کل ہند مجلس اتحادالمسلمین بیدر کے صدر سید منصور احمد قادری نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ریاست کرناٹک میں حجاب کے بعد اب تعلیمی نصاب میں بھگوت گیتا کو شامل کیا جارہا ہے۔ کرناٹک کے وزیرتعلیم ناگیش کے بھگوت گیتا کو نصاب میں شامل کرنے کے بیان پر سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے سید منصور احمد قادری نے کہا کہ حکومت ایک طرف تو یونیفارم کے نام پر مسلم طالبات کو حجاب پہننے سے یہ کہہ کر روکتی ہے کہ اس سے ایک مخصوص مذہب کی پہچان ہوتی ہے اور دوسری طرف تعلیمی نصاب میں بھگوت گیتا کو شامل کر کے طلباء کو ایک مخصوص مذہب کی تعلیم دینا چاہتی ہے یہ حکومت کا دوہرا معیار نہیں تو اور کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حقیقت میں اگر طلباء کو مذہبی تعلیم دینا ہے تو نصاب میں تمام مذاہب کی مقدس کتابوں کو شامل نصاب کیا جانا چاہئے تاکہ تمام طلباء کو ہر ایک مذہب کی مکمل معلومات ہو سکے اور دیگر مذاہب سے متعلق جو غلط فہمیاں ہیں ان کا ازالہ ہوسکے۔
یہ بھی پڑھیں:
Karnataka Hijab Row: حجاب پابندی کے دوران لڑکیوں کے تعلیمی کریئر خطرے میں
سید منصور احمد قادری نے مزید کہا کہ ریاست کرناٹک میں موجودہ بی جے پی حکومت صرف اقتدار کی خاطر اس طرح کے حساس معاملات کو اٹھا کر عوام کو گمراہ کرنا چاہتی ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ مقدس کتاب گیتا کی بات کرنے والے اور اس کو نصاب میں شامل کرنے والے کیا واقعی حقیقت میں وہ گیتا پڑھتے بھی ہیں یا صرف اقتدار میں بنے رہنے کے لئے بھگوت گیتا جیسی مقدس کتاب کا استعمال کر رہے ہیں۔