ETV Bharat / bharat

طالبان، کابل ایئرپورٹ سے پروازیں دوبارہ شروع کرنا چاہتے ہیں

author img

By

Published : Aug 31, 2021, 1:26 PM IST

طالبان کے سیاسی دفتر کے ترجمان محمد نعیم نے کہا کہ کابل ایئرپورٹ سے پروازیں دوبارہ شروع کرنا ہماری ترجیحات میں شامل ہے۔ ہمارا مقصد گھریلو اور بین الاقوامی پروازیں بحال کرنا ہے۔ ہم ان پروازوں کو جلد از جلد شروع کرنے کی پوری کوشش کر رہے ہیں۔

Muhammad Naeem, spokesman for the Taliban's political office
طالبان کے سیاسی دفتر کے ترجمان محمد نعیم

طالبان نے کہا ہے کہ وہ افغانستان کے کابل ہوائی اڈے سے گھریلو اور بین الاقوامی پروازیں دوبارہ شروع کرنا چاہتا ہے۔

طالبان کے سیاسی دفتر کے ترجمان محمد نعیم نے کہا کہ کابل ایئرپورٹ سے پروازیں دوبارہ شروع کرنا ہماری ترجیحات میں شامل ہے۔ ہمارا مقصد گھریلو اور بین الاقوامی پروازیں بحال کرنا ہے۔ بین الصوبائی گھریلو پروازوں کو تجارتی نقطہ نظر سے دوبارہ شروع کرنے کی ضرورت ہے۔ ہم ان پروازوں کو جلد از جلد شروع کرنے کی پوری کوشش کر رہے ہیں۔

امریکہ نے افغانستان سے امریکی فوجیوں کے انخلا اور 20 سالہ مشن کے خاتمے کا اعلان کیا ہے اور اسی کے ساتھ کابل ہوائی اڈہ طالبان کے مکمل کنٹرول میں آگیا ہے۔

انخلا کے آپریشن کی نگرانی کرنے والے جنرل میکنزی کے مطابق افغانستان سے ایک لاکھ 23 ہزار عام شہریوں کو نکالا گیا لیکن طالبان کے کابل پر کنٹرول سنبھالنے سے ایک دن قبل یعنی 14 اگست سے اب تک امریکہ نے کابل سے 79 ہزار لوگوں کو نکالا ہے جن میں 6000 امریکی شہری بھی شامل ہیں۔

امریکی صدر جو بائیڈن نے بھی افغانستان سے خطرناک انخلا کے لیے اپنے کمانڈروں کا شکریہ ادا کررتے ہوئے کہا کہ اب افغانستان میں ہماری 20 سالہ فوجی موجودگی ختم ہو چکی ہے۔

Afghanistan: افغانستان میں امریکہ کی بیس سالہ جنگ کا اختتام

افغانستان میں ابھی بھی کچھ امریکی باقی ہیں: امریکی وزیر خارجہ

وہیں طالبان نے امریکی افواج کے انخلا کو ایک تاریخی لمحہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ملک نے اب مکمل آزادی حاصل کر لی ہے۔ آخری امریکی فوج کے افغانستان سے جانے کے ساتھ ہی طالبان سپورٹر نے افغان دارالحکومت میں جشن مناتے ہوئے فضا میں زبردست فائرنگ کی۔

خیال رہے کہ امریکہ اور طالبان نے گزشتہ برس 29 فروری 2020 کو قطر کے دارالحکومت دوحہ میں مذاکرات کے کئی ادوار کے بعد امن معاہدے پر دستخط کیے تھے۔

معاہدے کے تحت امریکہ نے افغان جیلوں میں قید طالبان جنگجوؤں کی رہائی سمیت مئی 2021 تک افغانستان سے امریکی اور اتحادی فوج کے مکمل انخلا پر اتفاق کیا تھا۔ لیکن صدر جو بائیڈن نے رواں سال کے شروع میں امریکی فوجی کے انخلا کے لیے 31 اگست کی آخری تاریخ مقرر کی تھی۔

امریکی فوج کے انخلا سے قبل ہی طالبان نے برق رفتاری سے افغانستان کے متعدد صوبوں پر قبضہ کرنا شروع کردیا اور 15 اگست کو ملک کے دارالحکموت کابل میں داخل ہونے کے ساتھ ہی صدر اشرف غنی کے ملک سے فرار ہوگئے تھے۔

طالبان نے کہا ہے کہ وہ افغانستان کے کابل ہوائی اڈے سے گھریلو اور بین الاقوامی پروازیں دوبارہ شروع کرنا چاہتا ہے۔

طالبان کے سیاسی دفتر کے ترجمان محمد نعیم نے کہا کہ کابل ایئرپورٹ سے پروازیں دوبارہ شروع کرنا ہماری ترجیحات میں شامل ہے۔ ہمارا مقصد گھریلو اور بین الاقوامی پروازیں بحال کرنا ہے۔ بین الصوبائی گھریلو پروازوں کو تجارتی نقطہ نظر سے دوبارہ شروع کرنے کی ضرورت ہے۔ ہم ان پروازوں کو جلد از جلد شروع کرنے کی پوری کوشش کر رہے ہیں۔

امریکہ نے افغانستان سے امریکی فوجیوں کے انخلا اور 20 سالہ مشن کے خاتمے کا اعلان کیا ہے اور اسی کے ساتھ کابل ہوائی اڈہ طالبان کے مکمل کنٹرول میں آگیا ہے۔

انخلا کے آپریشن کی نگرانی کرنے والے جنرل میکنزی کے مطابق افغانستان سے ایک لاکھ 23 ہزار عام شہریوں کو نکالا گیا لیکن طالبان کے کابل پر کنٹرول سنبھالنے سے ایک دن قبل یعنی 14 اگست سے اب تک امریکہ نے کابل سے 79 ہزار لوگوں کو نکالا ہے جن میں 6000 امریکی شہری بھی شامل ہیں۔

امریکی صدر جو بائیڈن نے بھی افغانستان سے خطرناک انخلا کے لیے اپنے کمانڈروں کا شکریہ ادا کررتے ہوئے کہا کہ اب افغانستان میں ہماری 20 سالہ فوجی موجودگی ختم ہو چکی ہے۔

Afghanistan: افغانستان میں امریکہ کی بیس سالہ جنگ کا اختتام

افغانستان میں ابھی بھی کچھ امریکی باقی ہیں: امریکی وزیر خارجہ

وہیں طالبان نے امریکی افواج کے انخلا کو ایک تاریخی لمحہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ملک نے اب مکمل آزادی حاصل کر لی ہے۔ آخری امریکی فوج کے افغانستان سے جانے کے ساتھ ہی طالبان سپورٹر نے افغان دارالحکومت میں جشن مناتے ہوئے فضا میں زبردست فائرنگ کی۔

خیال رہے کہ امریکہ اور طالبان نے گزشتہ برس 29 فروری 2020 کو قطر کے دارالحکومت دوحہ میں مذاکرات کے کئی ادوار کے بعد امن معاہدے پر دستخط کیے تھے۔

معاہدے کے تحت امریکہ نے افغان جیلوں میں قید طالبان جنگجوؤں کی رہائی سمیت مئی 2021 تک افغانستان سے امریکی اور اتحادی فوج کے مکمل انخلا پر اتفاق کیا تھا۔ لیکن صدر جو بائیڈن نے رواں سال کے شروع میں امریکی فوجی کے انخلا کے لیے 31 اگست کی آخری تاریخ مقرر کی تھی۔

امریکی فوج کے انخلا سے قبل ہی طالبان نے برق رفتاری سے افغانستان کے متعدد صوبوں پر قبضہ کرنا شروع کردیا اور 15 اگست کو ملک کے دارالحکموت کابل میں داخل ہونے کے ساتھ ہی صدر اشرف غنی کے ملک سے فرار ہوگئے تھے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.