ETV Bharat / bharat

افغانستان: طالبان حکومت کی امریکہ سے درخواست

اگست میں جنگ زدہ ملک میں طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد امریکہ نے افغان مرکزی بینک کے 9 بلین ڈالر سے زیادہ کے اثاثے منجمد کر دیے تھے۔

taliban asks us to release afghan assets says economic turmoil brewing at home
taliban asks us to release afghan assets says economic turmoil brewing at home
author img

By

Published : Nov 18, 2021, 7:52 AM IST

کابل: افغانستان میں طالبان کی زیر قیادت حکومت نے امریکہ سے کہا ہے کہ وہ ان کے 9 بلین ڈالر سے زائد کے اثاثے چھوڑے اور اس کے بینکوں پر سے پابندیاں ہٹائے۔ طالبان حکومت نے یہاں سخت سردی کے آغاز سے قبل لوگوں کو درپیش مشکلات کا حوالہ دیا ہے۔

اگست میں جنگ زدہ ملک میں طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد امریکہ نے افغان مرکزی بینک کے 9 بلین ڈالر سے زیادہ کے اثاثے منجمد کر دیے تھے۔

افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی نے امریکی پارلیمنٹ کو لکھے گئے خط میں کہا ہے کہ افغانستان کے اثاثے روکنے سے کوئی مسئلہ حل نہیں ہو سکتا۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان: تقریبا 10 لاکھ بچےغذائی قلت کی وجہ سے مرنے کے دہانے پر

خط میں کہا گیا ہے کہ یہ حیران کن ہے کہ نئی حکومت کے اعلان کے ساتھ ہی امریکی انتظامیہ نے ہمارے مرکزی بینک کے اثاثوں پر پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ یہ ہماری توقعات کے خلاف ہے اور دوحہ معاہدے کے بھی خلاف ہے۔

افغانستان میں جنگ کے خاتمے کے لیے امریکہ اور طالبان نے گزشتہ سال فروری میں دوحہ معاہدے پر دستخط کیے تھے۔

یونیسف کے مطابق اگر افغانستان کی بروقت امداد نہ کی گئی تو ایک اندازے کے مطابق 5 سال سے کم عمر کے 3.2 ملین بچے سال کے آخر تک شدید غذائی قلت کا شکار ہوسکتے ہیں اور 39 ملین کی آبادی والے ملک میں کم از کم 10 لاکھ بچے فوری علاج کے بغیر شدید غذائی قلت کی وجہ سے مرنے کے دہانے پر ہیں۔

افغانستان کے ہسپتال اور امدادی گروپ ملک میں تیزی سے بڑھتی ہوئی غذائی قلت کا مقابلہ کر رہے ہیں کیونکہ ملک کی گرتی ہوئی معیشت لاکھوں لوگوں تک خوراک پہنچانے میں سب سے بڑی رکاوٹ بن رہی ہے۔

افغان خاندان دسترخوان پر خوراک رکھنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں، ملک میں خشک سالی اور خراب معیشت کی وجہ سے بہت سے افغان مہینوں سے بلا معاوضہ کام کررہے ہیں۔

دراصل امریکہ اور دیگر مغربی ممالک نے براہ راست افغانستان کی مالی امداد منقطع کر دی ہے نتیجتاً لاکھوں افغانوں کو مہینوں سے تنخواہیں نہیں مل پارہی ہیں۔

کابل: افغانستان میں طالبان کی زیر قیادت حکومت نے امریکہ سے کہا ہے کہ وہ ان کے 9 بلین ڈالر سے زائد کے اثاثے چھوڑے اور اس کے بینکوں پر سے پابندیاں ہٹائے۔ طالبان حکومت نے یہاں سخت سردی کے آغاز سے قبل لوگوں کو درپیش مشکلات کا حوالہ دیا ہے۔

اگست میں جنگ زدہ ملک میں طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد امریکہ نے افغان مرکزی بینک کے 9 بلین ڈالر سے زیادہ کے اثاثے منجمد کر دیے تھے۔

افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی نے امریکی پارلیمنٹ کو لکھے گئے خط میں کہا ہے کہ افغانستان کے اثاثے روکنے سے کوئی مسئلہ حل نہیں ہو سکتا۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان: تقریبا 10 لاکھ بچےغذائی قلت کی وجہ سے مرنے کے دہانے پر

خط میں کہا گیا ہے کہ یہ حیران کن ہے کہ نئی حکومت کے اعلان کے ساتھ ہی امریکی انتظامیہ نے ہمارے مرکزی بینک کے اثاثوں پر پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ یہ ہماری توقعات کے خلاف ہے اور دوحہ معاہدے کے بھی خلاف ہے۔

افغانستان میں جنگ کے خاتمے کے لیے امریکہ اور طالبان نے گزشتہ سال فروری میں دوحہ معاہدے پر دستخط کیے تھے۔

یونیسف کے مطابق اگر افغانستان کی بروقت امداد نہ کی گئی تو ایک اندازے کے مطابق 5 سال سے کم عمر کے 3.2 ملین بچے سال کے آخر تک شدید غذائی قلت کا شکار ہوسکتے ہیں اور 39 ملین کی آبادی والے ملک میں کم از کم 10 لاکھ بچے فوری علاج کے بغیر شدید غذائی قلت کی وجہ سے مرنے کے دہانے پر ہیں۔

افغانستان کے ہسپتال اور امدادی گروپ ملک میں تیزی سے بڑھتی ہوئی غذائی قلت کا مقابلہ کر رہے ہیں کیونکہ ملک کی گرتی ہوئی معیشت لاکھوں لوگوں تک خوراک پہنچانے میں سب سے بڑی رکاوٹ بن رہی ہے۔

افغان خاندان دسترخوان پر خوراک رکھنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں، ملک میں خشک سالی اور خراب معیشت کی وجہ سے بہت سے افغان مہینوں سے بلا معاوضہ کام کررہے ہیں۔

دراصل امریکہ اور دیگر مغربی ممالک نے براہ راست افغانستان کی مالی امداد منقطع کر دی ہے نتیجتاً لاکھوں افغانوں کو مہینوں سے تنخواہیں نہیں مل پارہی ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.