے دیکھتے ہوئے نئے مدارس کے رجسٹریشن بند کر دیئے گئے اور اس بات کو چار سال پورے ہونے کے بعد بھی نئے مدارس کی رجسٹریشن آج بھی بند ہیں۔ مدھیہ پردیش مدرسہ بورڈ میں 200 سے 300 سو کے قریب نئے رجسٹریشن زیر التوی ہیں اور رجسٹر مدارس کو فنڈ نہیں دیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا جس طرح کے حالات سامنے ہیں اس سے واضح ہے کہ عنقریب مدرسہ بورڈ کے تمام مدارس بند ہو جائیں گے۔ وہیں ریاستی کانگریس کے سینئر رہنما اور جھارکھنڈ کے سابق گورنر عزیز قریشی نے کہا کہ مدرسہ بورڈ کے ساتھ جس طرح کا معاملہ ہے وہ کھلے عام مسلمانوں کے خلاف فرقہ پرستی اور مسلمانوں کے مستقبل کے ساتھ کھلواڑ ہے اور طلبا کے مستقبل کو تباہ کرنے والی کوشش ہے۔
مزید پڑھیں:۔ Madarsa Students مدرسہ بورڈ امتحانات کے فارم جمع نہ ہونے سے طلباء پریشان
انہوں نے مزید کہا کہ مدرسہ بورڈ کی آج جو حالت ہے ایک وقت تھا جب میں ایک کمیٹی ٹاسک فورس آن مائنارٹی ایجوکیشن کا چیئرمین ہوا کرتا تھا جسے 1992 میں گورنمنٹ آف انڈیا نے قائم کیا تھا۔ یہ مدرسہ ماڈرن آئزیشن اسکیم اسی کا نتیجہ ہے اور اس اسکیم کے تحت مدارس دینی علوم کے ساتھ ساتھ عصری علوم کو بھی مدرسے کے طلباء کو پڑھا ئیں گے۔ اور اس وقت کانگریس کے سینئر لیڈر اور سابق وزیراعلی ارجن سنگھ نے اس کام میں کافی مدد کی تھی۔ افسوس کی بات ہے کہ کانگریس حکومت میں بنائے گئے مدرسہ بورڈ اور مدرسہ ماڈرنائزیشن کو آج بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت نے ایسے محانے پر لا کر کھڑا کر دیا ہے۔ نا تو اب مدھیہ پردیش مدرسہ بورڈ کا وجود نظر آتا ہے اور نہ ہی یہاں تعلیم حاصل کرنے والے طالبات کا مستقبل۔