ریاست اترپردیش کے ضلع بریلی میں درگاہ اعلیٰ حضرت سے وابستہ تنظیم ”تحریک تحفظ سنیت“ ٹی ٹی ایس نے دہلی میں صابیہ سیفی کے قتل معاملہ میں انصاف کا مطالبہ کیا ہے۔ ٹی ٹی ایس کے عہدے داران و کارکنان نے ضلع کلیکٹریٹ پہنچ کر صدر جمہوریہ کے نام ایک میمورنڈم پیش کیا۔
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے بعد اب بریلی سے بھی ”جسٹس فار صابیہ“ مہم کے تحت آواز بلند کی جارہی ہے۔ درگاہ اعلیٰ حضرت کے سجادہ نشین کی قائم کردہ تنظیم ”تحریک تحفظ سنیت“ ٹی ٹی ایس کے عہدے داران و کارکنان نے ضلع کلیکٹریٹ پر آج احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے صابیہ سیفی کے لیے انصاف کا مطالبہ کیا ہے۔
اس موقع پر تمام عہدے داران نے حکومت ہند اور صدر جمہوریہ سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ نہ صرف صابیہ سیفی بلکہ ملک کی تمام لڑکیوں کے تحفظ کے لئے سخت قوانین بنائے جائیں، جس سے گھر سے باہر نکلنے والی تمام بہن اور بیٹیاں خود کو محفوظ محسوس کر سکیں۔
مزید پڑھیں:۔ جنسی زیادتی کی شکار لڑکی کو انصاف دلانے کا مطالبہ
غورطلب ہے کہ دہلی کے سنگم وہار کی رہنے والی 21 سالہ صابیہ سیفی 26/ اگست کو گھر سے کام پر نکلی تھیں لیکن رات تک گھر واپس نہیں آ سکیں جس کے بعد 27/ اگست کو محمد نظام الدین نامی شخص نے کالندی کجچ تھانے میں خود سپردگی دے کر پولیس کو بتایا کہ اُس نے صابیہ کے کردار پر شک ہونے کے باعث سورج کُنڈ علاقے میں قتل کر دیا ہے۔
محمد نظام الدین کے بیان پر پولیس نے صابیہ کی لاش کو تلاش کرکے اپنے قبضے میں لے لیا تھا۔ پولیس نے محمد نظام الدین کو گرفتار کرکے پوچھ گچھ کی تو اُس نے اقرار کیا تھا کہ اُس نے عدالت میں صابیہ سے شادی کی تھی لیکن اب اُسے صابیہ کے کردار پر شک ہونے لگے تھا لہذا اسی وجہ سے اُس نے اس کا قتل کردیا۔