ETV Bharat / bharat

Police Violence in Jamia Millia Islamia وہ ستم بھری رات جسے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبا کبھی نہیں بھولیں گے

سال 2019 ختم ہوتے ہی جامعہ ملیہ اسلامیہ 100 برس کی تکمیل کا جشن منانے کی تیاریاں کی جارہی تھی کہ اس دوران 15 اور 16 دسمبر کی رات جامعہ پر ستم کی رات بن کر ٹوٹی اور جشن کے انتظامات آہ و بکا، غم و افسوس اور سِسکیوں میں تبدیل ہوگئے تھے۔ Jamia Millia Islamia Foundation Day

Police Violence in Jamia Millia Islamia
جامعہ ملیہ اسلامیہ میں پولیس کی بربریت
author img

By

Published : Dec 15, 2022, 3:13 PM IST

Updated : Dec 16, 2022, 9:11 AM IST

دہلی: سنہ 2019 آج ہی کے دن یعنی 15 دسمبر کو دہلی پولیس نے جامعہ ملیہ اسلامیہ میں داخل ہو کر طلباء پر بری طرح سے لاٹھی چارج کیا تھا۔ پولیس کی اس مبینہ زیادتی کو آج تین برس مکمل ہوچکے ہیں۔ اس مبینہ زیادتی کی چہار جانب سے مذمت بھی کی گئی تھی۔ Lathi charge at Students of Jamia Millia Islamia

جامعہ ملیہ اسلامیہ میں پولیس کی زیادتی

مرکز کی بی جے پی حکومت ک جانب سے شہریت ترمیمی قانون بنائے جانے کے بعد ملک بھر میں احتجاج کی لہر اٹھی تھی اور درجنوں شہروں میں پُرامن مظاہرے بھی ہوئے تھے جس میں دہلی کے شاہین باغ اور جامعہ ملیہ اسلامیہ نے بین الاقوامی سطح پر سُرخیاں بٹوری تھیں۔ Shaheen Bagh Protest دراصل مرکزی حکومت کی جانب سے بنائے گئے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کر رہے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلباء دہلی پولیس کے تشدد کا نشانہ بنے تھے اور پولیس نے انہیں بری طرح پیٹا تھا جس میں متعدد طلباء شدید زخمی ہوئے تھے۔ Protest Against CAA

Police Violence in Jamia Millia Islamia
جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبا پر دہلی پولیس کے تشدد کی تصویر

بہار کے سمستی پور سے تعلق رکھنے والے جامعہ میں ایل ایل ایم، سالِ آخر کے طالب علم منہاج الدین کیمپس میں پولیس کی کارروائی کے دوران زخمی ہوئے تھے جس کی وجہ سے وہ ایک آنکھ سے محروم ہوگئے۔ منہاج الدین نے الزام عائد کیا تھا کہ وہ لائبریری کے ابن سینا بلاک میں مطالعہ کر رہے تھے کہ 20 تا 25 پولیس اہلکاروں نے وہاں آکر طلباء پر لاٹھیاں برسانی شروع کر دیں۔ ان پر بھی لاٹھیاں پڑیں جس سے ان کے ایک آنکھ کی بینائی جاتی رہی۔ اس معاملے میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کے پراکٹر وسیم احمد خان نے کہا کہ تھا کہ پولیس زبردستی جامعہ کے کیمپس میں داخل ہوئی تھی اور طلباء و دیگر اسٹاف کو پیٹا تھا۔ Delhi Police Violence in Jamia Millia Islamia

Protest Against CAA
سی اے اے کے خلاف احتجاج

واضح رہے کہ مرکزی حکومت نے لوک سبھا میں شہریت ترمیمی بل پیش کیا تھا جس میں پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان کی چھ اقلیتوں ہندو، سکھ، بودھ، پارسی، جین اور مسیحی مذہب کے لوگوں کو بھارت کی شہریت دینے کی بات کہی گئی تھی جبکہ مسلمانوں کو اس سے باہر رکھا گیا۔ یہ بل آسانی کے ساتھ منظور بھی ہوگیا تاہم امکان ظاہر کیا جا رہا تھا کہ راجیہ سبھا میں یہ بل منظور نہیں ہو سکے گا۔ چونکہ بل کی منظوری کے لیے جو نمبرز درکار تھے، وہ برسراقتدار جماعت کے پاس موجود نہیں تھے اس کے باوجود راجیہ سبھا میں یہ بل نہ صرف آسانی سے منظور ہوگیا بلکہ اس پر صدر رام ناتھ کووند نے دستخط کرکے اسے باضابطہ قانونی شکل دے دی۔

Shaheen Bagh Protest
شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج

قانون بننے کے بعد پورے ملک میں احتجاج کی لہر اٹھی اور ہر شہر میں بڑے پیمانے پر مظاہرے ہونے شروع ہوگئے جس میں دہلی کے شاہین باغ میں ہونے والے منفرد مظاہرے نے عالمی سطح پر سرخیاں حاصل کیں۔ سی اے اے کے خلاف پورے ملک میں ہونے والے مظاہرے پُرتشدد بھی ہوئے تھے جس میں درجنوں افراد کی جانیں گئی تھیں۔ حالانکہ مظاہرین پُر امن طریقے سے احتجاج کر رہے تھے لیکن چند سماج دشمن عناصر نے اس میں خلل پیدا کرنے کی کوشش کی جس سے نمٹا بھی گیا۔

دہلی: سنہ 2019 آج ہی کے دن یعنی 15 دسمبر کو دہلی پولیس نے جامعہ ملیہ اسلامیہ میں داخل ہو کر طلباء پر بری طرح سے لاٹھی چارج کیا تھا۔ پولیس کی اس مبینہ زیادتی کو آج تین برس مکمل ہوچکے ہیں۔ اس مبینہ زیادتی کی چہار جانب سے مذمت بھی کی گئی تھی۔ Lathi charge at Students of Jamia Millia Islamia

جامعہ ملیہ اسلامیہ میں پولیس کی زیادتی

مرکز کی بی جے پی حکومت ک جانب سے شہریت ترمیمی قانون بنائے جانے کے بعد ملک بھر میں احتجاج کی لہر اٹھی تھی اور درجنوں شہروں میں پُرامن مظاہرے بھی ہوئے تھے جس میں دہلی کے شاہین باغ اور جامعہ ملیہ اسلامیہ نے بین الاقوامی سطح پر سُرخیاں بٹوری تھیں۔ Shaheen Bagh Protest دراصل مرکزی حکومت کی جانب سے بنائے گئے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کر رہے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلباء دہلی پولیس کے تشدد کا نشانہ بنے تھے اور پولیس نے انہیں بری طرح پیٹا تھا جس میں متعدد طلباء شدید زخمی ہوئے تھے۔ Protest Against CAA

Police Violence in Jamia Millia Islamia
جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبا پر دہلی پولیس کے تشدد کی تصویر

بہار کے سمستی پور سے تعلق رکھنے والے جامعہ میں ایل ایل ایم، سالِ آخر کے طالب علم منہاج الدین کیمپس میں پولیس کی کارروائی کے دوران زخمی ہوئے تھے جس کی وجہ سے وہ ایک آنکھ سے محروم ہوگئے۔ منہاج الدین نے الزام عائد کیا تھا کہ وہ لائبریری کے ابن سینا بلاک میں مطالعہ کر رہے تھے کہ 20 تا 25 پولیس اہلکاروں نے وہاں آکر طلباء پر لاٹھیاں برسانی شروع کر دیں۔ ان پر بھی لاٹھیاں پڑیں جس سے ان کے ایک آنکھ کی بینائی جاتی رہی۔ اس معاملے میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کے پراکٹر وسیم احمد خان نے کہا کہ تھا کہ پولیس زبردستی جامعہ کے کیمپس میں داخل ہوئی تھی اور طلباء و دیگر اسٹاف کو پیٹا تھا۔ Delhi Police Violence in Jamia Millia Islamia

Protest Against CAA
سی اے اے کے خلاف احتجاج

واضح رہے کہ مرکزی حکومت نے لوک سبھا میں شہریت ترمیمی بل پیش کیا تھا جس میں پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان کی چھ اقلیتوں ہندو، سکھ، بودھ، پارسی، جین اور مسیحی مذہب کے لوگوں کو بھارت کی شہریت دینے کی بات کہی گئی تھی جبکہ مسلمانوں کو اس سے باہر رکھا گیا۔ یہ بل آسانی کے ساتھ منظور بھی ہوگیا تاہم امکان ظاہر کیا جا رہا تھا کہ راجیہ سبھا میں یہ بل منظور نہیں ہو سکے گا۔ چونکہ بل کی منظوری کے لیے جو نمبرز درکار تھے، وہ برسراقتدار جماعت کے پاس موجود نہیں تھے اس کے باوجود راجیہ سبھا میں یہ بل نہ صرف آسانی سے منظور ہوگیا بلکہ اس پر صدر رام ناتھ کووند نے دستخط کرکے اسے باضابطہ قانونی شکل دے دی۔

Shaheen Bagh Protest
شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج

قانون بننے کے بعد پورے ملک میں احتجاج کی لہر اٹھی اور ہر شہر میں بڑے پیمانے پر مظاہرے ہونے شروع ہوگئے جس میں دہلی کے شاہین باغ میں ہونے والے منفرد مظاہرے نے عالمی سطح پر سرخیاں حاصل کیں۔ سی اے اے کے خلاف پورے ملک میں ہونے والے مظاہرے پُرتشدد بھی ہوئے تھے جس میں درجنوں افراد کی جانیں گئی تھیں۔ حالانکہ مظاہرین پُر امن طریقے سے احتجاج کر رہے تھے لیکن چند سماج دشمن عناصر نے اس میں خلل پیدا کرنے کی کوشش کی جس سے نمٹا بھی گیا۔

Last Updated : Dec 16, 2022, 9:11 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.