ETV Bharat / bharat

Modi surname case: سپریم کورٹ نے راہل گاندھی کو دی بڑی راحت، لوک سبھا کی رکنیت ہوگی بحال

سپریم کورٹ نے آج مودی نام سے جڑے ہتک عزت معاملے میں راہل گاندھی کی سزا پر روک لگا دی ہے۔ اب راہل گاندھی پارلیمنٹ کے اجلاس میں حصہ لے سکیں گے۔

سپریم کورٹ نے 'مودی سرنیم' معاملہ میں راہل گاندھی کی سزا پر روک لگا دی
سپریم کورٹ نے 'مودی سرنیم' معاملہ میں راہل گاندھی کی سزا پر روک لگا دی
author img

By

Published : Aug 4, 2023, 2:11 PM IST

Updated : Aug 4, 2023, 3:33 PM IST

کانگریس پارٹی کے رہنما اور اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی کو بڑی راحت دیتے ہوئے سپریم کورٹ نے جمعہ کو ہتک عزت کیس میں ان کی سزا پر روک لگا دی ہے۔ سپریم کورٹ نے جمعہ کے روز 'مودی کے نام' پر تبصرہ کرنے والے ہتک عزت معاملے سے متعلق ایک عبوری حکم میں کانگریس لیڈر راہل گاندھی کی سزا پر روک لگا دی ہے۔ سپریم کورٹ گجرات ہائی کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کرنے والی گاندھی کی ایک درخواست کی سماعت کر رہی تھی۔ واضح رہے کہ گجرات ہائی کورٹ نے مودی کے نام پر تبصرہ کرنے والے ہتک عزت مقدمے میں ان کی سزا پر روک لگانے کی دراخواست کو مسترد کردیا تھا۔

کانگریس کے رہنما راہول گاندھی نے سپریم کورٹ سے کہا تھا کہ وہ اپنے اس ریمارکس کے لیے کوئی معافی نہیں مانگیں گے اور انہوں نے زور دیا کہ ان کی سزا کو زیر التواء اپیل پر روک دیا جائے، تاکہ وہ لوک سبھا میں جاری اجلاسوں میں حصہ لے سکیں۔

جسٹس بی آر گوائی، پی ایس نرسمہا اور سنجے کمار پر مشتمل بنچ نے کہا کہ ٹرائل کورٹ کے جج کو اس معاملے میں گاندھی کو زیادہ سے زیادہ دو سال کی سزا سنانے کی کوئی وجہ بتانی چاہیے تھی۔ بنچ نے مشاہدہ کیا کہ ٹرائل کورٹ اور ہائی کورٹ نے فیصلہ لکھنے میں کئی صفحات خرچ کیے لیکن انہوں نے زیادہ سے زیادہ سزا دینے کی کوئی وجہ نہیں بتائی۔

بنچ نے سماعت کے دوران یہ بھی کہا کہ عوامی زندگی میں ایک عوامی لیڈر سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ عوام کے درمیان تقریر کرتے وقت احتیاط برتیں۔ عدالت عظمیٰ نے مزید نوٹ کیا کہ اس فیصلے سے وائناد کے رائے دہندگان کے حقوق متاثر ہوں گے، یہ وہ حلقہ ہے جس کی راہل گاندھی لوک سبھا میں رکن پارلیمنٹ (ایم پی) کے طور پر نمائندگی کر رہے تھے۔ لیکن گجرات ہائی کورٹ کی جانب سے سزا سنائے جانے کے بعد ان کی رکن پارلیمان کی رکنیت ختم کردی گئی تھی۔ اب سپریم کورٹ کے اس حکم کے ساتھ گاندھی کی وائناڈ سے لوک سبھا کی رکنیت بحال ہو جائے گی۔

پنچ نے کہا کہ 'ہمارا خیال ہے کہ اس فیصلے کے اثرات وسیع ہیں اور یہ حلقے کے رائے دہندگان کے حقوق کو متاثر کرتے ہیں۔ مذکورہ باتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے اور خاص طور پر ٹرائل جج کی طرف سے زیادہ سے زیادہ سزا دینے کی بھی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی ہے جو ان کے رکن پارلیمان کی رکنیت کی ختم کرنے کا سبب بنا ہو، اس لیے سزا کو زیرالتواء کارروائی تک روکنے کی ضرورت ہے'۔

گاندھی نے سپریم کورٹ میں 7 جولائی کو گجرات ہائی کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کرتے ہوئے ایک درخواست داخل کی تھی۔ واضح رہے کہ سورت کی سیشن کورٹ نے 23 مارچ کو راہل گاندھی کو 2019 میں ایک انتخابی ریلی کے دوران ملک کے وزیراعظم نریندر مودی کے نام کے بارے میں تبصرے پر دو برس قید کی سزا سنائی تھی۔ پورنیش مودی نے 2019 میں گاندھی کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ دائر کیا تھا۔

خیال رہے کہ 13 اپریل 2019 کو کرناٹک کے کولار میں ایک انتخابی ریلی کے دوران راہل گاندھی نے مودی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ' تمام چوروں کا نام مودی کیسے ہے؟'۔ اس معاملے میں گجرات ہائی کورٹ کی جانب سے سزا سنائے جانے کی وجہ سے ان کی پارلیمنٹ کی رکنیت ختم کردی گئی۔ جس کے بعد گاندھی نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا جس میں گجرات ہائی کورٹ کے اسی حکم کو چیلنج کیا گیا ہے۔

23 مارچ 2023 کو سورت کے چیف جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت نے گاندھی کو قصوروار ٹھہرایا اور 2 سال قید کی سزا سنائی، جس کے بعد انہیں لوک سبھا کے رکن کے طور پر نااہل قرار دے دیا گیا۔ تاہم ان کی سزا معطل کر دی گئی تھی اور اسی دن انہیں ضمانت بھی دے دی گئی تھی تاکہ وہ 30 دنوں کے اندر اپنی سزا کے خلاف اپیل دائر کر سکے۔ 3 اپریل کو راہل گاندھی نے سورت کی سیشن کورٹ سے رجوع کیا اور اپنی سزا پر مزید روک لگانے کی درخواست کی، جسے 20 اپریل کو مسترد کر دیا گیا۔ تاہم سورت کی سیشن کورٹ نے 3 اپریل کو گاندھی کو ان کی اپیل تک ضمانت دے دی گئی۔

کانگریس پارٹی کے رہنما اور اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی کو بڑی راحت دیتے ہوئے سپریم کورٹ نے جمعہ کو ہتک عزت کیس میں ان کی سزا پر روک لگا دی ہے۔ سپریم کورٹ نے جمعہ کے روز 'مودی کے نام' پر تبصرہ کرنے والے ہتک عزت معاملے سے متعلق ایک عبوری حکم میں کانگریس لیڈر راہل گاندھی کی سزا پر روک لگا دی ہے۔ سپریم کورٹ گجرات ہائی کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کرنے والی گاندھی کی ایک درخواست کی سماعت کر رہی تھی۔ واضح رہے کہ گجرات ہائی کورٹ نے مودی کے نام پر تبصرہ کرنے والے ہتک عزت مقدمے میں ان کی سزا پر روک لگانے کی دراخواست کو مسترد کردیا تھا۔

کانگریس کے رہنما راہول گاندھی نے سپریم کورٹ سے کہا تھا کہ وہ اپنے اس ریمارکس کے لیے کوئی معافی نہیں مانگیں گے اور انہوں نے زور دیا کہ ان کی سزا کو زیر التواء اپیل پر روک دیا جائے، تاکہ وہ لوک سبھا میں جاری اجلاسوں میں حصہ لے سکیں۔

جسٹس بی آر گوائی، پی ایس نرسمہا اور سنجے کمار پر مشتمل بنچ نے کہا کہ ٹرائل کورٹ کے جج کو اس معاملے میں گاندھی کو زیادہ سے زیادہ دو سال کی سزا سنانے کی کوئی وجہ بتانی چاہیے تھی۔ بنچ نے مشاہدہ کیا کہ ٹرائل کورٹ اور ہائی کورٹ نے فیصلہ لکھنے میں کئی صفحات خرچ کیے لیکن انہوں نے زیادہ سے زیادہ سزا دینے کی کوئی وجہ نہیں بتائی۔

بنچ نے سماعت کے دوران یہ بھی کہا کہ عوامی زندگی میں ایک عوامی لیڈر سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ عوام کے درمیان تقریر کرتے وقت احتیاط برتیں۔ عدالت عظمیٰ نے مزید نوٹ کیا کہ اس فیصلے سے وائناد کے رائے دہندگان کے حقوق متاثر ہوں گے، یہ وہ حلقہ ہے جس کی راہل گاندھی لوک سبھا میں رکن پارلیمنٹ (ایم پی) کے طور پر نمائندگی کر رہے تھے۔ لیکن گجرات ہائی کورٹ کی جانب سے سزا سنائے جانے کے بعد ان کی رکن پارلیمان کی رکنیت ختم کردی گئی تھی۔ اب سپریم کورٹ کے اس حکم کے ساتھ گاندھی کی وائناڈ سے لوک سبھا کی رکنیت بحال ہو جائے گی۔

پنچ نے کہا کہ 'ہمارا خیال ہے کہ اس فیصلے کے اثرات وسیع ہیں اور یہ حلقے کے رائے دہندگان کے حقوق کو متاثر کرتے ہیں۔ مذکورہ باتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے اور خاص طور پر ٹرائل جج کی طرف سے زیادہ سے زیادہ سزا دینے کی بھی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی ہے جو ان کے رکن پارلیمان کی رکنیت کی ختم کرنے کا سبب بنا ہو، اس لیے سزا کو زیرالتواء کارروائی تک روکنے کی ضرورت ہے'۔

گاندھی نے سپریم کورٹ میں 7 جولائی کو گجرات ہائی کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کرتے ہوئے ایک درخواست داخل کی تھی۔ واضح رہے کہ سورت کی سیشن کورٹ نے 23 مارچ کو راہل گاندھی کو 2019 میں ایک انتخابی ریلی کے دوران ملک کے وزیراعظم نریندر مودی کے نام کے بارے میں تبصرے پر دو برس قید کی سزا سنائی تھی۔ پورنیش مودی نے 2019 میں گاندھی کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ دائر کیا تھا۔

خیال رہے کہ 13 اپریل 2019 کو کرناٹک کے کولار میں ایک انتخابی ریلی کے دوران راہل گاندھی نے مودی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ' تمام چوروں کا نام مودی کیسے ہے؟'۔ اس معاملے میں گجرات ہائی کورٹ کی جانب سے سزا سنائے جانے کی وجہ سے ان کی پارلیمنٹ کی رکنیت ختم کردی گئی۔ جس کے بعد گاندھی نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا جس میں گجرات ہائی کورٹ کے اسی حکم کو چیلنج کیا گیا ہے۔

23 مارچ 2023 کو سورت کے چیف جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت نے گاندھی کو قصوروار ٹھہرایا اور 2 سال قید کی سزا سنائی، جس کے بعد انہیں لوک سبھا کے رکن کے طور پر نااہل قرار دے دیا گیا۔ تاہم ان کی سزا معطل کر دی گئی تھی اور اسی دن انہیں ضمانت بھی دے دی گئی تھی تاکہ وہ 30 دنوں کے اندر اپنی سزا کے خلاف اپیل دائر کر سکے۔ 3 اپریل کو راہل گاندھی نے سورت کی سیشن کورٹ سے رجوع کیا اور اپنی سزا پر مزید روک لگانے کی درخواست کی، جسے 20 اپریل کو مسترد کر دیا گیا۔ تاہم سورت کی سیشن کورٹ نے 3 اپریل کو گاندھی کو ان کی اپیل تک ضمانت دے دی گئی۔

Last Updated : Aug 4, 2023, 3:33 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.