ہریدوار میں منعقد دھرم سنسد Dharam Sansad کے ارکان کا ایک نیا ویڈیو منظر عام پر آیا ہے، سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی اس متنازع ویڈیو میں، دھرم سنسد کے ارکان، جنہوں نے حال ہی میں مسلمانوں کے خلاف نسل کشی اور ہتھیاروں کے استعمال کی کھلی کال دی تھی، ایک پولیس افسر کے ساتھ ہنستے ہوئے دیکھے جا سکتے ہیں۔
دراصل یہ سب اس وقت ہو رہا تھا جب ہریدوار دھرم سنسد کے ملزمین Accused of Haridwar Hate Speech اپنے خلاف مقدمہ درج کرنے والے شخص کے خلاف پولیس افسر کو ایک شکایتی خط دے رہے ہیں۔ جس میں بھگوا لباس میں ملبوس متنازعہ ارکان ہنستے ہوئے پولیس افسر سے ایف آئی آر درج کرنے اور تفتیش کرنے کو کہتے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ اس ی دوران ڈاسنا مندر کے ہیڈ پجاری یتی نرسمہانند نے پولیس افسر کے بارے میں کہتا ہے کہ لڑکا ہمارا ہے ہماری ہی طرف ہوگا۔ جس کے بعد تمام موجود لوگ ہنسنے لگے۔
اس نئی وائرل ویڈیو میں پولیس افسر، ایس ایچ او ہریدوار کوتوالی، راکیش کتھائیت، ہندو مذہبی رہنماؤں کے ساتھ کھڑے ہیں جس میں ہریدوار میں حالیہ متنازع 'دھرم سنسد' کے کئی شرکاء بھی شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: Hate Speech Against Muslims in Haridwar: ہری دوار کی دھرم سنسد میں اشتعال انگیز تقاریر
اس کے علاوہ ڈاسنا مندر کے ہیڈ پجاری یتی نرسمہا نند، ہندو رکشا سینا کے پربودھانند گری، پوجا شکون پانڈے عرف "سادھوی اناپورنا" جنہیں ایک مرتبہ مہاتما گاندھی کے مجسمے پر پستول سے گولی مارنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا اور ویڈیو میں شنکرا چاریہ پریشد نامی تنظیم کے سربراہ آنند سوروپ اور وسیم رضوی عرف جتیندر نارائن کو بھی دیکھا جا سکتا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں ریاست اتراکھنڈ کے ہریدوار میں دھرم سنسد کا انعقاد کیا گیا تھا، جس کا ایک ویڈیو کافی وائرل ہوا تھا۔ اس ویڈیو میں کچھ سنتوں نے اشتعال انگیز تقریر (ہریدوار نفرت انگیز تقریر) کی۔
یہ بھی پڑھیں: Owisi on Dharam Sansad Hate Speech: اویسی کا مطالبہ، مسلم نسل کشی کی بات کرنے والوں کو گرفتار کیا جائے
ویڈیو کی بنیاد پر ہریدوار کے ایک شخص نے نارائن سنگھ تیاگی عرف وسیم رضوی کے ساتھ ساتھ ہریدوار کوتوالی میں باباؤں اور سنتوں کے خلاف مقدمہ درج کرایا تھا۔
منگل کو، ہریدوار دھرم سنسد تقریر کیس میں، سنتوں کی جانب سے کراس ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔
ہریدوار کے وید نکیتن دھام میں 17 سے 19 دسمبر تک تین روزہ دھرم سنسد کا انعقاد کیا گیا۔ ہریدوار دھرم سنسد کے چار دن بعد ہندو مذہبی رہنماوں کے متنازع اور اشعال انگیز بیانات سے سوشل میڈیا پر ہنگامہ بپا ہوگیا۔ سوشل میڈیا پر ان بیانات کی مذمت کی گئی۔