افغانستان میں تشکیل ہونے والی طالبان کی نئی حکومت ہفتہ کے لئے مؤخر کردی گئی ہے، لیکن تشکیل پانے والی نئی حکومت کے خدو خال سامنے آگئے ہیں۔ افغان میڈیا کے مطابق طالبان کی نئی حکومت کابل کو دارالحکومت برقرار رکھے گی، ملا عبدالغنی برادر حکومت کی سربراہی کریں گے اور کابل میں رہیں گے۔ جبکہ طالبان کے امیر ملا ہیبت اللہ اخوندزادہ قندھار سے معاملات کو دیکھیں گے۔ طالبان کی اعلیٰ قیادت کابل پہنچ گئی ہے، جہاں نئی حکومت کی تشکیل کے لیے صلاح و مشورے جاری ہیں۔ طالبان نے کابل میں کابینہ کے اعلان سے متعلق دیواروں پر نعرے اور جھنڈے لگا دیے ہیں۔
غیرملکی خبررساں ادارے نے دعویٰ کیا ہے ممکنہ طور پر نئے نظامِ حکومت میں ملاہیبت اللہ سپریم رہنما اور ملا عبدالغنی برادر سربراہ مملکت ہوں گے، جبکہ ملا ہیبت اللہ کے ماتحت نگراں کونسل بنائی جائے گی۔ شیر محمد عباس استنکزئی کو وزیرخارجہ اور مُلا یعقوب کو بھی اہم عہدہ دیا جاسکتا ہے۔ ملاضعیف کو پاکستان میں افغان سفیر نامزد کیا جاسکتا ہے، وہ گذشتہ طالبان دور میں بھی پاکستان میں سفیر تھے۔
مزید پڑھیں: کشمیر سمیت کہیں بھی مسلمانوں کے حق میں آواز بلند کرنے کا حق: طالبان
طالبان کے عسکری ترجمان ذبیح اللہ مجاہد اور سراج حقانی کو بھی کابینہ میں شامل کیا جاسکتا ہے۔ طالبان حکومت میں عبداللہ عبداللہ، حامد کرزئی اور گلبدین حکمت یار سمیت دیگر افغان رہنماؤں کی بھی شمولیت کا امکان ہے۔ طالبان کی وزارت اطلاعات و ثقافت نے کابل میں کابینہ کے اعلان سے متعلق دیواروں پر نعرے اورجھنڈے لگادیے۔ طالبان کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ تمام طبقوں کی نمائندہ مخلوط حکومت بنائی جائے گی، جس میں خواتین بھی شامل ہوں گی، اس ضمن میں صلاح مشورے جاری ہیں۔