ریاست مہاراشٹر کے دارالحکومت ممبئی کے مسلم اکثریتی علاقے ناگپاڈہ سے متصل کماٹی پورا علاقے میں داخل ہوتے ہی بائیں جانب الیکزنڈرا سینما گھر ہے یہاں کبھی فحش فلموں کی نمائش کی جاتی تھی اور یہاں سنیما گھر میں فلمیں دیکھنے والے طبقے کا تعلق بھی ایسے طبقے تھے جو کماٹی پورا میں طوائف کے پاس جسمانی تعلقات قائم کرنے کے لئے آتے تھے چونکہ علاقے کے لوگوں نے آغاز سے ہی اس سنیما گھر اور کماٹی پورا میں طوائف کی سرگرمیوں کو لیکر مخالفت کی لیکن کماٹی پورا میں طوائف کی فحش سرگرمیوں پر روک لگانے میں حکومت اور انتظامیہ ناکام رہی۔
اب یہاں کے حالات بدل چکے ہیں، الیکزنڈرا سینما اب مذہبی سرگرمیوں اور عبادت گاہ میں تبدیل ہو چکاہے۔ کورونا کے سبب یہاں فی الحال نماز نہیں ہو رہی لیکن مذہبی کاموں اور تبلیغ کے کاموں میں شامل تنظیم 'دینیات' نے یہاں کتب خانے کھول دیا ہے، یہاں مذہبی کتابیں آپکو بآسانی دستاب ہو جائیں گی، اطراف کے مسلمانوں کو اب مذہبی کتابوں کی ضرورت پڑتی ہے تو وہ اس طرف رخ کرتے ہیں۔
صرف مذہبی کتابیں ہی اس سنیما گھر میں دستیاب نہیں ہے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ ممبئی کے غریب، مسکین اور مجبور لوگوں کے لیے یہاں دوپہر اور رات کا کھانے مفت میں فراہم کیا جاتا ہے۔ روزآنہ ضرورتمند افراد یہاں سے کھانا لے کر جاتے ہیں یہاں ایک شخص کو صرف اسی کام کے لئے مختص کیا گیا ہے۔
مزید پرھیں:۔ کشمیر میں ملٹی پلیکس سینما گھر قائم کیے جائیں گے
سماجی کارکن زید خان کا کہنا ہے کہ ہم نے وہ دور بھی دیکھا ہے جب اس سنیما گھر کے اس پاس سے فیملی کے ساتھ گزرنے میں بڑی شرمندگی کا سامنا کرنا پڑتا تھا کیونکہ سنیما گھر کے باہر فحش فلموں کے فحش پوسٹر پر نظر پڑتی تھی یہاں سے ممبئی سنٹرل جانا ہوتا تھا تو ہم دوسرے راستے کا انتخاب کرتے تھے، تاخیر ہوتی تھی لیکن اس شاہرہ سے گزرنے کا دل نہیں ہوتا تھ۔
انہوں نے کہا کہ اب حالات اس کے برعکس ہیں، الیکزینڈرا سنیما گھر بند ہو چکا ہے۔ کماٹی پورا کے لوگ جو کبھی فحش فلمیں اور طوائف کے پاس جاتے تھے، اب وہ نظر نہیں آتے۔ ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ حالات بہتر ہوگئے ہیں لیکن سنیما گھر کے ساتھ ساتھ کماٹی پورا علاقے سے طوائف کا وجود ختم ہو جائے تو آنے والی نسلوں کے لئے یہ بہتر ہوگا۔
وہیں سماجی کارکن تاج قریشی کا کہنا ہے کہ فی الحال انکی عمر 70 برس ہے۔ جب سے ہوش سنبھالا اس جگہ سے نفرت ہوتی تھی، فحش فلمیں، طوائف اور انکے جسموں کا سودا کرنے والے گراہک اسی سنیما گھر کے پاس نظر آتے تھے، یہاں آنا تو دور اس سیمنا گھر کا نام لینے میں بھی شرم آتی تھی ہم نے کبھی سوچا نہیں تھا کہ یہاں ایک ایسا بھی دن آئیے گا جب یہاں لوگ عبادت اور تبلیغ کی غرض سے آئیں گے۔
مقامی بلڈر نے نام نا ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ انہوں نے یہ جگہ خرید لی ہے اور اسے فلحال دینی کاموں کے لئے وقف کیا ہے۔ آگے حالات کے مطابق اسے ایک نئی شکل دینے کی کوشش کی جائیے گی۔