جسٹس اے ایم کھانوِلکر اور جسٹس دنیش مہیشوری کی ووکیشنل بینچ نے کہا کہ مرکز نے اعلیٰ سطح پر عقلی عوامی مفاد میں کیا ہے اور اس میں دخل دینے کا کوئی سبب نظر نہیں آتا۔
اس درمیان مرکزی حکومت کی جانب سے پیش اٹارنی جنرل کے کے وینوگوپال نے کہا کہ سبھی بورڈ امتحانات کے لیے کوئی یکساں جائزہ پالیسی نہیں ہو سکتی ہے، جن میں سی بی ایس ای، آئی سی ایس سی ای اور 32 اسٹیٹ بورڈ شامل ہیں۔
وینوگوپال نے کہا کہ سبھی بورڈ خود مختار (اٹونومس) بورڈ ہیں اور انھیں درجہ 12ویں کے طلبا کے جائزے کے سلسلے میں اپنے منصوبے تیار کرنے کا حق ہے۔ اتنا ہی نہیں، تمام طلبا کی زندگی آئین کی دفعہ 21 کی جانب سے محفوظ ہے اور کورونا وبا کے درمیان تحریری امتحان کروایا جانا محفوظ یا سمجھداری کا فیصلہ نہیں ہے۔
مزید پڑھیں:
بھارت میں پہلی بار میڈیکل ڈرون ڈیلیوری کا تجربہ
انہوں نے کہا کہ 'طلبا کو کورونا وبا کے دوران امتحان دینے کے لیے مجبور نہیں کیا جا سکتا ہے۔'
مرکز نے سپریم کورٹ کو یہ بھی بتایا کہ طلبا کو ایک آپشن دیا جائے گا یعنی اگر وہ جائزے سے مطمئن نہیں ہیں تو وہ امتحان کا آپشن اختیار کر سکتے ہیں۔
یو این آئی