سماجوادی پارٹی کے ریاستی صدر نریش اُتّم پٹیل نے کہا ہے کہ جنیشور مشرا سماجوادی فکر کے مفکر تھے۔ وہ سماجوادی پارٹی کے قدآور لیڈر اور رہنما تھے۔ اُن کے خیالات اور راہِ راست پر سماجوادی پارٹی مزید آگے کی طرف گامزن ہے۔ پورے صوبے میں تحصیل سطح پر آج سائکل ریلی نکالی گئ ہے۔ اس ریلی کا مقصد، حکومت اتر پردیش کی پالیسیوں کی وجہ سے بےروزگاری میں اضافہ ہوا ہے، دہشت کا ماحول پیدا ہو گیا ہے، جرائم میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے، خواتین کے تحفظ کے تمام دعوے بےبنیاد ثابت ہو رہے ہیں۔
انہوں نے میڈیا کے بابت کہا کہ صحافت کی ذمہ داری ہے کہ وہ حکومت کی پالیسی اور کارکردگی کو عوام تک پہنچائے اور عوام کے مسائل کی جانب حکومت کو متوجہ کرے، لیکن حالات کیا ہیں کہ اگر کوئی چینل، اخبار یا دیگر خبر ایجنسی، حکومت کی کسی عوام مخالف پالیسی کو عوام تک پہنچانے کی کوشش کرتی ہے تو حکومت اُس میڈیا ادارے کے خلاف کارروائی کرنے پر آمادہ ہو جاتی ہے۔ آئین کے چوتھے ستون کو مسلسل کمزور کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
اُنہوں نے محمد اعظم خاں کے بابت کیے گیے سوالات کے جواب میں کہا کہ وہ ہماری پارٹی کے وہ عظیم لیڈر ہیں، جنہوں نے اپنے 40 برس کی سیاست میں سماجوادی پارٹی کو بہت کچھ دیا ہے، ایک نظریہ دیا ہے۔ ایک فکر دی ہے۔ سماجواد یعنی سوشلزم کے تئیں اُن کا جو نظریہ ہے، آج سماجوادی پارٹی اُسی نظریہ کے تحت ریلی نکال رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ محمد اعظم خاں، سماجوادی پارٹی کے لیڈر ہیں، یہ پارٹی کے لیے فخر کی بات ہے۔ محمد اعظم خاں صرف ایک طبقہ کے لیڈر نہیں ہیں، بلکہ وہ ملک کے لیڈر ہیں اور سوشلزم کے نظریہ کے لیڈر ہیں۔ یہ ملک کے لیے بھی فخر کی بات ہے۔
اُنہوں نے سماج وادی پارٹی محمد اعظم خان کی رہائی کے لیے لوک سبھا، راجیہ سبھا، اسمبلی، لیجسلیٹیو کونسل، سیاسی کانفرنس، سیاسی تقریب، سڑک، میڈیا، ریلی اور بحث کے فورم بغیرہ سے ہر سطح پر مطالبہ کر رہی ہے، لیکن ریاستی حکومت مسلسل جابرانہ کارروائی کر رہی ہے۔ یہ نہ صرف سماج وادی پارٹی بلکہ سوشلزم کے لیے بھی بدقسمتی کی بات ہے۔ محمد اعظم خاں پر عائد تمام الزامات فرضی اور بےبنیاد ہیں۔ محمد اعظم خاں نے تمام کام آئین اور قانون کے دائرے میں کیے ہیں۔
نریش اُتّم پٹیل نے کہا کہ حکومت اتر پردیش بغیر کسی نوٹس کے مکان منہدم کرنے کا کام کر رہی ہے۔ جو قانوناً غلط ہے۔ اس حکومت میں تمام اتھارٹی کا غلط استعمال کیا گیا ہے۔ بدعنوانی عروج پر ہے۔ بی جے پی کے رکن اسمبلی اور رکن پارلیمنٹ بھی کہ چکے ہیں کہ بدعنوانی اور بےضابطگی عروج پر ہے اور ہم اس پر قابو کرنے میں قاصر ہیں۔
اُنہوں نے ایک واقعہ کا ذکر کرتے ہوئے بغیر سنتوش گنگوار کا نام لیے کہا کہ کوویڈ کی دوسری لہر کے دوران صحت محکمہ کے نظام پر سوال اُٹھانے والے آٹھ مرتبہ کے رکن پارلیمنٹ کے ساتھ کیا ہوا، کسی سے پوشیدہ نہیں ہے۔ عوام کو غور کرنے کی ضرورت ہے کہ ہے کہ جمہوریت ہے یا ہٹلر شاہی۔
اُنہوں نے مزید کہا ہے کہ عوام کے مابین سماجوادی پارٹی کے قومی صدر اکھلیش یادو کی مقبولیت میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے۔ بی جے پی میں مکاری اور فریب کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔ اُنہوں براہمن کے حقوق کے بابت سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہماری پارٹی میں تمام براہمن لیڈر ہیں، جو اپنے اعلیٰ قد پر فائز ہوکر ذمہ داری ادا کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیں:
بارہ بنکی: اعظم خان کی رہائی کے مطالبہ پر منفرد انداز میں احتجاج
فی الحال اُنہوں کسی دیگر سیاسی جماعت سے اتحاد کے سوال پر کہا کہ یہ فیصلہ پارٹی کے قومی صدر کو کرنا ہے۔