ETV Bharat / bharat

Supreme Court on Hate Speech اکیسویں صدی میں ہم مذہب کے نام پر کہاں پہنچ گئے؟ نفرت انگیز تقاریر پر سپریم کورٹ کا تبصرہ

سپریم کورٹ نے ملک میں نفرت انگیز تقاریر کے واقعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم مذہب کے نام پر کہاں پہنچ گئے ہیں۔ اس طرح کے بیانات (نفرت انگیز تقریر) پریشان کن ہیں، خاص طور پر اس ملک کے لیے جو جمہوری ہے اور مذہب سے پاک ہے۔ عدالت عظمیٰ نے سبھی افسران کو نفرت انگیز تقاریر کرنے والے افراد کے خلاف فوری کارروائی کرنے کی ہدایت دی۔ Supreme Court on hate speech

سپریم کورٹ نے نفرت انگیز تقاریر کے خلاف کارروائی کا مطالبہ
سپریم کورٹ نے نفرت انگیز تقاریر کے خلاف کارروائی کا مطالبہ
author img

By

Published : Oct 21, 2022, 4:31 PM IST

Updated : Oct 21, 2022, 9:00 PM IST

دہلی: سپریم کورٹ نے نفرت انگیز تقاریر کے حوالے سے سخت موقف اختیار کیا ہے۔ عدالت نے نفرت انگیز تقاریر کرنے والوں کے خلاف فوری کارروائی کا حکم دیا۔ سپریم کورٹ نے ملک میں نفرت انگیز تقاریر کے واقعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم مذہب کے نام پر کہاں پہنچ گئے ہیں۔ اس طرح کے بیانات (نفرت انگیز تقریر) پریشان کن ہیں، خاص طور پر اس ملک کے لیے جو جمہوری اور مذہب سے پاک ہے۔ Supreme Court on hate speech

عدالت عظمیٰ نے سبھی افسران کو نفرت انگیز تقاریر کرنے والے افراد کے خلاف فوری کارروائی کرنے کی ہدایات دی۔ اس سلسلے میں سپریم کورٹ نے کہا کہ بھارت ایک سیکولر ملک ہے۔ لوگوں کو اظہار رائے کی آزادی ہے۔ وہیں دہلی، اتر پردیش اور اتراکھنڈ کے پولیس سربراہوں سے کہا ہے کہ وہ بتائیں کہ نفرت انگیز تقاریر معاملات میں اب تک کیا کارروائی کی گئی ہے۔Supreme Court on hate speech

دراصل سپریم کورٹ ایک درخواست کی سماعت کر رہی تھی، جس میں بھارت میں مسلم کمیونٹی کو نشانہ بنانے اور دہشت زدہ کرنے کے مبینہ بڑھتے ہوئے خطرے کو روکنے کے لیے فوری مداخلت کی درخواست کی گئی تھی۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ مذہب سے بالاتر ہوکر کارروائی کی جائے۔ ملک میں نفرت کی فضا ہے۔ ایسے بیانات پریشان کن ہیں۔ اسے برداشت نہیں کیا جا سکتا۔ جسٹس کے ایم جوزف کی بنچ نے کہا کہ 21ویں صدی میں کیا ہو رہا ہے؟ مذہب کے نام پر ہم کہاں پہنچ گئے؟۔ بھارت کا آئین سائنسی مزاج کو فروغ دینے کی بات کرتا ہے۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے 9 اکتوبر کو دہلی میں بی جے پی ایم پی پرویش ورما اور دیگر کی طرف سے ایک مخصوص کمیونٹی کے خلاف کی گئی مبینہ نفرت انگیز تقاریر میں دہلی پولیس سے کارروائی کی رپورٹ بھی طلب کی۔ بی جے پی ایم پی نے مبینہ طور پر شمال مشرقی دہلی میں ایک ہندو نوجوان کے قتل کے خلاف منعقدہ ایک تقریب میں مسلمانوں کے خلاف "مکمل بائیکاٹ" کا مطالبہ کیا تھا۔ دہلی پولیس نے وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) اور تقریب کے دیگر منتظمین کے خلاف دفعہ 188 کے تحت ایف آئی آر درج کی تھی۔

واقعہ کے مبینہ طور پر ایک ویڈیو میں، پرویش ورما کو یہ کہتے ہوئے سنا گیا کہ 'انہیں سیدھا کرنے کا ایک ہی طریقہ ہے، مکمل بائیکاٹ۔ کیا آپ مجھ سے اتفاق کرتے ہیں؟'۔ جب ان کے ریمارکس کے بارے میں پوچھا گیا تو بی جے پی ایم پی نے کہا تھا کہ 'میں نے کسی کمیونٹی کا نام نہیں لیا، میں نے صرف یہ کہا کہ ہندوؤں کے قتل میں ملوث افراد کا بائیکاٹ کرنے کی ضرورت ہے۔'

یہ بھی پڑھیں: Hate Speech Against Muslims بی جے پی رکن پارلیمان کا مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز بیان

دہلی: سپریم کورٹ نے نفرت انگیز تقاریر کے حوالے سے سخت موقف اختیار کیا ہے۔ عدالت نے نفرت انگیز تقاریر کرنے والوں کے خلاف فوری کارروائی کا حکم دیا۔ سپریم کورٹ نے ملک میں نفرت انگیز تقاریر کے واقعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم مذہب کے نام پر کہاں پہنچ گئے ہیں۔ اس طرح کے بیانات (نفرت انگیز تقریر) پریشان کن ہیں، خاص طور پر اس ملک کے لیے جو جمہوری اور مذہب سے پاک ہے۔ Supreme Court on hate speech

عدالت عظمیٰ نے سبھی افسران کو نفرت انگیز تقاریر کرنے والے افراد کے خلاف فوری کارروائی کرنے کی ہدایات دی۔ اس سلسلے میں سپریم کورٹ نے کہا کہ بھارت ایک سیکولر ملک ہے۔ لوگوں کو اظہار رائے کی آزادی ہے۔ وہیں دہلی، اتر پردیش اور اتراکھنڈ کے پولیس سربراہوں سے کہا ہے کہ وہ بتائیں کہ نفرت انگیز تقاریر معاملات میں اب تک کیا کارروائی کی گئی ہے۔Supreme Court on hate speech

دراصل سپریم کورٹ ایک درخواست کی سماعت کر رہی تھی، جس میں بھارت میں مسلم کمیونٹی کو نشانہ بنانے اور دہشت زدہ کرنے کے مبینہ بڑھتے ہوئے خطرے کو روکنے کے لیے فوری مداخلت کی درخواست کی گئی تھی۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ مذہب سے بالاتر ہوکر کارروائی کی جائے۔ ملک میں نفرت کی فضا ہے۔ ایسے بیانات پریشان کن ہیں۔ اسے برداشت نہیں کیا جا سکتا۔ جسٹس کے ایم جوزف کی بنچ نے کہا کہ 21ویں صدی میں کیا ہو رہا ہے؟ مذہب کے نام پر ہم کہاں پہنچ گئے؟۔ بھارت کا آئین سائنسی مزاج کو فروغ دینے کی بات کرتا ہے۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے 9 اکتوبر کو دہلی میں بی جے پی ایم پی پرویش ورما اور دیگر کی طرف سے ایک مخصوص کمیونٹی کے خلاف کی گئی مبینہ نفرت انگیز تقاریر میں دہلی پولیس سے کارروائی کی رپورٹ بھی طلب کی۔ بی جے پی ایم پی نے مبینہ طور پر شمال مشرقی دہلی میں ایک ہندو نوجوان کے قتل کے خلاف منعقدہ ایک تقریب میں مسلمانوں کے خلاف "مکمل بائیکاٹ" کا مطالبہ کیا تھا۔ دہلی پولیس نے وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) اور تقریب کے دیگر منتظمین کے خلاف دفعہ 188 کے تحت ایف آئی آر درج کی تھی۔

واقعہ کے مبینہ طور پر ایک ویڈیو میں، پرویش ورما کو یہ کہتے ہوئے سنا گیا کہ 'انہیں سیدھا کرنے کا ایک ہی طریقہ ہے، مکمل بائیکاٹ۔ کیا آپ مجھ سے اتفاق کرتے ہیں؟'۔ جب ان کے ریمارکس کے بارے میں پوچھا گیا تو بی جے پی ایم پی نے کہا تھا کہ 'میں نے کسی کمیونٹی کا نام نہیں لیا، میں نے صرف یہ کہا کہ ہندوؤں کے قتل میں ملوث افراد کا بائیکاٹ کرنے کی ضرورت ہے۔'

یہ بھی پڑھیں: Hate Speech Against Muslims بی جے پی رکن پارلیمان کا مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز بیان

Last Updated : Oct 21, 2022, 9:00 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.