چھتیس گڑھ کے وزیر اعلیٰ بھوپیش بگھیل نے فلم 'دی کشمیر فائلز' کو دیکھنے کے بعد کہا کہ یہ فلم آدھے سچ کو ظاہر کرتی ہے اور کشمیر میں نہ صرف ہندو بلکہ بدھ مت، مسلمانوں اور سکھوں کو بھی قتل کیا گیا۔ CM Baghel On The Kashmir Files
انہوں نے کہا کہ یہ فلم کشمیر میں ہونے والی شدت پسندی کے واقعات پر بنائی گئی ہے۔ پوری فلم صرف ایک ہی خاندان پر مرکوز ہے لیکن آخر میں مرکزی ہیرو نے اس بات پر زور دیا کہ صرف ہندو ہی نہیں بلکہ بدھ مت کے پیروکاروں سمیت مسلمانوں، سکھوں کو بھی قتل کیا گیا لیکن یہ فلم صرف ایک سیاسی پیغام دینے کے لیے بنائی گئی ہے کہ صرف کشمیری پنڈتوں کو بے گھر کیا گیا ہے،‘‘
وزیر اعلیٰ نے فلم دیکھنے کے بعد کہا کہ "فلم میں آدھا سچ دکھایا گیا ہے۔ فلم میں ایک رخ دکھانا مناسب نہیں ہے۔ وہ (بی جے پی زیرقیادت مرکزی حکومت) اس کے ذریعے سیاست کرنا چاہتے ہیں اور 2024 کے لوک سبھا انتخابات کی تیاری کر رہے ہیں۔ ملک بہت غلط سمت میں جارہا ہے۔"
انہوں نے مزید کہا کہ آج بھی کشمیری پنڈتوں کا مسئلہ حل نہیں ہوا ہے اور نہ ہی ان کی آباد کاری کے لیے کوئی کوشش کی گئی ہے۔ "یہ 1989-90 کا دور ہے جب وی پی سنگھ وزیر اعظم تھے اور اس وقت بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنما اٹل بہاری واجپائی اور ایل کے ایڈوانی قیادت کر رہے تھے۔ جگموہن اس وقت لیفٹیننٹ گورنر تھے۔ کشمیریوں کو روکنے کی کوئی کوشش نہیں کی گئی۔ پنڈتوں نے کشمیری پنڈتوں کو وہاں سے نکل جانے کو کہا، وہاں صدر راج لگا دیا گیا، لیکن فوج نہیں بھیجی گئی، آج بھی کشمیری پنڈتوں کا مسئلہ جوں کا توں ہے، 370 ہٹا دیا گیا ہے، لیکن آبادکاری کے لیے کوئی کام نہیں ہو رہا۔
انہوں نے کہا کہ "اس طرح کے تشدد کو دکھانے سے معاشرے پر بہت اچھا اثر نہیں پڑے گا۔ میں اس کی مذمت کرتا ہوں۔ شدت پسندی کی کبھی بھی حمایت نہیں ہو سکتی لیکن یک طرفہ اور ایک ہی پہلو دکھانا مناسب نہیں ہے"۔
چھتیس گڑھ میں فلم کو ٹیکس فری بنانے کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ’’بی جے پی والے مجھ سے فلم کو ٹیکس فری بنانے کے لیے کہہ رہے ہیں، یہاں تک کہ فلم کے ڈائریکٹر نے بھی مجھے ایسا کرنے کو کہا۔ انہوں نے فلم کو پورے ملک میں ٹیکس فری کرنے کو کیوں نہیں کہا؟