اترپردیش اسمبلی انتخابات کی تاریخ کے اعلان کے بعد سبھی سیاسی جماعتیں انتخابی تشہیری مہم میں سرگرم ہیں۔ ایسے میں ریاست کے نوجوانوں کے مسائل کو سبھی سیاسی پارٹیاں نظر انداز کر رہی ہیں۔ بڑھتی بے روزگاری، مہنگائی اور تعلیمی اداروں کے مسائل کو کسی بھی پارٹی نے اپنا انتخابی ایشو نہیں بنایا۔ SIO Demands political parties to campaign on real issues instead of religion
پورے بھارت میں کام کرنے والی تنظیم ایس آئی او کے ذمہ داروں نے کہا کہ ریاست میں بے روزگار نوجوانوں کی بڑی تعداد ہے، جس پر نہ ہی حکومت کوئی توجہ دے رہی ہے اور نہ ہی حزب اختلاف کی سیاسی جماعتیں توجہ دے رہی ہیں۔ یہ مایوس کن بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ امید جا رہی تھی کہ 2022 کے اسمبلی انتخابات میں نوجوانوں کے مسائل پر بات ہوگی لیکن ایسا نہیں ہوا۔
سب سے اہم بات یہ ہے کہ ان انتخابات میں خاص طور سے مذہب کے نام پر اشتعال انگیز تقریروں کے ذریعے سیاسی جماعتیں پولرائزیشن کی کوشش میں مصروف ہیں لیکن جو بنیادی مسائل ہیں ان کو سبھی سیاسی پارٹیوں نے نظر انداز کردیا ہے۔
وہیں ای ٹی وی بھارت نے اترپردیش کے دارالحکومت لکھنؤ کے کچھ بے روزگار نوجوانوں سے بات چیت کی ہے جن کا کہنا ہے کہ طلباء و طالبات برسوں سے سرکاری ملازمت کے لیے مقابلہ جاتی امتحانات کی تیاریوں میں مصروف ہوتے ہیں۔ ان کے والدین محنت و مشقت کے ذریعے سرمایا جمع کرتے ہیں اور ان کو ان کی تعلیم پر صرف کرتے ہیں، ایسے میں حکومت اگر کسی عہدے کے لیے درخواست طلب کرتی ہے اس کے بعد امتحان ہوتے ہیں اور اس سے قبل کچھ نہ کچھ خرابی واقع ہوجاتی ہے، کبھی پرچہ لیک ہو جاتا ہے یا امتحانات میں بدعنوانی ہوجاتی ہے یا پھر کسی اور وجہ سے امتحانات کو رد کر دیا جاتا ہے۔ اس سے نہ صرف کروڑوں نوجوانوں کا مستقبل تاریکی ہوجاتا ہے بلکہ ریاست کی ترقی کے راستے بھی نا ہموارا ہوتے ہیں۔
نوجوانوں نے کہا ہے کہ سیاسی پارٹیاں اپنے مسائل میں ہمارے مطالبات شامل کریں اور عوام تک پہنچائیں تاکہ نوجوانوں کے مسائل حل ہوں اور ان کو روزگار مہیا ہو، مہنگائی کم ہو، طبی سہولیات مہیا کی جائے اور تعلیمی اداروں میں خوشحالی ہو۔