نئی دہلی: دہلی میں انتظامی خدمات سے متعلق افسران کی تعیناتی اور منتقلی معاملے پر مرکز اور ریاستی حکومت کے چل رہے تنازعے پر سپریم کورٹ نے اپنا فیصلہ سنا دیا ہے۔ چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی قیادت والی بنچ نے کہا کہ وہ متفقہ فیصلہ دے دیا ہے۔ پانچ رکنی آئنی بنچ نے سماعت کے بعد 18 جنوری کو فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔ مرکز کی جانب سے سالیسٹر جنرل نے اس معاملے کو بڑی بنچ کے پاس بھیجنے کی درخواست کی تھی۔ وہیں دہلی حکومت نے دلیل دی تھی کہ ریاست یا مرکز کے زیر انتظام علاقہ (UT) اس وقت تک ٹھیک سے کام نہیں کر سکتا جب تک کہ اس کے اختیار میں انتظامی خدمات کا شعبہ نہ ہو۔
سپریم کورٹ نے جمعرات کو قومی دارالحکومت میں انتظامی خدمات کے کنٹرول کو لے کر مرکز اور دہلی حکومت کے درمیان تنازعہ پر اپنا فیصلہ سنایا۔ یہ فیصلہ چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ کی سربراہی میں پانچ ججوں کی بنچ نے سنایا۔ عدالت نے یہ فیصلہ اکثریت سے دیا۔ فیصلے میں کہا گیا کہ دہلی اور مرکزی حکومت دونوں کے حقوق ہیں۔ گورنر کو حکومت کے مشورے پر عمل کرنا چاہیے۔ سی جے آئی نے کہا کہ ہمیں یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ مرکز کی مداخلت سے ریاستوں کے کام کاج متاثر نہ ہوں۔ جسٹس چندر چوڑ نے کہا کہ اگر مرکز کا قانون نہ ہو تو دہلی حکومت قانون بنا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ منتخب حکومت عوام کا جوابدہ ہوتا ہے۔ انہوں نے اپنے فیصلے میں کہا کہ دہلی حکومت کو خدمات پر کنٹرول ہونا چاہئے۔