مغربی بنگال کے مشرقی مدنی پور ضلع میں چائے پر چرچہ کے دوران بی جے پی کے ریاستی صدر نے کہا کہ ریاست میں اقلیتی طبقے کی کوئی ترقی نہیں ہوئی ہے .
ملک کی دوسری ریاستوں گجرات, مدھیہ پردیش, راجستھان, ہریانہ, دہلی اور مہاراشٹر میں رہنے والے مسلمانوں اور بنگال کے مسلمانوں کے درمیان ترقیاتی موازنہ کرکے دیکھ لیں۔
اس کے بعد سمجھ میں آ جائے گا مغربی بنگال اور ملک کی دوسری ریاستوں میں رہنے والے مسلمانوں میں زمین آسمان کا فرق نظر آ جائے گا.
بی جے پی کے ریاستی صدر دلیپ گھوش نے بنگال میں اقلیتی طبقے کی ترقی نہیں ہونے پر ممتابنرجی کی حکومت کو ہدف تنقید بنایا ۔
انہوں نے کہا کہ مغربی بنگال میں مسلمانوں کی بات کئے بغیر رہ نہیں جا سکتا یہاں مسلمانوں کی کوئی ترقی نہیں ہوئی ہے ۔
گجرات میں رہنے والے مسلمان نے اتنی ترقی کی ہے کہ وہ غیر ملکی گاڑیوں پر گھومتے ہیں.
بنگال کے مسلمانوں کو ایک سائیکل لینے کے لئے ممتابنرجی کے لیڈروں کے پیچھے پیچھے گھومنا پڑتا ہے۔
مغربی بنگال کے مسلمانوں کے بارے میں کوئی کچھ نہیں بولے گا تو میں آواز بلند کروں گا, میں چیخوں گا. کوئی تو ہوگا ان کے حق کے بارے میں آواز بلند کرے.
انہوں نے کہا کہ مغربی بنگال کے مسلمانوں کو صرف ووٹ بینک کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے اور یہ لوگ خاموش رہے مستقبل میں یہ سلسلہ جاری رہے گا.
گزشتہ 70 برسوں سے مسلمانوں کی ترقی نہیں ہوئی ہے.
وزیراعظم نریندر مودی جب مسلمانوں کے حق کی بات کرتے ہیں تو انہیں گجرات کا نام لے کر ڈرایا جاتا ہے. معلوم نہیں یہ کب تک چلے گا.