میڈیا رپورٹ کے مطابق طالبان نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے صوبہ پنجشیر کے تمام اضلاع کا کنٹرول سنبھال لیا ہے، اس دعوے کو مزاحمتی فورسز نے مسترد کر دیا ہے۔
طالبان کے ثقافتی امور کمیشن کے نائب سربراہ احمد اللہ وثیق نے بتایا کہ وسطی پنجشیر میں طالبان اور مزاحمتی محاذ کے درمیان لڑائی جاری ہے۔ احمد اللہ وثیق نے کہا 'امارت اسلامیہ کے مجاہدین پنجشیر کے تمام اضلاع اور علاقوں میں متحرک ہیں۔'
تمام علاقے مجاہدین کے کنٹرول میں ہیں۔ طلوع نیوز نے ان کے حوالے سے بتایا کہ 'صرف پنجشیر کے مرکزی بازار میں مزاحمت جاری ہے۔' طالبان نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ مزاحمتی فورسز کا سامان تباہ یا ضبط کر دیا گیا ہے۔
طالبان کمانڈروں میں سے ایک مولوی سخی داد مجمر نے کہا: 'مزاحمت سے کئی توپیں ضبط کی گئیں۔'
تاہم، مزاحمتی محاذ کے رہنما نے ایک ٹویٹ میں طالبان کے دعوے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ مزاحمتی فورسز نے اتوار کو طالبان سے پنجشیر کے ضلع پیران پر دوبارہ قبضہ کر لیا اور طالبان کو بھاری جانی نقصان پہنچایا گیا۔
مزاحمتی محاذ کے ترجمان فہیم دشتی نے بتایا کہ باہر نکلنے کے راستے کی ناکہ بندی کی وجہ سے کم از کم ایک ہزار طالبان کو محاصرے میں لیا گیا تھا۔ تمام حملہ آوروں کو پسپا کرنے، مارنے اور ہتھیار ڈالنے میں مقامی لوگوں نے مدد کی۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ 'گرفتار ہونے والوں میں زیادہ تر غیر ملکی اور زیادہ تر پاکستانی ہیں۔' تاہم تنازع کے دونوں فریقوں کے ان دعوؤں کی آزاد ذرائع سے تاحال تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔