کورونا وبا سے متاثر مریضوں کی موت کے بعد انکی آخری رسومات کے لیے حکومت نے مالی امداد دینے کا اعلان کیا تھا۔ بہار حکومت نے اس کے لیے سبھی میونسپل کارپوریشن اور نگر پنچایت کو ہدایت دی تھی کہ وہ اپنے علاقوں میں اسکا فائدہ پہنچائیں۔ ساتھ ہی رقم مختص کرنے کی بھی میونسپل کارپوریشن کو ذمہ داری سونپی گئی تھی کہ وہ اپنی سطح سے تفتیش کر کے رقم مختص کریں اور مرنے والوں کی آخری رسومات ادا کرائیں۔
گیا میونسپل کارپوریشن نے اس کے تحت کل 99 لوگوں کی آخری رسومات ادا کروائی یا پھر اس کے لیے لواحقین کو رقم دستیاب کرایا ہے۔ ان ننانوے افراد میں صرف دو مسلمان ہیں جن کی تدفین کے لیے 8850 روپے دیے گئے ہیں۔
اس سلسلے میں گیا میونسپل کارپوریشن کے کمشنر ساون کمار نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ کورونا وبا کی وجہ سے جن کی موت ہوئی تھی، ان میں جنکے رشتے داروں کی طرف سے رسومات کرانے کی مانگ کی گئی تھی انہیں مدد پہنچائی گئی۔ غیر مسلموں کے لیے 9 ہزار روپے آخری رسومات کے لیے مختص تھے جبکہ مسلمانوں کے لیے 8500 تھے۔
یہ بھی پڑھیں:
گیا: انٹر فرسٹ ڈویژن سے پاس ہونے والی طالبات کے لیے ترغیبی رقم
مسلمانوں کے لیے کم رقم مختص کئے جانے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ ایک کمیٹی بنائی گئی تھی جس سے کہا گیا تھا کہ وہ پنڈت اور علماء سے ملکر آخری رسومات میں لگنے والے سبھی سامان اور تعداد جانیں اور جس جگہ سے یہ سامان لائے جاتے ہیں وہاں سے ریٹ لیکر رقم مختص کریں۔ اسی کے پیش نظر مسلمانوں کے لیے جو بھی سامان جیسے کفن اور لکڑی اور قبرستان میں قبر کھودنے وغیرہ کے پوری رقم پچاسی سو ہوئی تھی، اسی کے تحت اتنی رقم مختص کئے گئے۔ انہوں نے سوال کیے جانے پر کہا کہ مسلمانوں کی طرف سے صرف دو ہی درخواست موصول ہوئی جسکے تحت دو لوگوں کو ہی رقم دی گئی ہے۔
واضح رہے کہ گیا میں اس برس کورونا سے مرنے والوں کی تعداد تین سو کے قریب سرکاری اعدادوشمار کے مطابق ہے جبکہ کورونا اور لاک ڈاون کے دوران مرنے والوں کی تعداد زیادہ ہے. اس اسکیم کے تحت صرف ننانوے کی ہی آخری رسومات ادا کرائی گئی ہے۔