گزشتہ روز ہوئے تصادم کے دوران برزولا کے رہنے والے دکاندار الطاف بٹ، پراپرٹی ڈیلر ڈاکٹر مدثر گلُ، غیر ملکی عسکریت پسند حیدر اور اس کا معاون، جو بنیہال کا رہنے والا ہے، کو ہلاک کیا گیا۔ کشمیر پولیس کے انسپکٹر جنرل وجے کمار کا کہنا ہے کہ "گلُ عسکریت پسندوں کا معاون ہے اور عسکریت پسندوں کو پناہ اور رسد فراہم کرتا ہے۔ اس نے عسکریت پسندوں کے ٹھکانے کے لیے کمرہ الطاف سے کرائے پر لیا تھا۔" وہیں دونوں ہلاک شدہ افراد کے اہل خانہ نے پولیس کے دعوؤں کو بےبنیاد بتایا ہے۔
بٹ کی رہائش گاہ پر ماتم کا ماحول ہے۔ اُن کی دو بیٹیاں اور ایک چھوٹے بیٹے کو ابھی بھی یقین نہیں ہو رہا ہے کہ اُن کے والد اب اس دنیا میں نہیں ہیں۔ بٹ کے بھائی عبدل المجید بٹ کا کہنا ہے کہ "میرے بھائی کا عسکری سرگرمیوں سے کوئی واسطہ نہیں تھا، وہ ایک تاجر تھے۔"
بٹ کے گھروالوں کی جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا سے بس اتنی فریاد ہے کہ اُن کو انصاف ملے اور لاش آخری رسومات کے لیے ان کو دی جائے۔
یہ بھی پڑھیں:
وہیں روال پورا کے رہنے والے گلُ کے رشتہ داروں کا مطالبہ بھی بٹ کے اہل خانہ سے الگ نہیں ہے۔ اُن کا کہنا ہے کہ "وہ پراپرٹی ڈیلر تھے اور کام کی وجہ سے اکثر گھر دیر سے آتے تھے۔ کل صبح وہ گھر سے نکلے تھے اور رات کو پتہ چلا کہ اُن کو ہلاک کیا گیا ہے۔ اُن کا عسکری سرگرمیوں سے کوئی تعلق نہیں تھا۔"
بٹ کے رشتہ داروں کی طرح گُل کے لواحقین نے بھی اپنی فریاد انتظامیہ کے سامنے رکھتے ہوئے لاش اور انصاف کی مانگ کی ہے۔ گلُ کے دو بچے ہیں، دس برس کی بیٹی اور پانچ برس کا بیٹا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ پولیس نے تصادم آرائی کے تمام پہلوؤں کو سامنے لانے کے لیے ایک اسپیشل انویسٹی گیشن ٹیم کا قیام کیا ہے۔