ریاست مہاراشٹر کے اورنگ آباد شہر میں ادباء اور شعراء کا جشن کئی برسوں سے منایا جارہا ہے۔ شہر میں جشن نورالحسنین گزشتہ دیڑھ سال سے منایا جارہا ہے، اس جشن کے تحت اب تک سو سے زائد ادبی تقریبات کا انعقاد ہوچکا ہے۔
جشن نورالحسنین کے تحت شہر میں ادبی سرگرمیوں کا لامتناہی سلسلہ چل پڑا ہے، محفل افسانہ ہو یا مشاعرے تمام ادبی سرگرمیاں جشن نور الحسنین کے تحت انجام دی جاتی ہیں۔ 'میری کہانی میری زبانی' اسی ادبی سرگرمیوں کی ایک کڑی ہے۔
سقوط حیدرآباد کا کرب جھیلنے والے اورنگ آباد شہر کے ادبی منظر نامے پر 70 کی دہائی تک ایک جمود طاری تھا لیکن بشر نواز، قاضی سلیم، قمر اقبال اور ڈاکٹر ارتکاز افضل جیسے محبان اردو نے اگلی دو دہائیوں میں اپنی ادبی سرگرمیوں کے ذریعے پورے مراٹھواڑہ میں ادبی فضا کو پروان چڑھانے میں کلیدی رول ادا کیا پھر جب ادب کے ستون ایک ایک کرکے گرنے لگے تو نور الحسنین، عارف خورشید، اسلم مرزا اور عظیم راہی نے اس خلا کو پر کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ان ہی ادبی روایات اور صالح قدروں کو پروان چڑھانے میں اب وارثان حرف و قلم کلیدی کردار ادا کررہی ہے۔
مزید پڑھیں: جدید دور میں بھی افسانے لکھنے اور پڑھنے کا رواج برقرار: افسانہ نگار شہیرہ مسرور
اورنگ آباد کی ادبی تنظیم وارثان حرف و قلم کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ اس جشن کے توسط سے اس تنظیم نے نہ صرف ادبی دنیا کی گرہ بندی، جمود اور حصار کو توڑا بلکہ تمام محبان اردو کو ایک پلیٹ فارم پر لانے میں کامیاب رہی۔