چیف جسٹس شرد اروند بوبڈے، جسٹس اے ایس بوپنا اور جسٹس وی رما سبرمنیم کی ڈویژن بنچ نے الیکٹرانک اینڈ انفارمیشن ٹکنالوجی کی وزارت کے توسط سے مرکزی حکومت، واٹس ایپ اور فیس بک کو چار ہفتوں میں جواب داخل کرنے کی ہدایت دی ہے۔
سپریم کورٹ نے سوشل میڈیا کمپنی فیس بک اور واٹس ایپ کو بتایا کہ اس کی میسجنگ ایپ کی نئی پالیسی کے پیش نظر لوگوں کی رازداری کے تحفظ کے لیے مداخلت کرنی ہوگی۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ واٹس ایپ کی نئی رازداری پالیسی کے بعد لوگوں کو شدید خدشات ہیں کہ وہ اپنی رازداری سے محروم ہوجائیں گے اس لیے ہمارا فرض ہے کہ ہم ان کی حفاظت کریں۔عدالت نے واٹس ایپ کو بتایا کہ لوگ کمپنی سے زیادہ اپنی پرائیویسی کو اہمیت دیتے ہیں۔
عدالت عظمیٰ نے کہا کہ لوگ کمپنی سے زیادہ اپنی پرائیویسی کو اہمیت دیتے ہیں، خواہ کمپنی کی قیمت اربوں روپے کی ہی کیوں نہ ہو۔
واٹس ایپ نے عدالت کو بتایا کہ یورپ میں رازداری سے متعلق ایک خصوصی قانون موجود ہے، اگر بھارت میں بھی ایسا ہی قانون ہے تو ہم اس پر عمل کریں گے۔
عدالت عظمیٰ نے درخواست گزاروں کی جانب سے سینئر ایڈوکیٹ شیام دیوان کی اس دلیل کی بھی حمایت کی جس میں کہا گیا ہے کہ بھارت میں ڈاٹا کے تحفظ سے متعلق کوئی قانون موجود نہیں ہے۔
بنچ نے کہا کہ "ہم دیوان کی دلیل سے متاثر ہیں۔" اس طرح کا قانون بننا چاہئے۔