ETV Bharat / bharat

S Jaishankar On Terrorism دہشت گردی کے خطرے کا بلا تفریق انسداد ہو، ایس جے شنکر

وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے کہا کہ ہندوستان شنگھائی تعاون تنظیم میں کثیر جہتی تعاون کے فروغ اور تنظیم کے رکن ممالک کے درمیان امن، استحکام، اقتصادی ترقی، خوشحالی اور قریبی روابط کی مضبوطی کو بہت اہمیت دیتا ہے۔

Etv Bharat
Etv Bharat
author img

By

Published : May 5, 2023, 9:30 PM IST

پنجی: ہندوستان نے آج شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کو یاد دلایا کہ دہشت گردی علاقائی سلامتی کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے اور سرحد پارکی دہشت گردی سمیت اس برائی کو کسی بھی شکل میں جائز ٹھہرانے اور اس کو پالنے کی روایت کا بلا تفریق انسداد ہونا چاہیے۔ وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے آج گوا میں شنگھائی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کی کونسل کے اجلاس کے افتتاحی خطاب میں کہا کہ دہشت گردی کا کوئی جواز نہیں ہو سکتا ہے اور اسے سرحد پار دہشت گردی اس کی تمام شکلوں اور مظاہر میں روکا جانا چاہیے۔ اس موقع پر پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری وہاں موجود تھے اور وہ ڈاکٹر جے شنکر کی بات غور سے سن رہے تھے۔

ڈاکٹر جے شنکر نے اس بات پر بھی زور دیا کہ باہمی رابطہ ترقی کی کلید ہے، لیکن اسے تمام رکن ممالک کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا احترام کرتے ہوئے فروغ دیا جانا چاہیے۔ انہوں نے افغانستان کے بارے میں بھی کہا کہ وہاں ابھرنے والی صورتحال ہماری توجہ کا مرکز ہے اور ہماری کوششیں افغان عوام کی فلاح و بہبود پر مرکوز ہونی چاہئیں۔ وزیر خارجہ نے اس بات پر بھی خوشی کا اظہار کیا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک نے اسٹارٹ اپ اور اختراع اور روایتی ادویات پر دو نئے ورکنگ گروپ قائم کرنے کی ہندوستان کی تجویز کی تائید کی ہے۔ اپنے خطاب میں وزیر خارجہ نے کہا کہ ہندوستان شنگھائی تعاون تنظیم میں کثیر جہتی تعاون کے فروغ اور تنظیم کے رکن ممالک کے درمیان امن، استحکام، اقتصادی ترقی، خوشحالی اور قریبی روابط کی مضبوطی کو بہت اہمیت دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس بات کی نشاندہی کی گئی ہے کہ رابطہ ترقی کی کلید ہے، اسے تمام رکن ممالک کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے احترام کے ساتھ نافذ کیا جانا چاہیے۔

جے شنکر نے کہا، ایس سی او کے سربراہ کی حیثیت سے، وزیر اعظم نریندر مودی نے محفوظ ایس سی او کی طرف بڑھنے میں ہندوستان کی ترجیحات کو واضح کیا ہے۔ اس میں سلامتی، اقتصادی ترقی، رابطے، اتحاد، خودمختاری اور سالمیت کا احترام، اور ماحولیاتی تحفظ شامل ہے۔ اس سال ایس سی او کے چیئر کے طور پر ہمارے کام کے دوران یہ ہماری ترجیحات رہی ہیں۔' ڈاکٹر جے شنکر نے کہا کہ ہندوستان نے ایس سی او کی 100 سے زیادہ میٹنگ اور تقریبات کو کامیابی کے ساتھ انجام دیا ہے، جن میں 15 وزارتی میٹنگیں بھی شامل ہیں، اور رکن ممالک کے ساتھ ساتھ تنظیم کے مبصرین اور ڈائیلاگ پارٹنرز کی پرجوش شرکت حاصل کی ہے۔ انہوں نے کہا، 'مجھے خاص طور پر خوشی ہے کہ 2022-23 میں ایس سی او کے پہلے ثقافتی اور سیاحتی دارالحکومت کے طور پر بنارس میں رکن ممالک کی فعال شرکت کے ساتھ کئی رنگا رنگ تقریبات کی میزبانی کی گئی۔' وزیر خارجہ نے کہا کہ SCO کے سربراہ کے طور پر ہندوستان نے تنظیم کے مبصرین اور ڈائیلاگ پارٹنرز کو 14 سے زیادہ سماجی و ثقافتی تقریبات میں شرکت کی دعوت دے کر ان کے ساتھ ایک بے مثال مشغولیت کا آغاز کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج دنیا کو یوکرین کے تنازع کے تناظر میں کووڈ-19 کے بحران اور جغرافیائی سیاسی ہلچل کے بعد بہت سے چیلنجوں کا سامنا ہے۔ ان واقعات سے عالمی سپلائی چین میں خلل پڑا ہے، جس سے توانائی، خوراک اور کھاد کی فراہمی پر اثرات پڑے ہیں، اور ترقی پذیر ممالک پر اس کا شدید اثر پڑا ہے۔ ان بحرانوں سے عالمی اداروں کی بروقت اور موثر انداز میں چیلنجز سے نمٹنے کی صلاحیت اور اعتماد کی کمی بھی اجاگر ہوئی ہے۔ تاہم، یہ چیلنجز شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے لیے ایک موقع بھی ہیں کہ وہ تعاون کو مضبوط کریں اور ان سے اجتماعی طور پر نمٹیں۔ انہوں نے کہا، 'ایس سی او کے اندر دنیا کی 40 فیصد سے زیادہ آبادی ہونے سے، ہمارے اجتماعی فیصلوں کا یقیناً عالمی سطح پر اثر پڑے گا۔'

دہشت گردی کے مسئلے پر، وزیر خارجہ نے کہا، 'جب دنیا کووڈ اور اس کی ہولناکیاں جھیل رہی تھی، تب بھی دہشت گردی کی لعنت بلا روک ٹوک جاری تھی۔ اس خطرے سے آنکھیں بند کرنا ہمارے سلامتی کے مفادات کے لیے نقصان دہ ہوگا۔ ہم اس بات پر پختہ یقین رکھتے ہیں کہ دہشت گردی کا کوئی جواز نہیں ہو سکتا اور اسے سرحد پار دہشت گردی سمیت اپنی تمام شکلوں اور مظاہر میں روکا جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کی سرگرمیوں کے لیے فنڈنگ ​​فراہم کرنے والے چینلز کو بلا تفریق بند اور بلاک کیا جانا چاہیے۔ اراکین کو یہ یاد دلانے کی ضرورت نہیں ہے کہ دہشت گردی کا مقابلہ کرنا ایس سی او کے بنیادی فیصلوں میں سے ایک ہے۔

افغانستان کے بارے میں انہوں نے کہا کہ پڑوسی ملک میں پیدا ہونے والی صورتحال اب بھی سرخیوں میں ہے۔ ہماری کوششوں کا رخ افغان عوام کی بہتری کی جانب ہونا چاہیے۔ ہماری فوری ترجیحات میں انسانی امداد فراہم کرنا، واقع کے مطابق جامع اور نمائندہ حکومت کو یقینی بنانا، دہشت گردی اور منشیات کی اسمگلنگ کا مقابلہ کرنا، اور خواتین، بچوں اور اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ شامل ہے۔' ڈاکٹر جے شنکر نے کہا، 'ہندوستان نے ہمیشہ عالمی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے کثیرجہتی نقطہ نظر کا ساتھ دیا ہے اور ہمیشہ اپنی مہارت اور تجربے کو بانٹنے کے لیے تیار شراکت دار رہا ہے۔ اس تناظر میں، اسٹارٹ اپ اور اختراع کے میدان میں ہندوستان کی کامیابی ایک قابل ذکر سفر ہے۔ آج ہندوستان میں 70,000 سے زیادہ اسٹارٹ اپ ہیں، جن میں سے 100 سے زیادہ یونیکارن ہیں۔ ہم رکن ممالک کے ساتھ اپنے تجربات شیئر کرنے کے لیے تیار ہیں۔ وزیر خارجہ نے ایس سی او میں اصلاحات پر بھی زور دیتے ہوئے کہا کہ ایس سی او اپنے وجود کی تیسری دہائی میں ہے، اور تیزی سے بدلتی ہوئی دنیا میں تنظیم کی معنویت برقرار رکھنے کے لیے اس میں اصلاحات اور تجدید کا یہ مناسب وقت ہے۔ انہوں نے کہا، 'مجھے یہ جان کر خوشی ہوئی ہے کہ تنظیم کی اصلاح اور جدید کاری کے امور پر بات چیت شروع ہو چکی ہے۔ میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ ہندوستان اس عمل میں اپنا تعمیری اور فعال کردار ادا کرے گا۔'

وزیر خارجہ نے کہا کہ انگریزی کو ایس سی او کی تیسری سرکاری زبان بنانا بھی اس سلسلے میں ایک تعمیری قدم ہوگا۔ انگریزی کو شنگھائی تعاون تنظیم کی تیسری سرکاری زبان کے طور پر شامل کرنے کے بارے میں، انہوں نے کہا، "میں تنظیم کی تیسری سرکاری زبان کے طور پر انگریزی کو شامل کرنے کے ہندوستان کے دیرینہ مطالبہ کے لیے رکن ممالک کی بھی تائید چاہتا ہوں۔ اس سے ایس سی او کے انگریزی بولنے والے رکن ممالک کے ساتھ گہرے روابط قائم ہوں گے اور تنظیم کے کام کو وسیع تر عالمی سطح تک پہنچایا جاسکے گا۔ انہوں نے کہا کہ ایران اور بیلاروس کو شنگھائی تعاون تنظیم کے مکمل رکن کے طور پر تسلیم کرنے کی سمت میں پیش رفت ہوئی ہے۔ انہوں نے اس بات پر بھی خوشی کا اظہار کیا کہ چار نئے ڈائیلاگ پارٹنرز کویت، متحدہ عرب امارات، میانمار اور مالدیپ آج ایس سی او کے ساتھ اپنے تعاون کے معاہدوں پر دستخط کریں گے۔انہوں نے کہا کہ ہندوستان نے شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس کے اعلامیہ کی شکل میں نئی ​​دہلی اعلامیہ، اور چار دیگر مشترکہ بیانات کی تجویز پیش کی ہے، جو موسمیاتی تبدیلی، اور ڈیجیٹل تبدیلی اور پائیدار ترقی کو فروغ دینے سے متعلق ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں: Bilawal Bhutto On India Pak Relations مذاکرات کے لیے سازگار ماحول بنانے کی ذمہ داری بھارت کی ہے، بلاول بھٹو

یو این آئی

پنجی: ہندوستان نے آج شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کو یاد دلایا کہ دہشت گردی علاقائی سلامتی کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے اور سرحد پارکی دہشت گردی سمیت اس برائی کو کسی بھی شکل میں جائز ٹھہرانے اور اس کو پالنے کی روایت کا بلا تفریق انسداد ہونا چاہیے۔ وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے آج گوا میں شنگھائی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کی کونسل کے اجلاس کے افتتاحی خطاب میں کہا کہ دہشت گردی کا کوئی جواز نہیں ہو سکتا ہے اور اسے سرحد پار دہشت گردی اس کی تمام شکلوں اور مظاہر میں روکا جانا چاہیے۔ اس موقع پر پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری وہاں موجود تھے اور وہ ڈاکٹر جے شنکر کی بات غور سے سن رہے تھے۔

ڈاکٹر جے شنکر نے اس بات پر بھی زور دیا کہ باہمی رابطہ ترقی کی کلید ہے، لیکن اسے تمام رکن ممالک کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا احترام کرتے ہوئے فروغ دیا جانا چاہیے۔ انہوں نے افغانستان کے بارے میں بھی کہا کہ وہاں ابھرنے والی صورتحال ہماری توجہ کا مرکز ہے اور ہماری کوششیں افغان عوام کی فلاح و بہبود پر مرکوز ہونی چاہئیں۔ وزیر خارجہ نے اس بات پر بھی خوشی کا اظہار کیا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک نے اسٹارٹ اپ اور اختراع اور روایتی ادویات پر دو نئے ورکنگ گروپ قائم کرنے کی ہندوستان کی تجویز کی تائید کی ہے۔ اپنے خطاب میں وزیر خارجہ نے کہا کہ ہندوستان شنگھائی تعاون تنظیم میں کثیر جہتی تعاون کے فروغ اور تنظیم کے رکن ممالک کے درمیان امن، استحکام، اقتصادی ترقی، خوشحالی اور قریبی روابط کی مضبوطی کو بہت اہمیت دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس بات کی نشاندہی کی گئی ہے کہ رابطہ ترقی کی کلید ہے، اسے تمام رکن ممالک کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے احترام کے ساتھ نافذ کیا جانا چاہیے۔

جے شنکر نے کہا، ایس سی او کے سربراہ کی حیثیت سے، وزیر اعظم نریندر مودی نے محفوظ ایس سی او کی طرف بڑھنے میں ہندوستان کی ترجیحات کو واضح کیا ہے۔ اس میں سلامتی، اقتصادی ترقی، رابطے، اتحاد، خودمختاری اور سالمیت کا احترام، اور ماحولیاتی تحفظ شامل ہے۔ اس سال ایس سی او کے چیئر کے طور پر ہمارے کام کے دوران یہ ہماری ترجیحات رہی ہیں۔' ڈاکٹر جے شنکر نے کہا کہ ہندوستان نے ایس سی او کی 100 سے زیادہ میٹنگ اور تقریبات کو کامیابی کے ساتھ انجام دیا ہے، جن میں 15 وزارتی میٹنگیں بھی شامل ہیں، اور رکن ممالک کے ساتھ ساتھ تنظیم کے مبصرین اور ڈائیلاگ پارٹنرز کی پرجوش شرکت حاصل کی ہے۔ انہوں نے کہا، 'مجھے خاص طور پر خوشی ہے کہ 2022-23 میں ایس سی او کے پہلے ثقافتی اور سیاحتی دارالحکومت کے طور پر بنارس میں رکن ممالک کی فعال شرکت کے ساتھ کئی رنگا رنگ تقریبات کی میزبانی کی گئی۔' وزیر خارجہ نے کہا کہ SCO کے سربراہ کے طور پر ہندوستان نے تنظیم کے مبصرین اور ڈائیلاگ پارٹنرز کو 14 سے زیادہ سماجی و ثقافتی تقریبات میں شرکت کی دعوت دے کر ان کے ساتھ ایک بے مثال مشغولیت کا آغاز کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج دنیا کو یوکرین کے تنازع کے تناظر میں کووڈ-19 کے بحران اور جغرافیائی سیاسی ہلچل کے بعد بہت سے چیلنجوں کا سامنا ہے۔ ان واقعات سے عالمی سپلائی چین میں خلل پڑا ہے، جس سے توانائی، خوراک اور کھاد کی فراہمی پر اثرات پڑے ہیں، اور ترقی پذیر ممالک پر اس کا شدید اثر پڑا ہے۔ ان بحرانوں سے عالمی اداروں کی بروقت اور موثر انداز میں چیلنجز سے نمٹنے کی صلاحیت اور اعتماد کی کمی بھی اجاگر ہوئی ہے۔ تاہم، یہ چیلنجز شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے لیے ایک موقع بھی ہیں کہ وہ تعاون کو مضبوط کریں اور ان سے اجتماعی طور پر نمٹیں۔ انہوں نے کہا، 'ایس سی او کے اندر دنیا کی 40 فیصد سے زیادہ آبادی ہونے سے، ہمارے اجتماعی فیصلوں کا یقیناً عالمی سطح پر اثر پڑے گا۔'

دہشت گردی کے مسئلے پر، وزیر خارجہ نے کہا، 'جب دنیا کووڈ اور اس کی ہولناکیاں جھیل رہی تھی، تب بھی دہشت گردی کی لعنت بلا روک ٹوک جاری تھی۔ اس خطرے سے آنکھیں بند کرنا ہمارے سلامتی کے مفادات کے لیے نقصان دہ ہوگا۔ ہم اس بات پر پختہ یقین رکھتے ہیں کہ دہشت گردی کا کوئی جواز نہیں ہو سکتا اور اسے سرحد پار دہشت گردی سمیت اپنی تمام شکلوں اور مظاہر میں روکا جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کی سرگرمیوں کے لیے فنڈنگ ​​فراہم کرنے والے چینلز کو بلا تفریق بند اور بلاک کیا جانا چاہیے۔ اراکین کو یہ یاد دلانے کی ضرورت نہیں ہے کہ دہشت گردی کا مقابلہ کرنا ایس سی او کے بنیادی فیصلوں میں سے ایک ہے۔

افغانستان کے بارے میں انہوں نے کہا کہ پڑوسی ملک میں پیدا ہونے والی صورتحال اب بھی سرخیوں میں ہے۔ ہماری کوششوں کا رخ افغان عوام کی بہتری کی جانب ہونا چاہیے۔ ہماری فوری ترجیحات میں انسانی امداد فراہم کرنا، واقع کے مطابق جامع اور نمائندہ حکومت کو یقینی بنانا، دہشت گردی اور منشیات کی اسمگلنگ کا مقابلہ کرنا، اور خواتین، بچوں اور اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ شامل ہے۔' ڈاکٹر جے شنکر نے کہا، 'ہندوستان نے ہمیشہ عالمی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے کثیرجہتی نقطہ نظر کا ساتھ دیا ہے اور ہمیشہ اپنی مہارت اور تجربے کو بانٹنے کے لیے تیار شراکت دار رہا ہے۔ اس تناظر میں، اسٹارٹ اپ اور اختراع کے میدان میں ہندوستان کی کامیابی ایک قابل ذکر سفر ہے۔ آج ہندوستان میں 70,000 سے زیادہ اسٹارٹ اپ ہیں، جن میں سے 100 سے زیادہ یونیکارن ہیں۔ ہم رکن ممالک کے ساتھ اپنے تجربات شیئر کرنے کے لیے تیار ہیں۔ وزیر خارجہ نے ایس سی او میں اصلاحات پر بھی زور دیتے ہوئے کہا کہ ایس سی او اپنے وجود کی تیسری دہائی میں ہے، اور تیزی سے بدلتی ہوئی دنیا میں تنظیم کی معنویت برقرار رکھنے کے لیے اس میں اصلاحات اور تجدید کا یہ مناسب وقت ہے۔ انہوں نے کہا، 'مجھے یہ جان کر خوشی ہوئی ہے کہ تنظیم کی اصلاح اور جدید کاری کے امور پر بات چیت شروع ہو چکی ہے۔ میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ ہندوستان اس عمل میں اپنا تعمیری اور فعال کردار ادا کرے گا۔'

وزیر خارجہ نے کہا کہ انگریزی کو ایس سی او کی تیسری سرکاری زبان بنانا بھی اس سلسلے میں ایک تعمیری قدم ہوگا۔ انگریزی کو شنگھائی تعاون تنظیم کی تیسری سرکاری زبان کے طور پر شامل کرنے کے بارے میں، انہوں نے کہا، "میں تنظیم کی تیسری سرکاری زبان کے طور پر انگریزی کو شامل کرنے کے ہندوستان کے دیرینہ مطالبہ کے لیے رکن ممالک کی بھی تائید چاہتا ہوں۔ اس سے ایس سی او کے انگریزی بولنے والے رکن ممالک کے ساتھ گہرے روابط قائم ہوں گے اور تنظیم کے کام کو وسیع تر عالمی سطح تک پہنچایا جاسکے گا۔ انہوں نے کہا کہ ایران اور بیلاروس کو شنگھائی تعاون تنظیم کے مکمل رکن کے طور پر تسلیم کرنے کی سمت میں پیش رفت ہوئی ہے۔ انہوں نے اس بات پر بھی خوشی کا اظہار کیا کہ چار نئے ڈائیلاگ پارٹنرز کویت، متحدہ عرب امارات، میانمار اور مالدیپ آج ایس سی او کے ساتھ اپنے تعاون کے معاہدوں پر دستخط کریں گے۔انہوں نے کہا کہ ہندوستان نے شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس کے اعلامیہ کی شکل میں نئی ​​دہلی اعلامیہ، اور چار دیگر مشترکہ بیانات کی تجویز پیش کی ہے، جو موسمیاتی تبدیلی، اور ڈیجیٹل تبدیلی اور پائیدار ترقی کو فروغ دینے سے متعلق ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں: Bilawal Bhutto On India Pak Relations مذاکرات کے لیے سازگار ماحول بنانے کی ذمہ داری بھارت کی ہے، بلاول بھٹو

یو این آئی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.