ریاست اترپردیش کے ضلع رامپور کی تحصیل ٹانڈہ کے ایک گاؤں کی لڑکیاں خود ہی 'ای رکشہ' چلا کر گاؤں سے پانچ کلومیٹر دور شہر میں قائم اسکول جاتی ہیں۔ گاؤں میں کوئی انٹر کالج نہیں ہے تو یہاں کی لڑکیاں خود ای رکشہ چلاکر گاؤں سے پانچ کلومیٹر دور ٹانڈہ شہر میں واقع سن رائز انٹر کالج جاتی ہیں۔
حصول تعلیم کے لیے اتنی جدو جہد کرنے والی ان بیٹیوں کا خواب ہے کہ وہ ڈاکٹر، انجینئر، ٹیچر اور اعلیٰ افسر بن کر ملک و ملت کا نام روشن کریں۔ رکشہ چلا کر اسکول آنے پر وہ کہتی ہیں کہ گاؤں میں انٹر کالج نہ ہونے کی وجہ سے مجبوراً انہیں ای رکشہ چلاکر آنا پڑتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ مجبوریاں اور پریشانیاں تو ضرور ہیں لیکن وہ اپنی تعلیم کسی بھی طرح منقطع نہیں کرنا چاہتی ہیں۔
مزید پڑھیں :بین المذاہب مکالمہ جرم نہیں، مولانا کلیم صدیقی کو فوری رِہا کیا جائے: ایس آئی او
تعلیم کے حصول کے لیے لڑکیوں کا یہ جذبہ یقینا قابل ستائش ہے۔ تمام لڑکیوں کو تعلیم یافتہ بنانے والی حکومت کے دعوے کو آئینہ دکھانے کے لئے ان لڑکیوں کی یہ جد و جہد کافی ہے۔ یوگی حکومت کا دعویٰ ہے کہ ان کی حکومت میں خواتین کے حقوق اور ان کی عزت و احترام کا خاص خیال رکھا جا رہا ہے۔
ایسے میں سوال یہ ہے کہ کیا اسی طرح اترپردیش میں خواتین کی سہولیات کا خیال رکھا جا رہا ہے؟