ETV Bharat / bharat

State-Wise Minority determination: ریاستوں میں اقلیتوں کی شناخت سے متعلق عرضی پر جواب نہ دینے پر سپریم کورٹ کی پھٹکار - اقلیتوں کی شناخت سے متعلق عرضی پر سپریم کورٹ

ریاستوں میں اقلیتوں کی شناخت سے متعلق مفاد عامہ کی عرضی کا جواب نہ دینے پر سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت کو پھٹکار لگائی ہے۔ عرضی میں کہا گیا ہے کہ 10 ریاستوں میں ہندو اقلیت میں ہیں اور وہ اقلیتوں کے لیے بنائی جانے والی اسکیموں کا فائدہ نہیں اٹھا پا رہے ہیں۔ Supreme Court on State-Wise Minority determination

سپریم کورٹ کی پھٹکار
سپریم کورٹ کی پھٹکار
author img

By

Published : Feb 1, 2022, 1:41 PM IST

سپریم کورٹ نے ریاستی سطح پر اقلیتوں کی شناخت کے لیے ہدایات دینے سے متعلق مفاد عامہ کی عرضی کا جواب دینے کے لیے کئی مواقع دینے کے باوجود حکومت کی طرف سے جواب داخل نہ کرنے پر پیر کے روز مرکزی حکومت کی سرزنش کی اور اس پر 7500 روپے کا جرمانہ عائد کیا۔ Supreme Court on State-Wise Minority determination

جسٹس سنجے کشن کول اور ایم ایم سندریش کی بنچ نے کہا کہ یہ غیر مناسب ہے کہ عدالت کی طرف سے مرکز کو 7 جنوری 2022 کو عرضی کا جواب دینے کا آخری موقع دینے کے باوجود ابھی تک اپنا جواب داخل نہیں کیا گیاہے۔ Central Govt not Replying to Petition of State-Wise Minority Determination

سپریم کورٹ نے اقلیتی تعلیمی اداروں کے قانون، 2004 کے تحت قومی کمیشن کے سیکشن 2(ایف) کے جواز کو چیلنج کرنے والی عرضی پر اپنا جواب داخل نہ کرنے پر مرکز کی کھنچائی کی۔

بھارتی جنتا پارٹی (بی جے پی) کے لیڈر اشونی کمار اپادھیائے کی طرف سے دائر درخواست میں ریاستی سطح پر اقلیتوں کی شناخت کے لیے مرکز سے ضروری ہدایات دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ 10 ریاستوں میں ہندو اقلیت میں ہیں اور وہ اقلیتوں کے لیے بنائی جانے والی اسکیموں کا فائدہ نہیں اٹھا پا رہے ہیں۔

پی آئی ایل میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا کہ اروناچل پردیش، لداخ، میزورم، لکشدیپ، کشمیر، ناگالینڈ، میگھالیہ، پنجاب اور منی پور میں یہودیت، بہائیت اور ہندو مت کے پیروکار اقلیت میں ہیں، لیکن حکومت کی اسکیموں میں اقلیت کے طورپر انہیں فائدہ نہیں مل رہا ہے۔ درخواست میں اپیل کی گئی ہے کہ اقلیتوں کی نشاندہی کی جائے اور انہیں اپنی پسند کے تعلیمی ادارے قائم کرنے کا موقع دیا جائے۔

سماعت کے دوران، مرکزی حکومت کے وکیل نے جواب داخل نہ کرنے کے لیے کووڈ- 19 کا حوالہ دیا۔ اس پر بنچ نے کہا کہ سب کچھ ہو رہا ہے۔ آپ جو کچھ کرنا چاہتے ہیں اس کے لیے آپ کو واضح راستے کا انتخاب کرنا ہوگا۔ سپریم کورٹ اب اس معاملے کی آئندہ سماعت مارچ میں کرے گا۔

یو این آئی

سپریم کورٹ نے ریاستی سطح پر اقلیتوں کی شناخت کے لیے ہدایات دینے سے متعلق مفاد عامہ کی عرضی کا جواب دینے کے لیے کئی مواقع دینے کے باوجود حکومت کی طرف سے جواب داخل نہ کرنے پر پیر کے روز مرکزی حکومت کی سرزنش کی اور اس پر 7500 روپے کا جرمانہ عائد کیا۔ Supreme Court on State-Wise Minority determination

جسٹس سنجے کشن کول اور ایم ایم سندریش کی بنچ نے کہا کہ یہ غیر مناسب ہے کہ عدالت کی طرف سے مرکز کو 7 جنوری 2022 کو عرضی کا جواب دینے کا آخری موقع دینے کے باوجود ابھی تک اپنا جواب داخل نہیں کیا گیاہے۔ Central Govt not Replying to Petition of State-Wise Minority Determination

سپریم کورٹ نے اقلیتی تعلیمی اداروں کے قانون، 2004 کے تحت قومی کمیشن کے سیکشن 2(ایف) کے جواز کو چیلنج کرنے والی عرضی پر اپنا جواب داخل نہ کرنے پر مرکز کی کھنچائی کی۔

بھارتی جنتا پارٹی (بی جے پی) کے لیڈر اشونی کمار اپادھیائے کی طرف سے دائر درخواست میں ریاستی سطح پر اقلیتوں کی شناخت کے لیے مرکز سے ضروری ہدایات دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ 10 ریاستوں میں ہندو اقلیت میں ہیں اور وہ اقلیتوں کے لیے بنائی جانے والی اسکیموں کا فائدہ نہیں اٹھا پا رہے ہیں۔

پی آئی ایل میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا کہ اروناچل پردیش، لداخ، میزورم، لکشدیپ، کشمیر، ناگالینڈ، میگھالیہ، پنجاب اور منی پور میں یہودیت، بہائیت اور ہندو مت کے پیروکار اقلیت میں ہیں، لیکن حکومت کی اسکیموں میں اقلیت کے طورپر انہیں فائدہ نہیں مل رہا ہے۔ درخواست میں اپیل کی گئی ہے کہ اقلیتوں کی نشاندہی کی جائے اور انہیں اپنی پسند کے تعلیمی ادارے قائم کرنے کا موقع دیا جائے۔

سماعت کے دوران، مرکزی حکومت کے وکیل نے جواب داخل نہ کرنے کے لیے کووڈ- 19 کا حوالہ دیا۔ اس پر بنچ نے کہا کہ سب کچھ ہو رہا ہے۔ آپ جو کچھ کرنا چاہتے ہیں اس کے لیے آپ کو واضح راستے کا انتخاب کرنا ہوگا۔ سپریم کورٹ اب اس معاملے کی آئندہ سماعت مارچ میں کرے گا۔

یو این آئی

مزید پڑھیں: UP Assembly Election 2022: اسمبلی انتخابات 2017 میں 'نوٹا' کئی امیدواروں پر بھاری رہا تھا، اس بار کیا ہوگا ؟

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.