سماج وادی پارٹی کے سینئر رہنما و رام پور ایم پی اعظم خان کو الہ آباد ہائی کورٹ Allahabad High Court نے جعل سازی کے ایک معاملے میں آج ضمانت دے دی۔تاہم دیگر دو معاملے زیر التوار ہونے کے وجہ سے ابھی وہ جیل میں ہی رہیں گے۔Azam Khan Gets Bail in Another Case
اعظم خان گذشتہ دو سالوں سے متعدد مقددمات میں سیتا پور جیل میں قید ہیں۔ آج عدالت نے جعل سازی کے ایک معاملے میں ان کی ضمانت کی عرضی منظور کی ہے۔ جبکہ ہنوز دیگر دو کیسز زیر التوا ہیں۔
الہ آباد ہائی کورٹ میں جسٹس رمیش سنگھ کی واحد بنچ نے اپنے عہدے کے غلط استعمال سے متعلق ایک کیس میں آئی پی سی کی دفعہ 505(02) کے تحت درج کیس پر سماعت کرتے ہوئے ضمانت عرضی منظور کرلی۔
اعظم خان کی جانب سے پیش وکیل نے اپنے جرح میں عدالت سے کہا کہ ان کے مؤکل لمبے عرصے سے جیل میں قید ہے اور اس کیس میں ان کے خلاف درج مقدمہ کی ہنوز مجسٹریٹ عدالت میں اسکروٹنی ہونی ہے، ساتھ ہی یہ معاملہ سیاست سے متاثر دکھائی دیتا ہے۔
وہیں ضمانت کی مخالفت کرتے ہوئے پراسیکیوشن نے اپنے بحث میں کہا متعلقہ کیس کی رپورٹ عرضی گذار علامہ ضمیر نقوی کی جانب سے حضرت گنج کوتوالی میں یکم فروری سال 2019 کو فائل کردی گئی تھی۔ جس میں کہا گیا ہے کہ یہ معاملہ سال 2014 کا ہے لیکن حکومت کے اثر کی وجہ سے رپورٹ درج نہیں کی گئی تھی۔
قابل ذکر ہے کہ متعدد کیس درج ہونے کے بعد سماج وادی پارٹی کے سینئر رہنما اعظم خان نے 26فروری 2020 کو عدالت میں اپنے بیوی تزئین فاطمہ اور بیٹے عبداللہ اعظم کے ساتھ خودسپردگی کی تھی۔ جہاں عدالت نے تینوں کو جیل بھیج دیا تھا۔
دس ماہ بعد تزئین فاطمہ کو ضمانت ملی تھی جبکہ بیٹے عبداللہ23 مہینوں کے بعد جیل سے باہر آئے، وہیں اعظم خان سیتاپور جیل میں قید ہیں۔
واضح رہے کہ موصول دستاویزات کے مطابق اعظم خان کو کل 87مقدموں کا سامنا ہے، جن میں سے 84 ایف آئی آر 2017 میں یوپی میں بی جے پی حکومت بننے کے بعد اگلے دو سالوں میں درج کی گئی ہیں۔ مزید یہ کہ ان 84میں سے 81معاملے سال 2019 کے لوک سبھا انتخابات سے ٹھیک پہلے اور بعد میں درج کئے گئے ہیں۔
ایس پی لیڈر کو 87مقدموں میں سے 84 معاملوں میں پہلے ہی ضمانت مل چکی ہے۔ تین معاملے زیر التوا تھے جن میں سے ایک میں آج ضمانت مل گئی ہے۔ جیل سے باہر آنے کے لئے ابھی انہیں 2مقدموں میں ضمانت کا انتظار کرنا ہوگا۔