ETV Bharat / bharat

کلکتہ ہائی کورٹ نے ماضی میں تقرری کئے گئے 15 ہزار اساتذہ کی فہرست طلب کی - کلکتہ ہائی کورٹ

گزشتہ سماعت کے دوران جسٹس ابھیجیت گنگواپادھیائے کی عدالت میں گزشتہ سماعت کے دوران یہ معاملے سامنے آیا تھا کہ کم ازکم 12 افراد ایسے ہیں جن کے پاس درست دستاویزات نہیں ہیں اس کے باوجود انہیں ٹیچر کی نوکری ملی اور وہ عدم قابلیت کے باوجود کام کررہے ہیں۔

کلکتہ ہائی کورٹ نے ماضی میں تقرری کئے گئے 15ہزار اساتذہ کی فہرست طلب کی
کلکتہ ہائی کورٹ نے ماضی میں تقرری کئے گئے 15ہزار اساتذہ کی فہرست طلب کی
author img

By

Published : Sep 9, 2021, 9:57 PM IST

کلکتہ ہائی کورٹ نے ماضی میں تقرری کئے گئے 15 ہزار اساتذہ کی فہرست طلب کی ہے۔ کلکتہ ہائی کورٹ نے اساتذہ کی تقرری میں گڑبڑی اور درست دستاویز کے بغیر ٹیچروں کی بحالی کا معاملہ سامنے آنے کے بعد کلکتہ ہائی کورٹ کے کاگزار چیف جسٹس کی قیادت والی ڈویژن بنچ نے 2014 سے پرائمری اسکولوں میں بحال ہونے والے 15 ہزار اساتذہ کی فہرست مانگی ہے۔

گزشتہ سماعت کے دوران جسٹس ابھیجیت گنگوپادھیائے کی عدالت میں گزشتہ سماعت کے دوران یہ معاملے سامنے آیا تھا کہ کم ازکم 12افراد ایسے ہیں جن کے پاس درست دستاویز نہیں ہے اس کے باوجود انہیں ٹیچر کی نوکر ملی اور وہ عدم قابلیت کے باوجود کام کررہے ہیں۔

نوکری دیتے وقت ان سے اہلیت کے کاغذات نہیں مانگے گئے۔بعد میں بھی وہ دستاویز دینے میں ناکام رہے۔

جسٹس گنگوپادھیائے اس واقعہ پر حیران ہوئے۔ انہوں نے ہائی کورٹ کے رجسٹرار کو ہدایت کی کہ اس کیس کو مفاد عامہ کے کیس میں تبدیل کیا جائے۔

کیس کی پہلی سماعت چیف جسٹس کے ڈویژن بینچ میں ہوئی۔

چیف جسٹس راجیش بندل اور جسٹس راج شری بھردواج پرائمری ایجوکیشن کونسل سے تمام اساتذہ کی فہرست طلب کی ہے۔

قائم مقام چیف جسٹس کے ڈویژن بنچ نے ہدایت کی کہ 22 ستمبر تک 15 ہزار پرائمری اساتذہ کے بارے میں تفصیلی معلومات فہرست کی شکل میں جمع کرائی جائیں۔

خیال رہے کہ شمالی دیناج پور کے سودیش داس نے بطور پرائمری ٹیچر 2019 میں تقرری کی گئی تھی۔ تقرری خط ملنے کے تین دن بعد، پرائمری ٹیچر کو اتر دیناج پور ڈسٹرکٹ پرائمری ایجوکیشن کونسل نے بلایاکر کاغذات جمع کرنے کی ہدایت دی گئی۔

تاہم داس اپنے کاغذات پیش کرنے میں ناکام رہے۔اس کے بعد ان کی نوکری منسوخ کردی گئی۔

اس کے بعد داس نے نوکری دوبارہ حاصل کرنے کیلئے کلکتہ ہائی کورٹ میں درخواست دی۔

26 اگست کو جسٹس ابھیجیت گنگواپادھیائے کی عدالت میں اس معاملے کی سماعت ہورہی تھی۔

مزید پڑھیں:کولکاتا ہائی کورٹ میں جج کی تقرری

اس دوران سدیش داس نے ہائی کورٹ کو بتایا کہ ان جیسے 12 پرائمری اساتذہ اسی دستاویزات کے ساتھ پڑھاتے ہیں۔

ان 12 افراد کے نام اور پتے بھی ہائی کورٹ میں پیش کیے گئے۔

جج حیران ہوگئے۔اس کے بعد جج نے اس معاملے کو مفاد عامہ عرضی میں تبدیل کرنے کی ہدایت دی۔

یو این آئی

کلکتہ ہائی کورٹ نے ماضی میں تقرری کئے گئے 15 ہزار اساتذہ کی فہرست طلب کی ہے۔ کلکتہ ہائی کورٹ نے اساتذہ کی تقرری میں گڑبڑی اور درست دستاویز کے بغیر ٹیچروں کی بحالی کا معاملہ سامنے آنے کے بعد کلکتہ ہائی کورٹ کے کاگزار چیف جسٹس کی قیادت والی ڈویژن بنچ نے 2014 سے پرائمری اسکولوں میں بحال ہونے والے 15 ہزار اساتذہ کی فہرست مانگی ہے۔

گزشتہ سماعت کے دوران جسٹس ابھیجیت گنگوپادھیائے کی عدالت میں گزشتہ سماعت کے دوران یہ معاملے سامنے آیا تھا کہ کم ازکم 12افراد ایسے ہیں جن کے پاس درست دستاویز نہیں ہے اس کے باوجود انہیں ٹیچر کی نوکر ملی اور وہ عدم قابلیت کے باوجود کام کررہے ہیں۔

نوکری دیتے وقت ان سے اہلیت کے کاغذات نہیں مانگے گئے۔بعد میں بھی وہ دستاویز دینے میں ناکام رہے۔

جسٹس گنگوپادھیائے اس واقعہ پر حیران ہوئے۔ انہوں نے ہائی کورٹ کے رجسٹرار کو ہدایت کی کہ اس کیس کو مفاد عامہ کے کیس میں تبدیل کیا جائے۔

کیس کی پہلی سماعت چیف جسٹس کے ڈویژن بینچ میں ہوئی۔

چیف جسٹس راجیش بندل اور جسٹس راج شری بھردواج پرائمری ایجوکیشن کونسل سے تمام اساتذہ کی فہرست طلب کی ہے۔

قائم مقام چیف جسٹس کے ڈویژن بنچ نے ہدایت کی کہ 22 ستمبر تک 15 ہزار پرائمری اساتذہ کے بارے میں تفصیلی معلومات فہرست کی شکل میں جمع کرائی جائیں۔

خیال رہے کہ شمالی دیناج پور کے سودیش داس نے بطور پرائمری ٹیچر 2019 میں تقرری کی گئی تھی۔ تقرری خط ملنے کے تین دن بعد، پرائمری ٹیچر کو اتر دیناج پور ڈسٹرکٹ پرائمری ایجوکیشن کونسل نے بلایاکر کاغذات جمع کرنے کی ہدایت دی گئی۔

تاہم داس اپنے کاغذات پیش کرنے میں ناکام رہے۔اس کے بعد ان کی نوکری منسوخ کردی گئی۔

اس کے بعد داس نے نوکری دوبارہ حاصل کرنے کیلئے کلکتہ ہائی کورٹ میں درخواست دی۔

26 اگست کو جسٹس ابھیجیت گنگواپادھیائے کی عدالت میں اس معاملے کی سماعت ہورہی تھی۔

مزید پڑھیں:کولکاتا ہائی کورٹ میں جج کی تقرری

اس دوران سدیش داس نے ہائی کورٹ کو بتایا کہ ان جیسے 12 پرائمری اساتذہ اسی دستاویزات کے ساتھ پڑھاتے ہیں۔

ان 12 افراد کے نام اور پتے بھی ہائی کورٹ میں پیش کیے گئے۔

جج حیران ہوگئے۔اس کے بعد جج نے اس معاملے کو مفاد عامہ عرضی میں تبدیل کرنے کی ہدایت دی۔

یو این آئی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.