مدھیہ پردیش کے دار الحکومت بھوپال میں بارہ ربیع الاول کے موقع پر طوبیٰ انسٹی ٹیوٹ آف مورل ایجوکیشن کی جانب سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں بہترین نعتیہ پروگرام کا انعقاد کیا گیا۔
اس موقع پر طالب علم امیر احمد نے آپﷺ کی شان میں نعت کا نذرانہ پیش کیا-
چمک تجھ سے پاتے ہیں سب پانے والے
میرا دل بھی چمکا دے چمکانے والے
برستا نہیں دیکھ کر ابر رحمت
بدوں پر بھی برسا دے برسانے والے
رہے گا یوں ہی ان کا چرچا رہے گا
پڑے خاک ہو جائیں جل جانے والے
چمک تجھ سے پاتے ہیں سب پانے والے ہیں
میرا دل بھی چمکا دے چمکانے والے
ایک دوسرے طالب صابر علی نے آپﷺ کی شان میں درج ذیل نعت پیش کی:
کہتا ہے شاہوں سے یہ منگتا میرے سرکار کا
کافی ہے میرے لیے ٹکڑا میرے سرکار کا
ان کے عاشق کی نظر سے ہٹ گئے سارے جہاں
دیکھتا ہے قبر سے روضہ میرے سرکار کا
مذہب اسلام پر سب کچھ لٹانے کے لیے
کربلا میں آگیا بیٹا میرے سرکار کا
ایک اور طالب علم فلم جاوید احمد نے بھی آپﷺ کی شان میں نعت کا نذرانہ پیش کیا-
سب سے اولی و اعلی ہمارا نبی
سب سے بالا و اعلی ہمارا نبی
سارے اچھوں سے اچھا سمجھتے جسے
ہے اس اچھے سے اچھا ہمارا نبی
کیا خبر کتنے تارے کھلے چھپ گئے
پر نہ ڈوبے نہ ڈوبا ہمارا نبی
سب سے اولی و اعلی ہمارا نبی
سب سے بالا و اعلی ہمارا نبی
طوبہ انسٹیٹیوٹ آف مورل ایجوکیشن کے استاد حاجی شمس الدین انصاری نے بھی آنحضورﷺ کی شان میں میں نعت کا نذرانہ پیش کیا-
یہی ہم نے سمجھا یہی ہے پڑھا محمد سا کوئی نہیں
ہیں آدم کی آنکھوں کا دیکھا ہوا محمد سا کوئی نہیں
زمیں آپ کی آسماں آپ کا ہے میرے مصطفی دو جہاں آپ کا ہے
ستاروں کا یہ کارواں آپ کا ہے چمن آپ کا گلستان آپ کا ہے
طوبہ انسٹیٹیوٹ آف مورل ایجوکیشن کے ایک اور استاد نے نعت پیش کی۔
میری الفت مدینے سے یونہی نہیں میرے آقا کا روضہ مدینے میں ہے
میں مدینے کی جانب نہ کیسے کھچوں میرا جینا اور مرنا مدینے میں ہے
پھر مجھے موت کا کوئی خطرہ نہ ہو موت کیا زندگی کی بھی پروا نہ ہو
کاش سرکار اک بار مجھ سے کہیں اب تیرا مرنا جینا مدینے میں ہے
جب نظر سوئے طیبہ روانہ ہوئی ساتھ دل بھی گیا اور جاں بھی گئی
میں منیر اب رہوں گا یہاں کس لیے میرا سارا اثاثہ مدینے میں ہے